تحریک طالبان پاکستان کا فاٹا انضمام ختم کرنے کے مطالبے سے پیچھے ہٹنے سے انکار

ویب ڈیسک

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے واضح کیا ہے کہ وہ صوبہ خیبرپختونخوا سے قبائلی اضلاع کا انضمام ختم کرنے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے

ایک یوٹیوب چینل کو دیے گئے انٹرویو میں کالعدم عسکری گروہ کے سربراہ نور ولی محسود نے کہا کہ ”ہمارے مطالبات واضح ہیں خاص کر قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) کے خیبرپختونخوا سے انضمام کو ختم کرنا ہمارا بنیادی مطالبہ ہے جس سے ہم پیچھے نہیں ہٹ سکتے“

مذکورہ انٹرویو بدھ کے روز یوٹیوب پر اپلوڈ کیا گیا، جو بظاہر کابل میں کہیں ریکارڈ کیا گیا ہے

یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے حال ہی میں فاٹا کے انضمام ختم کرنے کو خارج از امکان قرار دیا تھا، فاٹا کو 2018ع میں ایک آئینی ترمیم کے ذریعے خیبرپختونخوا میں ضم کیا گیا تھا

پڑوسی ملک میں افغان طالبان کی حکومت کے تعاون سے حکومتِ پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان کابل میں مذاکرات ہوئے تھے

اس سلسلے میں خیبرپختونخوا سے قبائلی عمائدین پر مشتمل ایک ستاون رکنی جرگے نے بھی ٹی ٹی پی رہنماؤں سے بات چیت کی تھی

کالعدم ٹی ٹی پی نے غیر معینہ مدت تک کے لیے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا لیکن سیکیورٹی فورس خطے بالخصوص شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف سرچ اینڈ اسٹرائیک آپریشن جاری رکھے ہوئے ہیں، اسی طرح سیکیورٹی فورسز پر بھی حملے جاری ہیں

اپنے ساتھ ایک آٹو میٹک رائفل رکھے کالعدم تنظیم کے سربراہ نے کہا ”ٹی ٹی پی اور حکومت کے درمیان بات چیت جاری ہے لیکن اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہ ہوسکی“

نور ولی کا تعلق جنوبی وزیرستان سے ہے، جو حکومت سے مذاکرات کے لیے کابل منتقل ہوگئے تھے، ان کا کہنا تھا ”بات چیت ابھی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچی“

انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذاکرات میں پاکستانی حکومت کی نمائندگی کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کر رہے تھے جبکہ ٹی ٹی پی کا وفد ان کی سربراہی میں مذاکرات میں شامل تھا

ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان مذاکرات کی میزبانی اور سہولت فراہم کر رہے تھے، اگر حکومت نے سنجیدگی دکھائی تو مذاکرات میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت ہوسکتی ہے

انہوں نے تصدیق کی کہ حکومت نے کچھ قیدیوں کو رہا کیا ہے لیکن ساتھ ہی ہمارے ساتھی پکڑے بھی جا رہے ہیں

نور ولی نے خبردار کیا کہ حکومت کی جانب سے غیر سنجیدہ رویہ بات چیت کو متاثر کر سکتا ہے

نور ولی نے تحریک طالبان پاکستان کی تحلیل کے امکان کو مسترد کر دیا

ان کا کہنا تھا ”ایسا مطالبہ جو تحریک کی ساکھ کو متاثر کرے وہ ناقابل قبول ہوگا، البتہ مذاکرات کے دوران ’مناسب مطالبات‘ پر بات چیت ہوسکتی ہے“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close