جمعے کو انتخابی مہم کے دوران قاتلانہ حملے میں ہلاک ہونے والے جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو ایبے کا نام اب دنیا میں قتل کیے گئے اہم رہنماؤں کی فہرست کا حصہ بن گیا ہے
قتل ہونے والے اہم ترین لیڈروں میں لیاقت علی خان، بے نظیر بھٹو، جان ایف کینیڈی، اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، مارٹن لوتھر کنگ جونیئر، شاہ فیصل، رفیق حریری، ابراہام لنکن، تھامس ڈی آر سی اور مہاتما گاندھی شامل ہیں۔ ان لیڈروں کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی اتنی مربوط اور منظم تھی کہ ان کے قتل کی وارداتوں کو برسوں گزرنے کے باوجود ، خفیہ ادارے، تجربہ کار تفتیشی افسران اور غیر ملکی اسپیشل ٹیمیں بھی اصل محرکات اور ماسٹر مائنڈز کو گرفتار کرکے عدالت کے کٹہرے میں نہ لا سکے
سولہ اکتوبر1951 کو وزیر اعظم پاکستان لیاقت علی خان کمپنی باغ راولپنڈی میں پاکستان مسلم لیگ کے جلسۂ عام میں جیسے ہی تقریر کرنے مائیک پر آئے اور ابھی ’برادران ملت‘ کے الفاظ ہی ادا کیے تھے کہ پستول کے دو فائر سنائی دیے۔ اگلی صف میں بیٹھے افغان باشندے سید اکبر نے پستول نکال کر وزیر اعظم پر یکے بعد دیگرے دو گولیاں چلائیں۔ پہلی گولی وزیر اعظم کے سینے اور دوسری پیٹ میں لگی۔وزیرِ اعظم گر پڑے۔ فضا میں مائیکرو فون کی گونج لحظہ بھر کو معلق رہی۔ پھر تحکمانہ لہجے میں پشتو جملہ سنائی دیا ’دا چا ڈزے او کڑے؟ اولہ۔‘ یہ آواز ایس پی نجف خان کی تھی جس نے پشتو میں حکم دیا تھا کہ ’گولی کس نے چلائی؟ مارو اسے!‘
نو سیکنڈ بعد نائن ایم ایم پستول کا ایک فائر سنائی دیا پھر یکے بعد دیگرے ویورلے ریوالور کے تین فائر سنائی دیے ۔ اگلےپندرہ سیکنڈ تک ریوالور اور رائفل کے ملے جلے فائر سنائی دیتے رہے۔ اس وقت تک قاتل کے ارد گرد موجود لوگوں نے اسے قابو کر لیا تھا۔ اس کا پستول چھین لیا گیا تھا مگر ایس پی نجف خان کے حکم پر انسپکٹر محمد شاہ نے قاتل پر سرکاری پستول سے یکے بعد دیگرے پانچ گولیاں چلا کر اسے ختم کر دیا
وزیر اعظم کو ملٹری ہسپتال پہنچایا گیا، جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاکر انتقال کر گئے
امریکہ میں دس امریکی صدور پر حملے کئے گئے جن میں سے چار ہلاک ہوئے۔ بچنے والے صدور میں انڈریو جیکسن تھیوڈور، روز ویلٹ، ہیری ٹرومین، جیرالڈ فورڈ اور رونالڈ ریگن شامل ہیں جبکہ ابراہام لنکن، جیمز گارفیلڈ، ولیم جیک اور جان ایف کینیڈی کو ہلاک کیا گیا
سابق امریکی صدر جان ایف کینیڈی کو سنہ 1963ع میں ریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں گولی مار کر قتل کیا گیا
مصر کے صدر انور سادات کو قاہرہ میں 6 اکتوبر سنہ 1981ع کو فوجی پریڈ کے دوران شدت پسندوں نے فائرنگ کر کے قتل کیا
بھارت میں بھی تین اہم لیڈروں کو پراسرار ہاتھوں نے قتل کیا۔ سب سے پہلے موہن داس گاندھی کو قتل کیا گیا۔ اس کے بعد دو بھارتی وزرائے اعظم اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کو قتل کروایا گیا
بھارت کی وزیراعظم اندرا گاندھی کو 31 اکتوبر سنہ 1984ع کو دہلی میں قتل کیا۔ ان کے قتل میں دو سکھ گارڈز شامل تھے جنہوں نے فائرنگ کی تھی
اندرا گاندھی کے قتل کے بعد ان کے بیٹے راجیو گاندھی وزیراعظم بنے اور 1989ع تک اس عہدے پر رہے۔ راجیو گاندھی کو مئی 1991ع میں تامل خودکش حملہ آور نے نشانہ بنایا، جب وہ انتخابی مہم میں شریک تھے
سویڈن کے وزیراعظم اولوف پام کو فرروی سنہ 1986ع میں اس وقت قتل کیا گیا، جب وہ اسٹاک ہوم میں ایک سینیما سے اپنی اہلیہ کے ہمراہ گھر جانے کے لیے نکلے تھے۔ اس قتل کی وجہ آج تک معلوم نہ ہو سکی
ضیاء الحق کو 17 اگست 1988ء کو سی ون 130 جہاز میں امریکی سفیر سمیت دوسرے جرنیلوں کے ساتھ قتل کیا گیا، جس کے حوالے سے آج تک پتہ نہیں چل سکا
الجیریا کے صدر محمد بودیاف کو جون سنہ 1992ع میں ان کے باڈی گارڈ نے اُس وقت فائرنگ کر کے قتل کر دیا، جب وہ خطاب کر رہے تھے۔ ان کو عہدے سنبھالے صرف چھ ماہ ہی ہوئے تھے
اسرائیل کے وزیراعظم یٹزہاک رابن کو نومبر 1995ع میں ایک یہودی شدت پسند نے اس وقت قریب سے تین گولیاں چلا کر قتل کیا، جب وہ تل ابیب میں ’امن ریلی‘ میں شریک تھے
لبنان کی وزیراعظم رفیق الحریری کا قتل بھی ایک بین الاقوامی سازش کا شاخسانہ تھا۔ وہ 1992ء سے 1998ء تک لبنان کے وزیراعظم رہے اور 14 فروری 2005ع کو انہیں زوردار دھماکے میں قتل کر دیا گیا
پاکستان کی سابق وزیراعظم اور اپوزیشن رہنما بے نظیر بھٹو کو دسمبر 2007 میں ایک خودکش حملے اور فائرنگ کے واقعے میں قتل کیا گیا
ہیٹی کے صدر جووینل موئز کو سنہ 2021ع میں ان کی نجی رہائش گاہ پر رات کے وقت مسلح کمانڈوز نے فائرنگ کر کے قتل کیا۔ اس کیس کی تفتیش جاری ہے۔