صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھرپارکر سے تعلق رکھنے والی افشین گل جب صرف چند ماہ کی تھیں، تو اپنی بڑی بہن کی گود سے گر گئیں اور کچھ دیر رونے کے بعد خاموش ہو گئیں
یوں تو والدین، بہن اور بھائی کے لیے یہ ایک عام سی بات تھی کیونکہ بچے اکثر کھیلتے ہوئے گر جایا کرتے ہیں، لیکن کچھ وقت گزرا تو افشین گل کے گھر والوں کو محسوس ہوا کہ انہیں گردن میں شاید کچھ تکلیف ہے جس کی وجہ سے وہ اپنی گردن کو سیدھا نہیں رکھ پا رہیں
وقت گزرتا رہا اور افشین کی عمر بڑھتی رہی تو ان کے اطراف کے لوگوں کو احساس ہوا کہ ان کی گردن مستقل ٹیڑھی ہو چکی ہے
غریب والدین اپنی بیٹی کو مِٹھی میں کسی ڈاکٹر کو دکھاتے رہے اور کسی مذہبی شخصیت کے پاس دم کرانے کے لیے بھی لے جاتے رہے، لیکن بچی کی حالت میں کوئی افاقہ نہ ہو سکا
افشین گل کی خراب حالت اور گھر والوں کی پریشانی دیکھ کر ان کے جاننے والے ڈاکٹر دلیپ نندانی نے اپنے صحافی دوستوں سے رابطہ کیا تاکہ ایک مہم چلائی جا سکے اور بچی کا علاج ممکن ہو سکے
ڈاکٹر دلیپ نندانی بتاتے ہیں ”بھاگ دوڑ کرنے اور صحافی دوستوں کی مدد سے افشین کا معاملہ بالآخر حکومت تک پہنچا اور حکومت نے افشین کے علاج کی ذمہ داری اٹھائی“
ڈاکٹر دلیپ نندانی کے مطابق دو سال قبل افشین کو کراچی کے آغا خان ہسپتال لایا گیا، جہاں ان کے ٹیسٹ ہوئے اور ڈاکٹر نے سرجری کی حامی بھی بھر لی
وہ کہتے ہیں ”بڑی بیٹی کی شادی یا دیگر پریشانیوں کے سبب افشین کی ماں آپریشن پر راضی نہیں ہوئیں اور بیٹی کو لے کر واپس گھر چلی گئیں“
لیکن افشین کے بھائی یعقوب علی کچھ ماہ بعد اپنے والدین کو یہ باور کروانے میں کامیاب ہو گئے کہ ان کی بہن کا علاج ضروری ہے اور اس سرجری سے گھبرانے کی ضرورت نہیں
ڈاکٹر دلیپ نندانی کہتے ہیں ”یعقوب ایک سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ہے اور اسے انٹرنیٹ کا درست استعمال کرنا بھی آتا ہے اور اس کی یہی خوبی افشین کے علاج کی پہلی سیڑھی ثابت ہوئی“
افشین کے بھائی یعقوب علی کا کہنا ہے ”مجھے انٹرنیٹ سے ہی بھارت میں ڈاکٹر راجا گوپالن کرشنن کے بارے میں پتا چلا۔ میں نے یوٹیوب پر ڈاکٹر راجا گوپالن کرشنن کی ایک وڈیو دیکھی اور مجھے علم ہوا کہ وہ ایسے مریضوں کا پہلے بھی علاج کر چکے ہیں“
افشین اب 2022ع میں 13 برس کی ہو چکی تھیں اور ان کی گردن ایک طرف جھک چکی تھی، جس کے باعث وہ بولنے یا کھیلنے سے قاصر تھیں
افشین کے علاج کی امید کے ساتھ یعقوب علی نے ڈاکٹر راجا گوپالن کرشنن کو اپنی بہن کی مدد کے لیے پیغام بھیجا اور کچھ ہی دنوں میں انہیں ڈاکٹر کی طرف سے پیغام آیا کہ وہ افشین کا بہترین علاج کر سکتے ہیں
یعقوب علی نے بتایا ”اب انہیں بھارت لے جانے کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی۔ کچھ یوٹیوبرز نے میری بہن کی ایک وڈیو بنائی اور ہم سب سے بات بھی کی، جس کے بعد یہ وڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہو گئی“
وہ کہتے ہیں ”میں نے پیسوں کے انتظام کے لیے ’گوفنڈ می‘ مہم شروع کی اور پیسوں کا انتظام بھی ہو گیا“
فروری 2022 میں یعقوب علی اپنی بہن کو لے کر بھارتی دارالحکومت نئی دہلی پہنچے، جہاں ایک مہینے کے قیام کے دوران افشین کا علاج اور کامیاب آپریشن کے بعد وہ پاکستان لوٹ آئے
یعقوب علی کا کہنا ہے ”میری بہن کی گردن اب سیدھی ہو گئی ہے، وہ کھل کر ہنس سکتی ہے اور بول بھی سکتی ہے“
انہوں نے ڈاکٹر راجا گوپالن کرشنن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ”میں خوش ہوں اور میرے والدین بھی خوش ہیں کیونکہ اب ہم افشین کے چہرے پر خوشی دیکھ سکتے ہیں“