فوج نے سری لنکن صدر گوتابایا راج پکشے کو ملک سے فرار کروا دیا

ویب ڈیسک

سری لنکا میں جاری معاشی اور سیاسی بحران کے دوران ہونے والے مظاہروں کے بعد صدر گوٹابایا راج پکشے بدھ کی علی الصبح ایک فوجی طیارے پر ملک سے فرار ہو گئے، جس کی تصدیق سری لنکن فضائیہ نے کر دی ہے

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سری لنکن فضائیہ نے ایک بیان میں کہا ”آئین کے تحت اور حکومت کی درخواست پر سری لنکن فضائیہ نے آج صدر، ان کی اہلیہ اور دو محافظوں کو جہاز فراہم کیا“

اس سے قبل خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا تھا کہ ایک امیگریشن اہلکار نے حالات کی حساسیت کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ صدر گوٹابایا راج پکشے، ان کی اہلیہ اور دو محافظ سری لنکن فضائیہ کے طیارے میں سوار ہو کر مالدیپ کے دارالحکومت مالے کے لیے روانہ ہوئے

صدر راج پکشے نے مظاہرین کی جانب سے صدارتی محل اور وزیراعظم کی رہائش گاہ پر دھاوا بولنے اور سیاسی دباؤ کے بعد عہدہ چھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی تھی

سرکاری ذرائع نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ وہ مالدیپ کے دارالحکومت سے کسی دوسرے ایشیائی ملک کا رخ کریں گے

امیگریشن اہلکار نے کہا کہ حکام قانون کے تحت موجودہ صدر کو ملک چھوڑنے سے نہیں روک سکتے

راج پکشے بدھ کو صدر کے عہدے سے سبکدوش ہونے والے تھے تاکہ اتحادی حکومت کا راستہ بنایا جا سکے

صدر جمعے کے بعد سے عوامی طور پر منظر سے غائب تھے

دوسری جانب وزیراعظم رانیل وکرما سنگھے نے کہا کہ نئی حکومت بننے کے بعد وہ سبکدوش ہو جائیں گے

قانون سازوں نے اگلے ہفتے نیا صدر منتخب کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن دیوالیہ ہونے کے بعد ملک کو معاشی اور سیاسی تباہی سے نکالنے کے لیے نئی حکومت کی تشکیل کا فیصلہ کرنے کے لیے منگل کو بھی سیاست دانوں کی ملاقاتیں جاری رہیں

ملکی قیادت کی جانب سے استعفوں کے وعدے سے بھی سیاسی بحران کا خاتمہ نہیں ہوا اور مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر قبضہ جاری رکھا ہوا ہے

کئی دنوں سے لوگ صدارتی محل میں اس طرح آتے جاتے ہیں گویا کہ یہ کوئی سیاحتی مقام ہو جہاں ان کی سوئمنگ پول میں نہانے، پرتعش کمروں کے بستروں پر لیٹنے اور صدر کی کرسی پر بیٹھ کر چائے پینے تک کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ ایک موقع پر انہوں نے وزیراعظم کی نجی رہائش گاہ کو نذر آتش بھی کر دیا

97 دنوں سے احتجاج میں حصہ لینے اور صدر کے دفتر پر قابض 25 سالہ ڈی سوزا نے اے پی کو بتایا: ’میں خوش نہیں ہوں کہ وہ (صدر راج پکشے) ملک سے فرار ہو گئے۔ انہیں تو جیل میں ہونا چاہیے۔‘

ڈی سوزا نے مزید کہا: ’راج پکشے نے اس ملک کو تباہ کیا اور قومی دولت لوٹ لی۔ ہم اس وقت تک نہیں رکیں گے جب تک کہ ہمیں نیا صدر اور وزیراعظم نہیں مل جاتا۔‘

دوسری جانب قانون سازوں نے پیر کو 20 جولائی تک اپنی صفوں میں سے ایک نیا صدر منتخب کرنے پر اتفاق کیا تھا لیکن انہوں نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ وزیراعظم کا عہدہ کون سنبھالے گا اور کابینہ کن ارکان پر مشتمل ہوگی

نئے صدر راج پاکشے کی بقیہ مدت پوری کریں گے جو 2024 میں ختم ہو رہی ہے اور ممکنہ طور پر وہ نئے وزیراعظم کا تقرر کر سکتے ہیں جنہیں اس کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری لینا ہوگی

سیاحت پر انحصار کرنے والی سری لنکا کی معیشت کو کرونا وبا اور بیرون ملک مقیم سری لنکن شہریوں کی جانب سے ترسیلات زر میں کمی کی وجہ سے بری طرح نقصان پہنچا جبکہ کیمیائی کھادوں پر پابندی نے زراعت کی پیداوار کو نقصان پہنچایا

ملک میں ڈاکٹرز عوام کو خبردار کیا ہے کہ وہ بیمار نہ پڑیں یا حادثوں کا شکار نہ ہوں کیونکہ ملک کے معاشی بحران نے اس کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو مفلوج کر دیا ہے جہاں ادویات اور دیگر ضروری سامان دستیاب نہیں

کچھ ڈاکٹروں نے طبی سامان اور ادویات کے عطیات یا انہیں خریدنے کے لیے فنڈز حاصل کرنے کے لیے سوشل میڈیا کا رخ کیا ہے

وہ بیرون ملک مقیم سری لنکن باشندوں سے بھی مدد کی اپیل کر رہے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close