ٹیکساس میں اسکول میں فائرنگ کے دوران پولیس کارروائی سے ہچکچاتی رہی، وڈیو جاری

ویب ڈیسک

امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر یووالڈ میں اسکول میں کی جانے والی فائرنگ کی ایک وڈیو منظر عام پر آئی ہے، جس میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس ایک گھنٹے سے زیادہ انتظار کے بعد کلاس روم میں داخل ہوئی، جہاں مسلح شخص نے 19 بچوں اور 2 اساتذہ کو ہلاک کر دیا

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹیکساس کے پبلک سیفٹی چیف اسٹیو میک کرا نے 24 مئی کے حملے کے بارے میں پولیس کے ردعمل کو ’انتہائی ناقص اور مکمل ناکام‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ افسران نے کلاس روم کی چابی تلاش کرنے میں قیمتی وقت ضائع کیا، جبکہ اس چابی کی کوئی ضرورت نہیں تھی

آسٹن امریکن اسٹیٹس مین اخبار اور مقامی ٹی وی اسٹیشن کے وی یو اے کی جانب سے حاصل کی گئی نگرانی کے لیے لگائے کیمرے کی وڈیو میں نیم خودکار رائفل سے لیس اٹھارہ سالہ مسلح نوجوان کو صبح گیارہ بج کر تینتیس منٹ پر روب ایلیمنٹری اسکول کی عمارت میں داخل ہوتے دیکھا جاسکتا ہے

وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بندوق بردار لڑکے نے کلاس روم میں فائرنگ کی اور کلاس روم میں داخل ہونے سے قبل دروازے سے درجنوں گولیاں چلائیں، بعد ازاں ایک منظر میں وہ کچھ وقت کے لیے کلاس روم سے باہر نکلتا ہے، پھر کلاس روم میں داخل ہوتا ہے اور دوبارہ نظر نہیں آتا

وڈیو میں پہلی گولیاں چلنے کے تین منٹ کے اندر مسلح پولیس اہلکار اسکول کے ہال میں آتے ہوئے دیکھے جاتے ہیں، وہ ہال سے نیچے جاتے ہیں جہاں فائرنگ ہو رہی تھی لیکن جب مسلح شخص کلاس روم سے فائرنگ کرتا ہے، تو پیچھے ہٹ جاتے ہیں

اگلے ایک گھنٹے تک پولیس، ہال کے آخری حصے میں ہلچل کرتی نظر آتی ہے جبکہ اس دوران وہاں نیم خودکار ہتھیاروں اور بیلسٹک شیلڈز سے لیس افسران پر مشتمل مزید نفری پہنچتی ہے

دوپہر بارہ بج کر اکیس منٹ پر جائے وقوع پر پہلے افسران کی آمد کے پینتالیس منٹ بعد اس مقام سے گولیوں کی آوازیں سنائی دیں، جہاں بندوق بردار چھپا ہوا تھا، جائے وقوع پر پہنچنے کے ایک گھنٹہ چودہ منٹ بعد افسران بالآخر دوپہر بارہ بج کر پچاس منٹ پر کلاس روم میں داخل ہوئے اور بندوق بردار کو ہلاک کردیا

وڈیو میں کسی بچے کو گولی مارتے ہوئے نہیں دکھایا گیا اور آسٹن امریکن اسٹیٹس مین نے کہا کہ اس نے وڈیو سے چیخوں کی آوازیں ہٹا دی ہیں

دوسری جانب اس فائرنگ کی وڈیو کو عوامی سطح پر ریلیز کیے جانے پر کمیونٹی میں کچھ لوگوں نے غم و غصے کا اظہار بھی کیا ہے

ٹیکساس کے پبلک سیفٹی چیف میک کرا نے جون میں ریاستی سینیٹ کی سماعت میں بتایا تھا کہ پولیس کے پاس اتنے اہلکار تھے کہ وہ اسکول میں داخل ہونے کے تین منٹ بعد شوٹر کو روک سکتے تھے

میک کرا نے کہا تھا کہ موقع پر موجود کمانڈر نے افسران کی جانوں کو بچوں کی زندگیوں پر ترجیح دینے کا فیصلہ کیا

انہوں نے کہا ”افسران کے پاس ہتھیار تھے، بچوں کے پاس نہیں، افسران کے پاس بلٹ پروف جیکٹس تھیں، بچوں کے پاس نہیں، افسران تربیت یافتہ تھے، حملے کا نشانہ بنائے جانے والے بچے تربیت یافتہ نہیں تھے“

کمانڈر اریڈونڈو نے دعویٰ کیا تھا کہ کلاس روم کا دروازہ بند تھا جس سے شوٹر کے خلاف ردعمل دینے میں تاخیر ہوئی لیکن میک کرا نے انکوائری میں بتایا کہ ایسا نہیں تھا، وہ ایک چابی کا انتظار کر رہا تھا، جس کی ضرورت نہیں تھی

میک کرا نے انکوائری میں بتایا کہ اریڈونڈو، جسے اس واقعے کے بعد سے معطل کر دیا گیا ہے، اس نے حملے کے وقت ’خوفناک فیصلے‘ کیے

انہوں نے کہا کہ واقعے پر ردعمل کولمبئین ہائی اسکول میں 1999 میں تیرہ افراد کی ہلاکت کے حادثے کے بعد سے سیکھے گئے اسباق کے خلاف تھا

یووالڈ میں فائرنگ کا واقعہ ایک دہائی میں امریکا کی بدترین اسکول شوٹنگ حملہ تھا، یہ واقعہ اٹھارہ سالہ نوجوان کی جانب سے نیویارک کی سپر مارکیٹ میں فائرنگ کرکے دس افریقی امریکیوں کو مارنے کے واقعے کے دس روز بعد پیش آیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close