واقعی پہلا تاثر آخری ہوتا ہے؟ وہ بعد میں بہتر ہوتا ہے کہ نہیں؟

حسنین جمال

پہلا امپریشن کیا واقعی آخری موقع ہوتا ہے کہ آپ کسی پہ اپنی ذات کا اچھا تاثر چھوڑ سکیں؟

فرض کریں آپ دو چار دوستوں کے ساتھ کہیں موجود ہیں اور کمرے میں اچانک ایک ایسے بندے کی انٹری ہوتی ہے، جسے آپ پہلے سے نہیں جانتے

ایسا ہو ہی نہیں سکتا کہ اپنی بات چیت ایک دم روک کے آپ سب باجماعت اس کی طرف گھوریں نہ، یہ انسانی رسپانس ہے، اس کے علاوہ کوئی فوری ردعمل ممکن نہیں ہوتا۔

اب اس گھورنے میں آنکھوں کا انداز تو سوال پوچھنے والا ہوگا کہ ہاں میاں کون ہیں، کیا بیچتے ہیں، لیکن پیچھے دماغ میں اس شخص کی پوری ظاہری حالت نوٹ ہو رہی ہوگی۔ یہ پہلی نظر جو آپ ڈال رہے ہیں، اس کے پیچھے آپ کی ساری زندگی کے مشاہدے ہیں اور جو شخص سامنے ہے، اس کا حلیہ بھی اب تک زندگی نے اسے جیسے برتا ہے، اس پورے سفر کی چغلی کھا رہا ہوگا۔

تو ایسے میں جو رائے عین اس وقت آپ قائم کریں گے، وہ ساری زندگی کے لیے اس بندے کے ماتھے پہ اسٹیکر کی طرح چپک جائے گی۔ آئندہ جب بھی رابطہ ہوا، آپ کے دماغ میں وہ رائے ضرور موجود ہوگی۔ یہ الگ بات ہے کہ اس بندے نے بھی کوئی اسٹیکر آپ کے لیے تیار کر لیا ہو۔

یہ آٹو میٹک قسم کا انسانی رویہ ہے۔

میں نے ساری زندگی اس فرسٹ امپریشن والے قولِ زرّیں سے بھاگنے کی بڑی کوشش کی۔ طبیعت میں رج کے موالی پن ہے، باہر جا رہا ہوتا تو دادی منع کرتیں کہ بھئی نیکر پہن کے نہیں جانا، لوگ کیا کہیں گے؟ ڈاکٹر صاحب کا پوتا چڈی میں گھوم رہا ہے۔ ابا کو ویسے ہی ادھورے یا نامعقول کپڑوں سے چڑ تھی تو بڑے ہو کر بھی کم ہی ایسا کچھ پہنا۔ اب لیکن سمجھ یہ آتی ہے کہ مسئلہ ڈاکٹر صاحب کے پوتے کا نہیں تھا، مسئلہ یہی فرسٹ امپریشن، لاسٹ امپریشن، یا کم بخت ایویں کے کسی ایک رینڈم امپریشن کا تھا۔

جو مجھے سمجھ آیا، وہ قصہ یہ ہے کہ بے شک بعد میں لگاتار محنت سے آپ اپنا غلط پڑا ہوا فرسٹ امپریشن ٹھیک کر بھی سکتے ہوں گے لیکن یہ سارا لانجھا پالنے کی ضرورت کیا ہے؟ اگر پتہ ہے کہ فرسٹ امپریشن والا موقع آ رہا ہے تو اس کے لیے بندہ ڈھنگ سے پہلے ہی تھوڑی سی تیاری کر لے، باقی پھر راہ پیا جانے تے وا پیا جانے!

اسکالر شپ کی منہ دکھائی ہے، نوکری کا انٹرویو ہے، ڈیٹ ہے، کہیں جا کے دو لفظ بولنے ہیں یا عرصے بعد کوئی انکل آنٹی باہر سے ملنے آ رہے ہیں تو بندہ آخر تھوڑا سا ناک نقشہ درست کیوں نہیں کر سکتا؟ جب پتہ ہے کہ سستی کی بڑی لمبی قیمت چکانی پڑے گی۔

ادب آداب، بات کرنے کا ممکنہ بہترین طریقہ، زبان قابو کرنے کی صلاحیت، جتنا بھی اعتماد آپ کے پاس موجود ہے، وہ اور ان سب چیزوں سے پہلے ہوم ورک۔۔۔ پہلے امپریشن کے وقت یہ سب کچھ آپس میں گتھم گتھا ہو کے سونا ثابت ہوتا ہے اور اس پر سہاگا صرف آپ کا لباس ہو سکتا ہے۔

سوچیں، وہی شروع والا بندہ جس وقت اینٹری مارتا، اگر دیکھنے میں ڈھیلا ڈھالا سا لگ رہا ہوتا تو آپ پہلے ہی رائے بنا لیتے کہ یار یہ جُھرلو سا ہے، فارغ ہی ہوگا۔ عین اسی وقت اگر وہ آپ کو مہذب لگنے والے لہجے میں کوئی بات شروع کرتا تو آپ اس کا آدھا قصور معاف کر دیتے۔ بات چیت بڑھتی، اگلے کو سننا، چپ رہنا اور وقت پر بولنا آتا ہوتا تو آہستہ آہستہ چیزیں بہتر ہو جاتیں، پہلا امپریشن بہتری کی طرف چلا جاتا۔ آپ سوچتے کہ یار دیکھنے میں تو ایویں سا لگ رہا تھا، بات چیت میں بندہ معقول ہے۔

تصور کریں کہ اگر وہ غریب بولنے میں بھی جُھرلو ثابت ہو جاتا؟ آپ کی مارک شیٹ میں اس کے نمبر دس میں سے کتنے رہ جاتے؟ ایک یا دو؟

تو اس لیے کُل ملا کر اپنا تجربہ یہ کہتا ہے کہ کسی بھی پہلی ملاقات کے نازک موقعے پر، ممکنہ طور پہ ہونے والی گفتگو کے بارے میں ہوم ورک کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پاس موجود اچھی فٹنگ یا بہتر تراش خراش والا لباس اور صاف جوتے پہننے پہ غور ضرور کریں۔

اس کا ایک اور سادہ سا فارمولا بھی ہے۔ انٹرویو وغیرہ پہ جانا ہے تو اس حلیے میں جائیں، جس میں اماں ابا آپ کو دیکھنا چاہتے ہیں، فُل نستعلیق قسم کا! دوسرا کوئی باریک موقع ہے تو وہاں نہا دھو کر عید کے دوسرے دن والا جوڑا پہن جائیں۔ زیادہ سوچنے سے بچنا ہے تو یہ فارمولا کافی ہے۔

قصہ مختصر، فرسٹ امپریشن واقعی آخری موقع ہوتا ہے کہ آپ کسی پہ اپنی ذات کا اچھا تاثر چھوڑ سکیں!

فرسٹ امپریشن والے معاملے کی اصل سائنس یہ ہے کہ ہر انسان دوسرے انسانوں کو ’جج‘ کرتا ہے۔ ان کے بارے میں اچھی یا بری رائے قائم کرتا ہے۔ لاکھ انکاری ہو جائیں، راکھ مل کے غاروں میں بیٹھ جائیں، تب بھی اگر کوئی ملنے آئے گا تو بات کرنے سے پہلے آپ اس پر ایک نگاہ ڈالیں گے۔ چہرے سے پیر تک وہی نظر اصل میں ججمنٹ ہوتی ہے۔

پیر فقیر ٹائپ لوگ جو بغیر کہے ہمیں دل کا حال بتانے کو دوڑتے ہیں، ان کے پاس بھی یہی والی حس تھوڑی زیادہ طاقتور ہوتی ہے اور اسے اردو میں قیافہ شناسی کہا جا سکتا ہے۔

آخر میں ایک چیز یاد رکھیں، بارود بس زیادہ نہیں بھرنا۔ فرسٹ امپریشن کے چکر میں ضرورت سے زیادہ خوش اخلاقی، ادب آداب، تیاریاں، چے چالاکیاں، باتیں، پھرتیاں ۔۔۔ یہ بھی خطرناک ہو سکتی ہیں۔ عام طور پہ انسان بطور ساتھی یا کولیگ، اپنے سے کم درجے کے اسکل سیٹ والے افراد کو ساتھ رکھنا پسند کرتا ہے۔

اور ہاں، اس امپریشن والی گیم کے دوران میز کی دوسری طرف جو لوگ بیٹھے ہیں، ان کو اپنا صرف یہی پیغام ہے کہ فرسٹ امپریشن والی نظر، بُری نظر اور بھری ہوئی نظر میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، اسے ہمیشہ ملحوظ رکھیے!

بشکریہ: انڈپینڈنٹ اُردو
(نوٹ: کسی بھی بلاگ، کالم یا تبصرے میں پیش کی گئی رائے مصنف/ مصنفہ/ تبصرہ نگار کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے سنگت میگ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close