جنوب مغربی یورپ شدید گرمی سے پگھلنے لگا، آگ سے ہزاروں ایکڑ پر پھیلے جنگلات تباہ

ویب ڈیسک

جنوب مغربی یورپ کے علاقوں میں موسم گرما کی ہیٹ ویو ہفتے کو چھٹے دن میں داخل ہوگئی اور اس سے جنگلات میں تباہ کن آگ پھیل گئی

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق براعظم کے کچھ حصوں میں آئندہ ہفتے کے اوائل میں درجہ حرارت کے نئے ریکارڈز بھی قائم ہو سکتے ہیں

فرانس، پرتگال، اسپین اور یونان میں فائر فائٹرز جنگل کی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان ممالک میں پھیلی آگ نے ہفتے کے آغاز سے ہی ہزاروں ایکڑ اراضی کو تباہ کردیا ہے جبکہ متعدد اہلکار بھی ہلاک ہو چکے ہیں

یہ حالیہ ہفتوں میں جنوب مغربی یورپ کے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لینے والی دوسری ہیٹ ویو ہے

واضح رہے کہ سائنسدان اس کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلیوں کو قرار دیتے ہیں اور وہ تسلسل کے ساتھ موسمیاتی شدت کی پیش گوئی کر رہے ہیں

جزیرہ نما آئبیریا کے بڑے ملک اسپین کو زیادہ تر ماحولیاتی تبدیلیوں، خشک سالی اور انتہائی کم بارشوں کے نتیجے میں موجودہ موسم گرما کے عروج پر ان دنوں اتنی زیادہ گرمی کا سامنا ہے کہ وہاں درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا، جو ایک نیا ریکارڈ ہے

اسپین کے مختلف حصوں میں اس وقت گرمی کی لہر اتنی شدید ہے کہ وہاں بے شمار مقامات پر جنگلوں میں آگ لگ چکی ہے اور خشک سالی بھی پہلے ہی سے اتنی ہے کہ اس ملک کو اس کا ماضی میں کبھی تجربہ ہی نہیں ہوا تھا۔ ایسے میں جنگلوں میں لگی آگ بجھانے میں مصروف کارکنوں بھی اپنی توانائی کی آخری حدوں پر پہنچ چکے ہیں

اسپین اس وقت اپنے ہاں شدید گرمی کی لہر سے نمٹنے کے لیے کیا کچھ کر رہا ہے، اس کا اندازہ چند ایسی مثالوں سے لگایا جا سکتا ہے، جن کا یہاں بیسیوں مثالوں میں سے صرف چند کے طور پر ہی ذکر کیا جا سکتا ہے

میڈرڈ سے جنوب مغرب کی طرف موٹر گاڑی کے ذریعے چند گھنٹے کی مسافت پر واقع صوبے ایکسٹرے مادورا میں کاساس دے میراویتے نامی علاقے میں صبح سویرے درجنوں مقامی باشندوں کو ریڈ کراس کے کارکنوں کی مدد سے اس لیے ان کے گھروں سے دور محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑ گیا کہ وہاں لگنے والی جنگلاتی آگ مقامی آبادی کے گھروں کے قریب تک پہنچ گئی تھی

ایسے 66 مقامی باشندے جب وہاں سے رخصت ہو رہے تھے تو وہ دیکھ سکتے تھے کہ جنگلاتی آگ کے شعلے ان کے گاؤں اور گھروں کے بہت قریب پہنچ چکے تھے۔ وہاں آگ بجھانے کی کوشش کرنے والے کارکن گزشتہ کئی دنوں سے مسلسل مصروف ہیں۔ اس علاقے میں جنگلاتی آگ کم از کم بھی چار ہزار ہیکٹر رقبے کو راکھ بنا چکی ہے

اسی طرح لادریار کے علاقے میں بھی سینکڑوں باشندوں کو اپنے گھروں سے رخصت ہونا پڑا۔ ہسپانوی ریڈ کراس میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر موجودہ موسمی حالات کے متاثرین کی مدد کرنے والوں میں وکٹور ڈومینگیز بھی شامل ہیں۔ انہوں نے لادریار سے مقامی آبادی کے انخلا میں بھی حصہ لیا

وکٹور ڈومینگیز نے بتایا، ”ہمارے لیے یہ پورا ہفتہ ہی بہت پیچیدہ، صبر آزما اور تھکا دینے والا ہے۔ درجہ حرارت انتہائی زیادہ ہوتا اور ہوا کا رخ مسلسل بدلتا رہتا ہے۔ فائر بریگیڈ کارکن اپنی ہر وہ کوشش کر رہے ہیں جو ان کے بس میں ہے۔‘‘

ہسپانوی صوبے ایکسٹرے مادورا میں کئی مقامات پر امدادی کاموں میں حصہ لینے والے وکٹور ڈومینگیز نے بتایا، ”کبھی کبھی ہم خود کو بہت بے بس محسوس کرتے ہیں۔ اس لیے کہ ہم موسم اور اس کی شدت پر تو اثر انداز ہو نہیں سکتے۔ موسم بدلے تو ہی جنگلات میں لگی آگ قابو میں لائی جا سکتی ہے۔ ورنہ ہوا کا رخ بدلتے رہتے کے باعث آپ کے لیے آگ پر قابو پانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔‘‘

اسپین کو اس وقت شدید گرمی کی جس طویل لہر کا سامنا ہے، وہ اپنی نوعیت کی دوسری لہر ہے اور 46 ڈگری سینٹی گریڈ تک درجہ حرارت کے ساتھ کئی دن بلکہ ایک ہفتے تک بھی جاری رہ سکتی ہے۔ شدید گرمی کی ایسی پہلی طویل لہر گزشتہ ماہ جون میں آئی تھی۔ اس کی وجہ سے بھی بہت سے مقامات ہر جنگلوں میں آگ لگ گئی تھی

جنوبی یورپی ملک اسپین یورپی یونین کا رکن بھی ہے اور اقتصادی طور پر ترقی یافتہ بھی۔ لیکن وہاں پر گزشتہ چند برسوں سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کی وجہ سے موسم، خاص طور پر موسم گرما اتنا شدید رہنے لگا ہے کہ اس ملک پر موسمیاتی طور پر تقریباﹰ شمالی افریقہ کی کوئی ریاست ہونے کا شبہ ہوتا ہے

یہ موسم گرما کی شدت میں اسی مسلسل اضافے کا نتیجہ ہے کہ اسپین میں بہت زیادہ گرمی اب ہر سال کم از کم بھی تیرہ سو شہریوں کی جان لے لیتی ہے

اسپین میں پگھلا دینے والی گرمی کی لہر نے سیرا دے لا کُولیبرا نامی محفوظ قدرتی علاقے کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ وہاں تیس ہزار ہیکٹر رقبے پر پھیلے ہوئے جنگلات آتش زدگی کی وجہ سےتباہ ہو چکے ہیں

اس محفوط قدرتی علاقے کا شدید گرمی کی وجہ سے اتنا نقصان اس لیے بھی ناقابل تلافی اور انتہائی افسوسناک ہے کہ مجموعی طور پر یہ علاقہ اپنے زرعی شعبے اور پرکشش سیاحتی مقامات کے لیے بھی بہت مشہور ہے مگر اس خطے کی منفرد اہمیت کا ایک سبب اور بھی ہے

سیرا دے لا کُولیبرا میں ہی پورے مغربی یورپ میں بھیڑیوں کی آخری محفوظ قدرتی پناہ گاہ بھی ہے۔ لیکن اب وہاں ہزاروں ہیکٹر قدرتی رقبہ راکھ ہو چکا ہے

ادہر فرانس کے جنوب مغربی علاقے گیروندے کے ساحلی قصبے آرکاچون میں فائر فائٹرز دو مقامات پر لگی جنگل کی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے تھے، جس نے منگل سے اب تک 24 ہزار 700 ایکڑ سے زیادہ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے

فائر اینڈ ریسکیو سروس کے لیفٹیننٹ کرنل اولیور چاوٹے، جن کے تحت بارہ سو فائر فائٹرز اور پانچ طیارے کام کر رہے ہیں، نے کہا کہ ’یہ ایک مشکل کام ہے۔‘

فائر فائٹرز کے ترجمان ارناؤڈ مینڈوس نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہفتے کے روز چند سو رہائشیوں کو مزید انخلا کے احکامات بھی دیے گئے ہیں

خیال رہے کہ منگل کے بعد سے مجموعی طور پر بارہ ہزار سے زیادہ افراد (رہائشیوں اور سیاحوں) کو پانچ ہنگامی پناہ گاہوں میں پہنچایا گیا ہے

فرانس میں محکمہ موسمیات نے ہفتے کو فرانس کے جنوب میں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس تک رہنے کی پیش گوئی کی تھی جبکہ پیر کو گرمی کے نئے ریکارڈز بھی متوقع ہیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close