شارجہ سے بھارتی شہر حیدرآباد دکن جانے والے انڈیگو ایئر لائن کے جہاز کی پرواز دوران سفر فنی خرابی سے دوچار ہوئی، جس کی وجہ سے پائلٹ کو کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی
کراچی ایئرپورٹ پر ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ہنگامی لینڈنگ کرنے والے بھارتی طیارے کے مسافر پاکستان کی مہمان نوازی سے متاثر نظر آئے
پاکستان سول ایوی ایشن کی جانب سے رائے جاننے کے لیے دیے جانے والے کارڈز پر بھارتی مسافروں نے پاکستانی مہمان نوازی کا شکریہ ادا کیا، جبکہ ایک مسافر نے تو دوبارہ پاکستان آنے کی خواہش بھی ظاہر کی
ایمرجنسی لینڈنگ کے بعد ضروری کارروائی کرکے پاکستان سول ایوی ایشن نے جہاز کے عملے سمیت 196 مسافروں کو ٹرانزٹ لاؤنج منتقل کیا، جہاں مسافروں کو ناشتہ کروایا گیا
پرواز کی فنی خرابی درست کرنے کے لیے بھارت سے ایک اور پرواز انجینیئرز لے کر کراچی ایئرپورٹ پہنچی اور مرمت کے بعد دونوں جہاز بھارت روانہ ہو گئے
روانگی سے پہلے پاکستان سول ایوی ایشن کی جانب سے بھارتی مسافروں کو تبصرے کے لیے کارڈز دیے گئے، جن پر انہوں نے انتہائی دلچسپ تبصرے کرتے ہوئے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پاکستان کا شکریہ بھی ادا کیا
شجین نامی مسافر نے لکھا ”میں بہت خوش ہوں کہ میں مختصر وقت کے لیے ہی سہی، یہاں آیا۔ یہاں آنا ایک خواب تھا جو پورا ہوا۔ پیارے لوگوں کے ساتھ کچھ وقت گزارنا میری خوش نصیبی ہے۔ مہمان نوازی کا شکریہ۔ میں آپ سب کے لیے دعاگو ہوں“
پرواز میں سوار فیروز نامی مسافر نے لکھا ”ہم سب انڈیگو پرواز کے مسافر جو شارجہ سے حیدرآباد جارہے تھے اور فنی خرابی کے باعث کراچی ایئرپورٹ پہنچے۔ ایئرپورٹ انتظامیہ کی مہمان نوازی متاثر کن اور یادگار ہے“
مسافر سید خالد نے اپنے کارڈ میں لکھا ”اسٹاف بہت معاون اور مددگار تھا۔ پاکستانی حکومت کا شکریہ۔ میں ایک بار تمام دستاویزات کے ساتھ یہاں دوبارہ آنا چاہتا ہوں“
یہ چوتھی بھارتی پرواز تھی، جس نے رواں ماہ جولائی کے دوران کراچی ایئرپورٹ پر ایمرجنسی لینڈنگ کی
اس سے پہلے چھ جولائی کو بھارتی نجی ایئر لائن ’سپائس جیٹ‘ کے طیارے نے بھی کراچی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی تھی جبکہ گذشتہ ہفتے بھارتی شہر ناگپور سے بحرین جانے والے دو طیاروں نے کراچی ایئرپورٹ پر ایندھن بھروانے کے لیے لینڈ کیا تھا
ایمرجنسی لینڈنگ کیا ہوتی ہے اور کہاں کی جا سکتی ہے؟
عالمی سول ایوی ایشن قوانین کے تحت کسی بھی طیارے میں تیکنیکی خرابی پیدا ہونے پر کسی بھی ملک کے قریبی ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کی اجازت ہوتی ہے
تاہم انہی قوانین کے مطابق طیارے کے کپتان کو ہنگامی حالات کے پیشِ نظر کسی بھی ملک کے قریبی ایئرپورٹ پر لینڈنگ کے لیے ایئر ٹریفک کنٹرول کو مطلع کرکے اجازت لینا لازمی ہوتا ہے
ایوی ایشن کے ماہر اور سکائی ونگ ایوی ایشن کے سربراہ کیپٹن عاصم نواز کہتے ہیں ”ایک عام پرواز کا مطلب ہے کہ کوئی پرواز، اس کا پائلٹ اور اس میں سفر کرنے والے تمام مسافر محفوظ ہیں اور اگر ان میں کوئی ایک بھی ٹھیک نہیں تو یہ ایک ایمرجنسی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے اور ایسی صورتحال پیدا ہونے پر ایمرجنسی لینڈنگ کی جاتی ہے“
کیپٹن عاصم نواز کے مطابق ”اگر پرواز کے دوران طیارے میں کوئی فنی خرابی پیدا ہو جائے، پائلٹ کو کوئی مسئلہ ہو یا پھر کسی مسافر کو کوئی طبی ایمرجنسی ہو اور اس کو فوری مدد درکار ہو تو ایسے میں پائلٹ فیصلہ کرتا ہے کہ ایمرجنسی لینڈنگ کی جائے۔ ایمرجنسی لینڈنگ کے لیے قریب ترین ایئر پورٹ سے رابطہ کر کے ایمرجنسی لینڈنگ کی کال دی جاتی ہے اور عالمی سول ایوی ایشن رولز کے تحت اس قریب ترین ایئر پورٹ پر فرض ہے کہ وہ ہر صورت تمام انتظامات کر کے ایمرجنسی لینڈنگ کرائے۔ چاہے اس پرواز کا تعلق دشمن ملک سے ہی کیوں نہ ہو“
انہوں نے مزید بتایا ”اس کے علاوہ ایک سنگین ایمرجنسی ہوتی ہے، جس میں پرواز کے کسی حصے میں اگر آگ لگ جائے تو کوئی ایئرپورٹ دور ہو تو ایسی صورت میں کسی دریا، سمندر یا کسی بھی پانی والی جگہ پر ایمرجنسی لینڈنگ کی جاتی ہے۔ دونوں صورتوں کی لینڈنگ میں کوئی بھی اگر کسی ایئر پورٹ پر ہوتی ہے تو اس ایئر پورٹ پر فائر بریگیڈ کی گاڑیوں سمیت مکمل انتظام کرنا اس ایئر پورٹ کی ذمہ داری ہے“
انہوں نے بتایا ”مسافر جہاز کے علاوہ اگر کسی جنگی طیارے کے ساتھ بھی اگر کوئی ایمرجنسی ہو اور ان کے اپنے ملک کا ایئرپورٹ دور ہو تو وہ طیارہ اپنے دشمن ملک میں عالمی سول ایوی ایشن رولز کے تحت ایمرجنسی لینڈنگ کی کال دے سکتا ہے“
پاکستان کی ایئرسپیس کی کیا اہمیت ہے؟
عالمی ایوی ایشن قانون کے تحت فلائٹ انفارمیشن ریجن یا ایف آئی آر کسی ایئرسپیس کا وہ مخصوص خطہ ہوتا ہے جس میں پروازوں کو معلومات اور الرٹ کی سروس دی جاتی ہے
ایوی ایشن کی عالمی تنظیم آئی سی اے او کسی مخصوص فلائٹ انفارمیشن ریجن یا ایف آئی آر کو کسی مخصوص ملک زیر انتظام دیتی ہے تاکہ وہ ملک اس ایف آئی آر کے تمام انتظامات سنبھال سکے
عالمی ایوی ایشن تنظیم کے مطابق پاکستان کے پاس دو فلائٹ انفارمیشن ریجن یا ایف آئی آر ہیں، جن میں ایک کراچی اور دوسری لاہور ہے
پاکستان کے ایئرسپیس یا فلائٹ انفارمیشن ریجن یا ایف آئی آر پر کتنی پروازیں اڑتی ہیں؟ اس سے متعلق پاکستان سول ایوی ایشن کی ویب سائٹ پر تازہ معلومات میسر نہیں، لیکن ویب سائٹ کے مطابق 2014ع تک پاکستان کی ائیر سپیس پر دنیا بھر کی 89 ایئرلائینز کی پرازیں اڑتی ہیں
پاکستان کی ایئر اسپیس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دہائیوں سے روایتی حریف پاکستان اور بھارت کے درمیان فروری 2019ع میں کشیدگی کے بعد جب پاکستان نے اپنی ایئر اسپیس کو بھارت ہوائی جہازوں کی اڑان کے لیے چار مہینے سے زیادہ وقت تک بند رکھا تو بھارت کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا
بھارتی میڈیا نے بھارت کے ایوی ایشن وزرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بندش سے بھارت کو چار ارب تیس کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوا
واضح رہے کہ 14 فروری، 2019 کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے شہر پلوامہ میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44 بھارتی اہلکار ہلاک ہوگئے
اس واقعے کے ردعمل میں کچھ دنوں بعد 26 فروری، 2019 کو بھارتی طیارے پاکستانی سرحد میں گھس آئے، جس پر پاک فضائیہ نے ملک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرنے والے دو بھارتی طیاروں کو مار گرایا تھا اور بھارتی ایئرفورس کے پائلٹ ابھی نندن کو گرفتار کر لیا تھا
اس کشیدگی کے بعد پاکستان نے بھارتی پروازوں کے لیے اپنی ایئر اسپیس بند کر دی تھی، جس کے بعد بھارت پروازیں پاکستان کے اوپر سے جانے کی بجائے گھوم کر جاتی تھیں اور یوں بھارت کو ایندھن کی مد میں بھاری نقصان اٹھانا پڑا
اس سب سے جہاں بھارت سمیت دنیا بھی کی ایئرلائینز کو نقصان ہوا، وہیں پاکستان کو بھی بھاری قیمت چکانا پڑی
جولائی 2019 میں پاکستان کے اس وقت کے وفاقی وزیر غلام سرور خان نے کہا تھا کہ اس بندش کے باعث معاشی بحران سے دوچار ملک پاکستان کو ساڑھے آٹھ ارب روپے کا نقصان اٹھانا پڑا
کیپٹن عاصم نواز کے مطابق پاکستان کی جیوگرافی محل و وقوع کے باعث پاکستان کی ایئر اسپیس انتہائی اہمیت کی حامل ہے
عاصم نواز کہتے ہیں ”پاکستان کے ایک طرف بحر عرب اور دوسری طرف ہمالیہ کے پہاڑ ہیں۔ پاکستان دنیا کے درمیان ہونے کے باعث دونوں طرف کی پروازوں کے لیے انتتہائی اہم ہے۔ دنیا بھر کی پروازوں کا تقریباً سات سے آٹھ فیصد پاکستان کی ایئر سپیس سے گزر ہوتا ہے. اس سے آپ اندازہ لگا لیں کہ پاکستان کی ایئر اسپیس کتنی اہمیت کی حامل ہے“