اگر ملک دیوالیہ ہو جائے تو بینکوں میں موجود رقوم کا کیا بنے گا؟

ویب ڈیسک

حالیہ دنوں میں جب امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافے اور پاکستانی روپے کی قیمت میں ریکارڈ کمی ہوئی، تو ملک کے دیوالیہ ہونے کی افواہیں گردش کرنے لگیں اور لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ بینکوں میں موجود ان کی رقوم کا کیا بنے گا

اس حوالے سے سوشل میڈیا پر لوگ سوال کر رہے تھے کہ اگر ملک دیوالیہ ہوگیا تو کیا بینک میں موجود ان کی رقم محفوظ رہے گی یا اکاؤنٹ منجمد ہوجائیں گے؟

معاشی ماہر اور وزارت خزانہ میں سابق مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے ڈاکٹر خاقان نجیب نے ملک کے دیوالیہ ہونے کی باتوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے تسلی دی کہ ’لوگوں کو گھبرانا نہیں چاہیے۔‘

اس سوال کے جواب میں اگر لوگ دیوالیہ ہونے کی خبروں سے گھبرا کر بینکوں سے اپنے پیسے نکال لیں تو اس سے کیا فرق پڑے گا؟ خاقان نجیب نے کہا: ’اگر لوگ اپنا پیسہ نکال بھی لیں تو بھی وہ گردش میں رہے گا اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا‘

نیوز ویب سائٹ ’چائنا اکنامک نیٹ‘ سے منسلک اور معاشی امور میں مہارت رکھنے والے صحافی خالد عزیز بھی کہتے ہیں کہ ’پاکستان دیوالیہ نہیں ہونے جا رہا‘

ساتھ ہی انہوں نے دیوالیہ ہونے کی صورت میں بینکوں میں موجود پیسوں کے منجمد ہوجانے کی باتوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ’ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ دیوالیہ ہونے کی صورت میں حکومت نے اگر ادائیگیاں کرنی ہوں تو اس کے پاس مزید نوٹ چھاپنے کی صلاحیت موجود ہے، وہ مزید نوٹ چھاپے گی، مقامی بینک اکاؤنٹس سیز نہیں ہوں گے لیکن ہاں روپے کی قیمت ضرور کم ہوجائے گی‘

خالد عزیز نے بتایا ’ہمارے حالات مختلف وجوہات کی بنا پر سری لنکا جیسے نہیں ہیں۔ ہم آئی ایم ایف کے سیف زون میں ہیں، جب ہی وہ ہمیں قرض دے رہے ہیں اور پاکستان کی معاشی پوزیشن مستحکم ہے، لیکن ہم نے اپنی عیاشیوں کی وجہ سے وہ ضائع کردیا۔‘

موجودہ معاشی صورت حال کے حوالے سے خاقان نجیب کہتے ہیں ’اس وقت ملک میں ڈالر لیکویڈٹی کرنچ آیا ہوا ہے، جس کی تین وجوہات ہیں، ایک تو آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج میں تاخیر، دوسرا اسٹیٹ بینک کے پاس زرمبادلہ کے ذخائر ساڑھے آٹھ ارب ڈالر رہ گئے ہیں اور تیسرا توانائی کے شعبے کی درآمدات زیادہ ہونا۔‘

انہوں نے کہا ’آئی ایم ایف کی شرائط پوری کرلی گئی ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ اگست میں آئی ایم ایف بورڈ آجائے گا اور چیزیں بہتر ہوں گی‘

ساتھ ہی انہوں نے کہا ’ملٹی لیٹرل مالی اداروں کے فنڈز اور دوست ممالک سے ملنے والے قرضوں سے بھی چیزیں مستحکم ہوں گی۔‘

معاشی دباؤ اور غیریقینی کی صورت حال کے حوالے سے خاقان نجیب کا کہنا تھا ’جولائی کے مہینے میں درآمدات کم ہوئیں، لیکن آنے والے دنوں میں یہ دباؤ کم ہوگا اور اگلے ایک دو ماہ میں ہم اس صورت حال سے نکل جائیں گے۔ لوگوں کو بالکل گھبرانا نہیں چاہیے۔‘

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پیکج سے معیشت کو سہارا ضرور ملے گا لیکن ہمارے بنیادی مسائل طویل مدت میں حل نہیں ہوں گے

خاقان نجیب کے مطابق ’ہمارے بنیادی مسائل جوں کے توں رہیں گے، جیسے کہ ریاستی ملکیتی اداروں اور توانائی کے شعبوں میں بحران، گردشی قرضے اور زرعی پیداوار کے مسائل وغیرہ۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ہماری معاشی گروتھ پانچ فیصد سے اوپر جائے گی تو یہ مسائل دوبارہ شروع ہوجائیں گے، لہٰذا اس کے لیے بنیادی مسائل کو حل کرنا ضروری ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close