نیو میکسیکو کے سب سے بڑے شہر البوکرکی کی پولیس اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہی ہے کہ آیا گذشتہ نو ماہ کے دوران پاکستانی سمیت تین مسلمانوں کے قتل کے واقعات میں آپس میں کوئی تعلق تو نہیں ہے؟
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق البوکرکی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ مقامی تفتیش کار اور قانون نافذ کرنے والے وفاقی حکام الگ الگ کیے گئے جرائم کے درمیان ممکنہ تعلق تلاش کر رہے ہیں
نیومیکسیکو کی پولیس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ گزشتہ نو ماہ کے دوران تین مسلمان شہریوں کو ان کے مذہب اور نسل کی وجہ سے نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ہے
واضح رہے کہ ستائیس سالہ محمد افضال حسین اور اکتالیس سالہ آفتاب حسین کو گذشتہ ہفتے قتل کیا گیا تھا، جو دونوں ایک ہی مسجد میں نماز پڑھتے تھے
خبر رساں ادارے روئٹرز نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے محمد افضال حسین، ایسپانولا شہر کے پلاننگ ڈائریکٹر تھے، جنہیں پیر کو البوکرکی میں ان کے اپارٹمنٹ کمپلیکس کے باہر گولی مار کر ہلاک کیا گیا
اسی طرح البوکرکی کی افغان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے اکتالیس سالہ آفتاب حسین کی لاش 26 جولائی کو شہر کے انٹرنیشنل ڈسٹرکٹ کے قریب ملی تھی، انہیں بھی گولی مار کر قتل کیا گیا تھا
تیسرے واقعے میں گذشتہ نومبر میں باسٹھ سالہ محمد احمدی کو ہلاک کیا گیا تھا، جن کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے، تاہم ان کی قومیت واضح نہیں ہے
اے پی کے مطابق نائب پولیس کمانڈر نے تفصیلات بتانے سے گریز کیا، تاہم ان کا کہنا تھا ”ہلاک ہونے والوں میں ایک ہی نسل اور مذہب کے لوگ شامل ہیں“
نیو میکسیو کے اسلام سینٹر کے سامنے پریس کانفرنس میں پولیس افسر نے کہا ”ہم اسے بہت سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ ہم اس بزدل شخص کی شناخت میں عوام سے مدد چاہتے ہیں“
دوسری جانب صوبائی گورنر، البوکرکی کے میئر اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل یا مذہب کی بنیاد پر کسی برادری کے لوگوں کے خلاف تشدد برداشت نہیں کیا جائے گا
جبکہ پولیس افسر ہارٹ سوک کا کہنا ہے کہ ملزم کی شناخت اور مقصد کے تعین تک حکام یہ نہیں کہہ سکتے کہ آیا گولی مارنے کے واقعات نفرت کی بنیاد پر کیے جانے والے جرائم ہیں یا ان کا کوئی اور مقصد تھا
مسلمانوں کے قتل کی یہ وارداتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں، جب البوکرکی میں ایک اور سال کے دوران قتل کے ریکارڈ واقعات ہوچکے ہیں
امریکن اسلامک تعلقات کونسل نے جمعے کو فائرنگ کے نتیجے میں ہونے والی ان ہلاکتوں میں ملوث شخص کی گرفتاری اور سزا کے لیے معلومات کی فراہمی پر پانچ ہزار ڈالر انعام کا اعلان کیا
یہ کونسل مسلمانوں کے شہری حقوق اور ان کی نمائندگی کرنے والی میکسیکو کی سب سے بڑی تنظیم ہے۔ کونسل کے ڈائریکٹر نہاد عوض کا کہنا تھا ”تعصب کا پتہ چل جانے کی صورت میں ریاست اور وفاقی حکام کو نفرت پر مبنی جرائم سے متعلق الزامات عائد کر نے چاہییں“
قتل کے یہ دو حالیہ واقعات جنوب مشرقی البوکرکی میں ہوئے، جبکہ محمد احمدی کو نومبر میں ان کے حلال کیفے اور مارکیٹ کے عقب میں ہلاک کیا گیا، جس کے وہ اپنے بھائی کے ساتھ شریک مالک تھے
ہارٹ سوک کا کہنا تھا ”تینوں وارداتوں میں کوئی وارننگ دیے بغیر مرنے والوں پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا، گولی چلائی گئی اور مار دیا گیا“
نیو میکسیکو کے اسلامک سینٹر کے ترجمان طاہر گابا نے اخبار کو بتایا ”ہم نے اپنی برادری میں اس طرح کا خوف کبھی نہیں دیکھا“
البوکرکی جرنل کے مطابق نیو میکسیکو میں اسلامک سینٹر کے صدر احمد اسد نے کہا کہ وہ یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ ہلاک ہونے والے تینوں لوگ ایک دوسرے کو جانتے تھے
ان کا کہنا تھا ”گولی مارنے کے تینوں واقعات کے معاملے میں جس رویے کا مظاہرہ کیا گیا، برادری کو واقعی اس کی سنگینی کو سمجھنے کی ضرورت ہے“
انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ”اگر یہ درست ہے کہ ہمیں مسلمان ہونے کی بنا پر ہدف بنایا گیا تو اس صورت میں ہمیں اپنی حفاظت کے لیے ہوشیار رہنے اور احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھنی ہوگی“