سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروڈر، جن پر روسی صدر ولادمیر پیوٹن سے تعلقات کی وجہ سے تنقید کی جاتی ہے، نے جرمن پارلیمنٹ پر مقدمہ دائر کر دیا ہے
شروڈر، جن کے دفتر اور عملے کو معطل کر دیا گیا ہے، یہ مقدمہ ریٹائرمنٹ کے بعد اپنی کچھ مراعات ختم کیے جانے کے سبب دائر کر رہے ہیں
گزشتہ روز ان کے وکیل نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ انھوں نے برلن کی ایڈمنسٹریٹیو کورٹ میں درخواست جمع کروا دی ہے
دوسری جانب بُنڈسٹیڈ (جرمن پارلیمان) کا کہنا ہے کہ اسے مقدمے کی کاپی نہیں ملی ہے، اس لیے اس پر تبصرہ نہیں کر سکتے
واضح رہے کہ پارلیمان کی بجٹ کمیٹی نے اپنے فیصلے میں کہا تھا ”78 سالہ شروڈر اپنے منصب کی مستقل ذمہ داریاں نہیں نبھا رہے ہیں“
تاہم پبلک براڈکاسٹر این ڈی آر سے بات کرتے ہوئے ان کے وکیل مائکل نیگل نے کہا ”شروڈر کے سرکاری خرچے سے چلنے والے دفتر کی معطلی قانون کے منافی ہے“
ان کا مزید کہنا تھا کہ شروڈر نے، جو 1998 سے 2005 تک جرمنی کے چانسلر (سربراہ حکومت) رہے تھے، کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کی درخواست کی تھی، مگر انہیں وضاحت کا موقع نہیں دیا گیا
برلن کی عدالت نے یہ مقدمہ درج کرائے جانے کی تصدیق کی ہے
مئی میں شروڈر روسی آئل کمپنی روزنیفٹ کے بورڈ سے سبکدوش ہوگئے تھے اور انہوں نے گیس کی بڑی کمپنی گیزپروم کے سپروائزری بورڈ میں عہدے کی پیشکش قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا
تاہم، انھوں نے کریملِن (روسی حکومت) سے قریبی روابط برقرار رکھے
جولائی کے اواخر میں وہ روسی صدر سے ملاقات کے لیے ماسکو گئے تھے، جس کے بعد انہوں نے کہا تھا ”روس بات چیت کے ذریعے جنگِ یوکرین کا حل تلاش کرنے کے لیے تیار ہے“
ان کے اس بیان کو یوکرینی صدر ولادمیر زیلنسکی نے ’قابل نفرت‘ قرار دیا تھا
اس ہفتے کے شروع میں انہیں ان کی سیاسی جماعت سوشل ڈیموکریٹ کے مقامی دفتر سے ہٹانے کی کوشش ناکام رہی تھی، اور مجاز کمیٹی نے کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف پارٹی ضابطے توڑنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔