ٹینس کی شہرہ آفاق کھلاڑی سرینا ولیمز کا سفر گینگز سے بھرے ایک بدنام زمانہ امریکی محلے سے ہوا۔ انہوں نے اسی محلے کے میدانوں سے ٹینس سیکھنے کا آغاز کیا اور ایک نسل کے لیے سپر اسٹار اور شاید تاریخ کی سب سے بڑی کھلاڑی بن گئیں
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ چالیس سالہ لیجنڈ کھلاڑی نے میگزین ’ووگ‘ کی خبر کے بعد منگل کو انسٹاگرام پر اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان ’الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے‘ لکھ کر کیا
افریقی نژاد امریکی سرینا ولیمز ایک ایسے کھیل میں آئیکون بن گئیں، جس میں سفید فاموں کا مکمل غلبہ تھا
انہوں نے تیئیس گرینڈ سلیم ٹائٹل جیتے اور قوی ارادے کے ساتھ ہر سنگ میل کو اپنے جادوئی شاٹ کی طرح عبور کر لیا۔ سرینا اور سات بار گرینڈ سلیم جیتنے والی ان کی بہن وینس، فلم ’کنگ رچرڈ‘ کی ایگزیکٹو پروڈیوسر تھیں، جو ان کی زندگی پر مبنی ہالی وڈ فلم ہے
اس فلم میں دکھایا گیا ہے کہ انہوں نے کیلی فورنیا کے شہر کامپٹن کی سڑکوں پر پرورش پائی اور اپنے والد رچرڈ ولیمز سے ٹینس سیکھی
سرینا ولیمز نے 2013 کے یو ایس اوپن ٹائٹل کے بعد کہا تھا ”میں اب بھی ریکٹ تھامے وہی لڑکی ہوں، جس نے خواب دیکھا اور میں صرف اسی کے لیے کھیل رہی ہوں“
سرینا ولیمز نے اپنے خواب کو پورا کیا اور سات آسٹریلین اوپن ٹائٹل، تین فرینچ اوپن، سات ومبلڈن اور چھ یو ایس اوپن جیتے۔ انہوں نے آسٹریلوی ٹینس کھلاڑی مارگریٹ کورٹ کا بنایا گیا سلیم سنگلز ٹائٹل کا آل ٹائم ریکارڈ برابر کیا
انہوں نے 1999ع کے یو ایس اوپن میں اپنا پہلا گرینڈ سلم ٹائٹل سترہ سال کی عمر میں جیتا تھا اور 2017ع میں انہوں نے آسٹریلین اوپن میں اپنا تیئیسواں اور حالیہ بڑا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ اس دوران وہ بیٹی الیکسس اولمپیا اوہانیان کے ساتھ حاملہ بھی تھیں
انہوں نے ستمبر 2017ع میں اپنی بیٹی اولمپیا کو جنم دیا اور پھیپھڑوں میں خون کے بہاؤ میں رکاوٹ کے بعد چھ ہفتے بستر پر گزارے، لیکن پانچ ماہ بعد وینس کے ساتھ فیڈریشن کپ ڈبلز میں مقابلے میں واپسی کے لیے جدوجہد کی
سرینا ولیمز، جن کے شوہر ریڈٹ کے بانی الیکسس اوہانیان ہیں، نے 2002ع اور 2003ع اور پھر 2014ع اور 2015ع میں لگاتار چاروں بڑے ٹائٹل جیت کر دو بار ’سرینا سلیم‘ مکمل کیا
انہیں 2015 میں ایک ہی سال کے اندر لگاتار چاروں بڑی چیمپیئن شپس جیتنے کا موقع ملا تھا، لیکن وہ یو ایس اوپن سیمی فائنل میں اٹلی کی رابرٹا ونچی سے ہار گئیں
ولیمز نے کہا ”میں واقعی کبھی بھی نمبروں پر توجہ مرکوز نہیں کرنا چاہتی۔ میں نے صرف اس لیے ٹینس کھیلنا شروع کی کہ میرے پاس ایک ریکٹ اور ایک خواب تھا۔ میں نے یہ سب کچھ سب سے بڑی کھلاڑی بننے کے لیے نہیں کیا تھا۔ اب لوگ کہہ رہے ہیں کہ میں سب سے بڑی کھلاڑی ہوں، لیکن میرے نزدیک، میں ابھی وہاں نہیں پہنچی“
وہ کہتی ہیں ”میرے لیے کرس ایورٹ اور مارٹینا نوراتیلووا اور اسٹیفی گراف جیسے لوگ خواتین ٹینس کی تاریخ میں آئیکون ہیں“
انہوں نے اپنے کیریئر میں 73 ویمن ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) ٹائٹل جیتے اور تازہ ترین ٹائٹل جنوری 2020ع میں جیتا۔ یہ بطور ماں ان کا واحد ٹائٹل ہے
سرینا ولیمز کو چار بار مارگریٹ کورٹ کا آل ٹائم ریکارڈ برابر کرنے کا موقع ملا، لیکن وہ 2018ع اور 2019ع کے فائنل میں ومبلڈن اور یو ایس اوپن دونوں میں ہار گئیں
جدوجہد اور ناکامیاں
سرینا ولیمز نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے بہت زیادہ جدوجہد بھی کی۔ سرینا کی سوتیلی بہن یتوندے پرائس کو 2003ع میں اکتیس سال کی عمر میں ان کے آبائی شہر کامپٹن میں گینگ کے ایک رکن نے گولی مار دی تھی، جو جان لیوا ثابت ہوئی۔ وہ سرینا کی ذاتی معاون رہی تھیں
سال 2010ع میں ومبلڈن میں کامیابی کے چند روز بعد جرمن ریستوران میں سرینا ولیمز کے پاؤں پر کٹ لگ گیا، جس کے باعث ان کی دو سرجریاں ہوئیں اور انہوں نے بیس ہفتے پٹیوں میں گزارے۔ وہ ٹینس کے تین بڑے ایونٹس میں شرکت نہ کر سکیں اور تقریباً ایک سال کھیل سے باہر رہیں
ولیمز نے 2011ع میں کہا تھا ”ڈاکٹروں نے کہا میرے دونوں پھیپھڑوں میں خون جم گیا ہے۔ بہت سے لوگ اس سے مر جاتے ہیں۔۔ میں سانس نہیں لے سکتی تھی، یہ ایک دو دن اور ٹھیک نہ ہوتا تو ممکنہ طور پر میرا کیریئر ختم ہو سکتا تھا“
ان کا کہنا تھا ”اپنے کھیل میں سرفہرست ہوتے ہوئے اچانک ایسا کچھ ہوجانا بہت مشکل تھا۔ اس سے میں واقعی چیزوں کی قدر کرنے پر مجبور ہو گئی“
سرینا ولیمز نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والد کے کام کو دیا اور والدین کے درمیان علیحدگی کے باوجود اپنے والد کے ساتھ رہیں
سرینا کہتی ہیں ”میں ان کے بغیر اور ان کی پشت پناہی کے بغیر ایک بھی ٹائٹل نہیں جیت سکتی تھی۔ وہ ایک عظیم کوچ ہیں۔ انہوں نے میرے اور میری بہن کے کھیل کو نکھارا۔ ہمیں ایک اچھی بنیاد فراہم کی جو مضبوط تھی، لہٰذا ہم ہمیشہ اپنے کھیل کو اچھا کرنے کے قابل تھے“
رچرڈ ولیمز کی یہ دو بیٹیاں جب کھیلتی تھیں تو وہ دوسرے بچوں کو، ان کے طعنے دینے دیتے تھے
رچرڈ نے 2015ع میں ’سی این این‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا ”کامیاب ہونے کے لیے آپ کو غیر متوقع صورتحال کے لیے تیار ہونا چاہیے اور میں اس کے تیار ہونا چاہتا تھا۔ تنقید آپ کو مزید بہتر بنا دیتی ہے“
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سرینا کا کیریئر ان کی کامیابیوں کے لیے ہی نہیں بلکہ اپنی طوالت کی وجہ سے بھی اہم ہے۔ انہوں نے تیس سال کی عمر ہونے کے بعد بھی ریکارڈ دس اہم ٹائٹل جیتے
سابق ٹینس اسٹار کرس ایورٹ نے اے پی کو ایک پیغام میں کہا ”وہ ’بہت سوں سے زیادہ تر تک کھیل میں رہیں۔۔ وہ ٹینس سے بڑھ کر اہم ثقافتی، سماجی اور صنفی مسائل میں ایک رہنما کے طور پر ابھریں۔ انہوں نے ایک غیر معمولی زندگی گزاری ہے اور آگے بھی ایسا کرتی رہیں گی“
سرینا کورٹ کے باہر بھی ایک موثر شخصیت رہیں۔ انہوں نے لاکھوں ڈالر کی انڈورسمنٹ ڈیلز کیں اور تھوڑی بہت اداکاری بھی کی۔ وہ فیشن میں بھی پیش پیش رہیں، جو اکثر کورٹ میں ان کے لباس میں واضح رہا، اور انہوں نے کئی ایسے کاروباری منصوبوں میں سرمایہ کاری کی، جو خواتین اور سفید فام کے علاوہ، دیگر نسلوں کے افراد نے شروع کیے
ٹینس میں دیگر نسلوں کی خواتین کے لیے راہ ہموار کرنا بھی ان کی اور ان کی بہن وینس کی میراث ہے۔ اٹھارہ سالہ کوکو گاؤف، جو مئی میں فرینچ اوپن کی رنر اپ تھیں، کہہ چکی ہیں کہ وہ ’سفید فاموں کے غلبے والی گیم‘ اس لیے کھیلتی ہیں کیونکہ انہوں نے ’مجھ جیسا دکھنے والی ایک شخصیت کو کھیل پر غلبہ حاصل کرتے دیکھا۔‘
ورلڈ ٹینس ایسوسی ایشن کے ویمنز ٹینس ٹور کے سربراہ اسٹیو سائمن نے کا کہنا ہے ”اس پر غور کرنا اہم ہے کہ سرینا کھیل میں کیا لائیں اور انہوں کورٹ اور کورٹ کے باہر کیا حاصل کیا۔ وہ سب سے عظیم چیمپیئنز میں سے ایک ہیں، ایک کاروباری شخصیت ہیں، ایک ماں ہیں، خواتین کے کاروباری منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے والی اور دنیا بھر میں لڑکیوں اور خواتین کے لیے ایک مثال ہیں“