بھارت کی مغربی ریاست راجستھان کے جالور ضلع میں ایک نو سالہ دلت بچے کی موت کے بعد لواحقین کا کہنا ہے کہ اس بچے کی موت نجی اسکول کے استاد کے پیٹنے سے ہوئی ہے
لواحقین کے احتجاج کے بعد ان کا انتظامیہ سے معاہدہ طے پا گیا ہے کہ اس بچے کے کنبے کے ایک فرد کو سرکاری نوکری اور پچاس لاکھ روپے کے معاوضے کی تجویز حکومت کو بھیجی جائے گی
جس سرسوتی ودیا مندر اسکول میں بچہ پڑھتا تھا، اس کا لائسنس منسوخ کر دیا گیا ہے اور اب بچے کی آخری رسومات ادا کر دی گئی ہیں
دراصل الزام یہ ہے کہ دلت بچے کی موت اس لیے ہوئی کیونکہ اسکول کے ٹیچر نے بچے کو ان کے مٹکے سے پانی پینے پر پیٹا تھا۔ اسکول ٹیچر کی جانب سے مبینہ تشدد کے بعد خاندان کے افراد نے تیئیس دن تک مختلف ہسپتالوں میں بچے کا علاج کرایا، جس کے بعد 13 اگست کو احمد آباد کے ایک ہسپتال میں بچے کی موت ہو گئی
بچے کی لاش گذشتہ روز اتوار کی دوپہر گاؤں پہنچی۔ اہل خانہ کے مظاہرے کے خدشے کے پیش نظر پولیس انتظامیہ نے ضلع میں انٹرنیٹ بند کر دیا تھا
مذکورہ سرسوتی ودیالیہ (اسکول) جالور اسمبلی کی سائلہ تحصیل کے سورانا گاؤں میں ہے۔ اس نجی اسکول کی تیسری جماعت میں نو سالہ دلت طالب علم اندر کمار میگھوال پڑھتا تھا۔ 20 جولائی کو ا مسکول کے ڈائریکٹر اور ٹیچر چھیل سنگھ نے مبینہ طور پر طالب علم اندر کمار میگھوال کی پٹائی کی تھی۔ نو سالہ اندر کمار میگھوال کو تقریباً چالیس سالہ چھیل سنگھ کی پٹائی کی وجہ سے کان اور آنکھ پر شدید چوٹیں آئی تھیں
اس معاملے میں گھر والوں کی طرف سے پولیس کو دی گئی تحریری شکایت کے مطابق ‘اندرا کمار میگھوال 20 جولائی کو معمول کے مطابق سکول گئے تھے۔ انہیں گیارہ بجے کے قریب پیاس محسوس ہوئی اور انھوں نے برتن سے پانی پیا۔ وہ بے قصور تھا، اسے یہ نہیں معلوم تھا کہ یہ مٹکی اونچی ذات کے استاد چھیل سنگھ کے لیے الگ سے رکھی گئی تھی۔ چھیل سنگھ نے طالب علم اندر کمار میگھوال کو بتایا کہ اس نے کیسے ان کے برتن سے پانی پیا اور نیچی ذات کا ہونے کی وجہ سے اسے مارا پیٹا۔ اس کے دائیں کان اور آنکھ پر چوٹیں آئیں۔‘
اس مار پیٹ کے بعد گھر والوں نے اندر کمار کو تیئیس دن تک مختلف مقامات پر علاج کے لیے داخل کرایا لیکن اس کی حالت میں بہتری نہیں آئی
آخرکار طالب علم کو تشویشناک حالت میں ادے پور کے ہسپتال سے ریاست گجرات کے شہر احمد آباد لے جایا گیا۔ احمد آباد میں دو دن تک داخل رہنے کے بعد اندر کمار کی 13 اگست کو علاج کے دوران موت ہو گئی۔ اندر کمار تین بھائیوں میں سب سے چھوٹا تھا
بچے کی موت کے بعد مقامی میڈیا رپورٹس اور سوشل میڈیا نے سرسوتی ودیالیہ کے استاد چھیل سنگھ کو موت کا ذمہ دار قرار دینا شروع کر دیا
13 اگست کو دلت طالب علم اندر کمار کی موت کے بعد اہل خانہ نے سائلہ پولیس اسٹیشن میں استاد چھیل سنگھ کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔ مرنے والے طالب علم کے چچا کشور کمار میگھوال کی تحریری شکایت پر استاد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے
کیا مٹکے سے پانی پینے پر پٹائی ہوئی؟
مرنے والے دلت طالب علم اندر کمار کے ماموں مٹھلال میگھوال بتاتے ہیں ‘بچے نے مجھے بتایا تھا کہ پانی پینے پر اسے چھیل سنگھ نے مارا پیٹا تھا۔’
جالور ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ہرش وردھن کے مطابق ‘مٹکے سے پانی پینے والی جو بات سامنے آ رہی ہے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ میں خود جائے وقوعہ (اسکول) گیا تھا، وہاں کامن کلاس روم کے باہر پانی کا ایک بڑا سا ٹینک ہے پانی پینے کے لیے نلکے لگے ہیں۔ یہ اسکول آٹھویں جماعت تک تعلیم دیتا ہے۔ میں نے وہاں ساتویں جماعت کے کچھ بچوں سے بھی بات کی، لیکن بچوں نے کہا کہ کوئی مٹکا نہیں ہے۔ ابھی تفتیش جاری ہے۔ ہم تحقیقات کر رہے ہیں۔’
ایف آئی آر کے بعد ملزم استاد چھیل سنگھ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ملزم ٹیچر نے پوچھ گچھ میں جو کچھ بتایا اس پر ایس پی ہرش وردھن اگروال نے کہا ‘چھیل سنگھ نے پولیس کو اب تک کی پوچھ گچھ میں بتایا ہے کہ بچہ کلاس میں شرارتیں کر رہا تھا، بس اسے تھپڑ مارا تھا۔ ٹیچر نے مٹکے سے پانی پینے کی وجہ پٹائی سے انکار کیا ہے۔’
جب یہ پوچھا گیا کہ تھپڑ مارنے سے ہی بعد بچے کی حالت اتنی سنگین کیسے ہو گئی تو ایس پی ہرش وردھن اگروال نے کہا ‘بچے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی نہیں آئی، رپورٹ آنے کے بعد ہی موت کی وجہ معلوم ہو سکے گی۔’
تاہم مقامی صحافی اوم پرکاش کا دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ طالب علم کے مٹکے سے پانی پینے کی وجہ سے ہی پیش آيا ہے
واضح رہے کہ 13 اگست کی شام کو بچے کی دو وڈیوز بھی منظر عام پر آئی تھیں۔ وڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ بچے کی حالت تشویشناک ہے۔ گھر والے طالب علم سے بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وہ کچھ کہنے سے قاصر ہے
طالب علم آنکھیں بند کیے درد سے کراہ رہا ہے۔ طالب علم کو ہسپتال لے جاتے ہوئے ایمبولینس میں گھر والوں نے وڈیو بنائی
وڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طالب علم کی ناک میں آکسیجن کی نلی لگی ہے۔ دائیں آنکھ سوجی ہوئی ہے
ایک اور وڈیو بھی سامنے آئی ، جس میں گھر والے طالب علم سے بات کرتے ہوئے پوچھ رہے ہیں کہ انہیں کس نے مارا؟ اس وڈیو میں بچہ بستر پر لیٹا ہے، آنکھیں بند ہیں اور دوائیاں پاس رکھی ہوئی ہیں
ویڈیو میں گھر والے طالب علم سے پوچھ رہے ہیں کہ کس نے مارا، کس نے تھپڑ مارا؟ طالب علم جواب نہیں دیتا۔ جب رشتہ دار پوچھتے ہیں کہ چھیل جی ماسٹر صاحب نے تھپڑ مارا؟ تو طالب علم ہلکی سی گردن ہلاتا ہے
جب لواحقین نے پوچھا کہ کہاں مارا ہے تو طالب علم نے بے ہوشی کی حالت میں انگلیوں سے کان کے پچھلے حصے کی طرف اشارہ کیا
ملزم استاد کے خلاف قتل کا مقدمہ
20 جولائی کے واقعے کے 23 دن بعد اہل خانہ کی شکایت پر سائلہ پولیس سٹیشن میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ پولیس نے ملزم استاد کو گرفتار کر لیا ہے۔ اہل خانہ نے ٹیچر چھیل سنگھ کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے
اب تک کی گئی پولیس کارروائی کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے، جالور ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ (ایس پی) ہرش وردھن اگروالا نے کہا: ‘ملزم کے خلاف انتہائی سنگین دفعات لگائی گئی ہیں۔ آئی پی سی کی دفعہ 302 (قتل) اور ایس سی ایس ٹی ایکٹ کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ملزم استاد چھیل سنگھ کو گرفتار کر لیا گیا ہے
اس واقعے پر ردعمل
بہوجن سماج پارٹی راجستھان اس واقعہ کے خلاف 16 اگست کو ریاست کے تمام ضلع کلکٹروں کو ایک میمورنڈم پیش کرے گی۔