سیاچن گلیشیئر: اڑتیس سال بعد گمشدہ بھارتی فوجی کی لاش برف سے برآمد

ویب ڈیسک

ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے میں لاپتہ ہو جانے والے ایک بھارتی فوجی کا جسد خاکی اڑتیس برس کی تلاش کے بعد سیاچن سے مل گیا ہے

چندرا شیکھر ہربولا اور ان کے انیس ساتھی 1984ع میں سیاچن گلیشیئر پر گشت کرتے ہوئے ایک برفانی تودے کی زد میں آ کر ہلاک ہو گئے تھے، جن میں سے پندرہ افراد کی لاشیں تو مل گئی تھیں لیکن پانچ لوگ لاپتہ تھے

واضح رہے کہ سیاچن دنیا میں بلند ترین محاذِ جنگ ہے اور وہاں فوجیوں کی ہلاکت کی بڑی وجہ جنگ یا تصادم نہیں بلکہ شدید موسم رہا ہے

بھارتی خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق جس فوجی دستے کو چندرا شیکھر ہربولا کی لاش ملی ہے، انہیں ایک اور لاش بھی ملی ہے تاہم اس کی ابھی تک شناخت نہیں ہو سکی ہے

چندرا شیکھر ہربولا کے ریاست اترکھنڈ کے ضلع ہلدوانی میں رہنے والے
لواحقین کا کہنا ہے کہ لاش مل جانے سے انہیں اطمینان ملے گا

یہ پہلا موقع نہیں کہ کسی فوجی کی لاش کئی دہائیوں بعد برفانی پہاڑوں سے ملی ہو۔ 2014 میں ایک اور گشت کرنے والے یونٹ کو توکارم پٹیل کی لاش لاپتہ ہونے کے اکیس سال بعد ملی تھی

سیاچن، بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازع علاقہ ہے۔ اس خطے سے فوجیں واپس بلانے کے لیے مذاکرات ہوئے ہیں، تاہم وہ کامیاب نہیں رہے ہیں

جوہری ہتھیاروں سے لیس دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان سیاچن گلیشیئر کے کنٹرول کے لیے 1984ع میں لڑائی بھی ہوئی تھی۔ آج چار دہائیوں بعد بھی دونوں ممالک کے فوجی اس انتہائی مشکل محاذ پر موجود ہیں

2012ع میں کم از کم 129 پاکستانی فوجی سیاچن گلیشیئر کے قریب ایک برفانی تودہ گرنے سے برف تلے دب گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد بھارت اور پاکستان میں یہ آوازیں اٹھیں کہ اس خطے سے دونوں ممالک کے فوجیوں کو واپس بلایا جائے تاہم دونوں ممالک اس پر اتفاق نہیں کر سکے تھے

ایسے ہی حالات میں 2016 میں دس بھارتی فوجی اور 2019ع میں مزید چار بھارتی فوجی مارے گئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close