ملک میں سیلاب کی وجہ سے زراعت کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ سندھ اور بلوچستان میں کپاس اور چاول کی فصل کو پہنچنے والے نقصانات کے ساتھ پھلوں اور سبزیوں کے کاشت کے علاقے زیرِ آب آنے سے ان کی پیداوار شدید متاثر ہوئی ہے
چاروں صوبوں میں سیلاب کے بعد ایک جانب مختلف فصلوں کو نقصان پہنچا تو اس کے ساتھ سیلاب کی وجہ سے راستوں کی بندش کی وجہ سے سبزیوں اور پھلوں کی سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ دیکھا جا رہا ہے
تمام سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے تاہم سب سے زیادہ اضافہ پیاز اور ٹماٹر کی قیمت میں دیکھا گیا، جن کی قیمتیں دو سو سے چار سو فیصد تک بڑھی ہیں۔ پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ملک میں پھلوں اور سبزیوں کے درآمد کنندگان اور تاجروں کی جانب سے بھارت سے ان کی درآمد کی تجویز سامنے آئی ہے
اس سلسلے میں تاجروں کی نمائندہ تنظیم نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ دو مہینے کے لیے بھارت سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کی اجازت دی جائے تاکہ اس کی رسد کو بڑھا کر قیمتوں میں استحکام لایا جا سکے
پاکستان میں سیلاب کے باعث سبزیوں کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافے کے بعد حکومت کی جانب سے بھارت سے سبزیاں درآمد کرنے کے متوقع فیصلے اور وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کے بیان سے بھی بظاہر یہ تاثر مل رہا تھا کہ حکومتی اتحادی جماعتیں باہمی اتفاق رائے سے کوئی فیصلہ کریں گی
لیکن فی الحال اس حوالے سے اتحادی جماعتیں بھارت سے تجارتی روابط بحال کرنے کے حوالے سے بظاہر تقسیم نظر آ رہی ہیں جبکہ وزیر خزانہ کے تازہ بیان میں ایک بار پھر اتحادیوں سے مشاورت کی بات کی گئی ہے
منگل کو ٹویٹ بیان میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ایک سے زائد بین الاقوامی ایجنسیوں نے حکومت پاکستان سے رابطہ کیا ہے اور بھارت سے زمینی راستے کے ذریعے خوراک کا سامان پہنچانے کی اجازت مانگی ہے
بھارت سے ٹماٹر و پیاز کی درآمد کی تجویز کیوں دی گئی؟
ہمسایہ ملک سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کی تجویز وفاقی وزارت تجارت کے اجلاس میں دی گئی جس میں حالیہ بارشوں سے سبزیوں کی پیداوار متاثر ہونے اور مارکیٹ میں قلت کی صورتحال پر غور کیا گیا تھا
اجلاس میں پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل امپورٹرز ایکسپورٹرز مرچنٹس ایسوسی ایشن نے مارکیٹ میں استحکام کے لیے فوری طور پر پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر تین ماہ کی مدت کے لیے ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی چھوٹ کے علاوہ انڈیا سے بھی ان دونوں سبزیوں کی درآمد کی اجازت کی تجویز دی
ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف وحید احمد کا کہنا ہے کہ ’سیلاب سے سندھ میں پیاز کی 80 فیصد سے زائد فصل برباد ہو گئی جبکہ ٹماٹر کی فصل کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ اسی طرح بلوچستان میں بھی پیاز کے سیزن کے دوران طوفانی بارش اور سیلاب سے فصل تباہ ہوئی ہے۔‘
انہوں نے کہا ملک میں پیاز اور ٹماٹر کی طلب پوری کرنے کے لیے یہ سبزیاں بھارت سے بھی درآمد کرنا ہوں گی
انہوں نے کہا آلو کی فصل تیار ہو کر پہلے ہی گوداموں میں پہنچ چکی ہے اس لیے اس کی درآمد کی ضرورت نہیں جبکہ دوسری سبزیاں جیسے کہ بینگن، توری ، بھنڈی وغیرہ کی درآمد کی ضرورت اس لیے نہیں کیونکہ ایک تو ان کے خراب ہونے کا خطرہ ہے دوسری جانب پاکستان میں ان کی پیداوار متاثر ہوئی ہے لیکن ختم نہیں ہوئی جبکہ اس کے برعکس پیاز اور ٹماٹر کی پوری فصل ہی متاثر ہوئی ہے۔
وحید احمد نے بتایا کہ دیگر ملکوں سے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد کے لیے منگل سے سودے طے کرنا شروع کر دیے جائیں گے تاہم انڈیا سے درآمد کی اجازت ابھی نہیں ملی
پاکستان میں تجارت کے لیے وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل کا کہنا ہے کہ ان کی اطلاع کے مطابق ابھی تک کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہوا اور وہی فیصلہ کیا جائے گا جو ملک کے فائدے میں ہو گا۔‘
وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو نے بھی منگل کو سیلاب زدگان کے لیے حکومتِ پاکستان اور اقوامِ متحدہ کی ہنگامی اپیل کے اجرا کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ’ملک بھر میں 72 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا گیا ہے۔ دو ملین ایکڑ فصلیں تباہ ہوئیں ہیں۔ لاکھوں مکان تباہ ہوگئے ہیں۔ پورے کا پورا سندھ پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔‘
تاہم انہوں نے کہا کہ ’بھارت کے ساتھ تجارت کے حوالے سے ہم نے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا۔‘
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پیر کو ایک ٹویٹ میں پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر دکھ کا اظہار کیا تھا اور امید ظاہر کی تھی پاکستان میں جلد ہی حالات معمول پر آ جائیں گے
وزیر اعظم مودی کے اظہار ہمدردی کے بعد بھارت میں بعض حلقوں میں یہ بات ہو رہی ہے کہ کیا بھارت کو ان مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے
معروف بھارتی تجزیہ کار نروپما سبرا منین نے ٹوئٹر پر اس بارے میں لکھا کہ 2010 میں پاکستان میں سیلاب کے دوران بھارت نے اقوام متحدہ کے پاکستان ایمرجنسی فنڈ میں دو کروڑ ڈالر اور عالمی فوڈ پروگرام کے ذریعے بھی پچاس لاکھ ڈالر دیے تھے تو کیا انڈیا اس بار بھی مشکل کی گھڑی میں پاکستان کی مدد کے لیے آگے آئے گا؟
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کا سلسلہ اگست 2019 سے بند ہے، جب پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت میں تبدیلی پر ردعمل دیتے ہوئے انڈیا سے تجارت پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی جو تاحال برقرار ہے
کیا درآمدی ٹماٹر و پیاز سے قیمتیں کم ہو سکتی ہیں؟
پاکستان میں ٹماٹر و پیاز کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سیلاب کی وجہ سے ان کی متاثر ہونے والی پیداوار ہے جس کی وجہ سے ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے
پاکستان میں پیاز کی ماہانہ کھپت ڈیڑھ لاکھ ٹن اور ٹماٹر کہ ماہانہ کھپت پچاس ہزار ٹن ہے جبکہ سیلاب کے بعد ہول سیل مارکیٹ میں پیاز کی قیمت میں ایک سو سے ڈیڑھ سو روپے اور ٹماٹر کی قیمت میں دو سو سے ڈھائی روپے کا اضافہ دیکھا گیا
وحید احمد کا کہنا ہے کہ اگر درآمدی پیاز اور ٹماٹر نہیں آیا تو ان قیمتوں میں مزید اضافہ ہو گا۔ انھوں نے کہا پنجاب اور سندھ میں ٹماٹر اور پیاز کی فصل نقصان ہوا اور اگر محدود مدت کے لیے انڈیا سے درآمد کھول دی جائے تو اس کا فائدہ قیمت میں کمی کی صورت میں ہو گا
انھوں نے بتایا کہ بھارت سے حاصل کی گئی معلومات کے مطابق اس وقت وہاں ٹماٹر و پیاز کی پیداوار اضافہ ہے اور ایک کلو ٹماٹر پندرہ روپے میں دستیاب پے جو درآمد اور ٹرانسپورٹ کے اخراجات کے بعد بھی پاکستان میں بہت سستا ملے گا
پھلوں و سبزیوں کے تاجر سلیمان خواجہ کا کہنا ہے کہ بھارت سے درآمد کے بعد ٹماٹر اور پیاز کی قیمت میں زیادہ بڑی کمی واقع ہو سکتی ہے کیونکہ ایران سے پیاز آنے کے بعد قیمت میں کچھ کمی آئی ہے اور اگر بھارت سے بھی پیاز اور ٹماٹر آتے ہیں تو قیمت مزید کم ہو سکتی ہے
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں سیلاب کا پانی اترنے کے پچاس سے نوے دن کے بعد زمین خشک ہوتی ہے اور پھر قابل کاشت بن سکتی ہے۔ اس وقت تک ٹماٹر و پیاز کی فصل کی بوائی نہیں ہو سکتی اور اس دوران صارفین کو قیمت میں کمی کا فائدہ صرف سبزیوں کی درآمد سے ہی مل سکتا ہے
اس صورتحال میں ایک سوال یہ بھی گردش کر رہا کہ کیا سبزیوں کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کی وجہ کیا صرف رسد میں کمی ہے یا اس میں ذخیرہ اندوزی کا بھی عمل دخل ہے
اس سلسلے میں کراچی سبزی منڈی میں ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین زاہد اعوان کا کہنا ہے کہ سبزی اور پھل کی قیمت میں بڑے اضافے کی اصل وجہ تو سیلاب کی وجہ سے فصلوں کی تباہی ہی ہے کیونکہ جن علاقوں میں سبزیاں اور فصلیں بچ بھی گئیں وہاں سے ان کی ترسیل میں اس وقت بڑی مشکلات حائل ہیں
ان کا کہنا تھا ’اس صورتحال میں ریٹیلرز کی جانب سے بھی ناجائز منافع کمایا جا رہا ہے تاہم بلیک مارکیٹ کا کام سبزی اور فروٹ میں بہت کم ہو سکتا ہے کیونکہ سوائے آلو اور سیب کے کسی سبزی اور پھل کو زیادہ عرصہ گوداموں میں نہیں رکھا جا سکتا
دوسری جانب وزارت غذائی تحفظ کی جانب سے سبزیاں درآمد کرنے کی تجویز کی روشنی میں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر تجارت نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ فی الحال ایران اور افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر درآمد کیے جائیں گے جبکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے ’اس وقت پوری توجہ ریسکیو اور ریلف پر مرکوز ہے۔ زراعت معیشت اور بھارت کے ساتھ تجارت کے حوالے سے بعد میں سوچیں گے۔‘
جبکہ وزارت تجارت نے ایران اور افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کی سمری تیار کر لی گئی ہے۔ وفاقی وزیر برائے تجارت نوید قمر کی زیرصدارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کا اجلاس ہوا جس میں ملک میں پیاز اور ٹماٹر کی دستیابی کا جائزہ لیا گیا
حکام وزارت غذائی تحفظ کے مطابق اجلاس میں ایران اور افغانستان سے پیاز اور ٹماٹر درآمد کرنے کی سمری تیار کرلی گئی۔ سمری منظوری کے لیے فوری طور پر اقتصادی رابطہ کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا
حکام کے مطابق ایران اور افغانستان کے ساتھ خصوصی تجارتی انتظامات کے باعث فارن ایکسچینج پر بہت کم اثر پڑے گا اور مقامی منڈی میں پیاز اور ٹماٹر کی قیمتوں میں کمی آئے گی۔ قیمتوں میں کمی کے لیے پیاز اور ٹماٹر کی درآمد پر لیویز اور ڈیوٹی ختم کرنے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا۔