پھیپھڑوں کے کینسر کی دوا، جو موت کا خطرہ نصف کر دیتی ہے

ویب ڈیسک

طبی ماہرین کے مطابق پھیپھڑوں کے کینسر میں مبتلا افراد سرجری کے بعد ’ٹیگریسو‘ TAGRISSO نامی گولی کا روزانہ استعمال کریں تو اس سے اموات کا خطرہ نصف ہو جاتا ہے

ان نتائج کے بارے میں اتوار کو پہلی بار شکاگو میں کینسر کے ماہرین کی سب سے بڑی سالانہ کانفرنس میں بتایا گیا، جس کی میزبانی امریکن سوسائٹی فار کلینیکل آنکولوجی نے کی تھی

دوسری جانب دو امریکی دوا ساز کمپنیوں ’موڈرینا اور مرک انشورنس‘ کی جانب سے تیار کردہ نئی مشترکہ ویکسین کے تیسرے مرحلے کے تجربے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ ویکسین کینسر کو دوبارہ ہونے سے روکنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے

واضح رہے کہ کینسر کی وجہ سے ہونے والی اموات میں پھیپھڑوں کے سرطان سے ہونے والی اموات سب سے زیادہ ہیں۔ دنیا بھر میں ہر سال تقریباً اٹھارہ لاکھ اموات اس کی وجہ سے ہوتی ہیں

ٹیگریسو نامی دوا فارماسیوٹیکل گروپ ’ایسٹرا زینیکا‘ نے تیار کی ہے جو ’نان سمال سیل لنگ کینسر‘ کے علاج میں مؤثر پائی گئی ہے

نیشنل کینسر انسٹیٹیوٹ کے مطابق یہ کینسر یا سرطان کی وہ شکل ہے، جس میں سرطان زدہ خلیے پھیپھڑوں کے ٹشوز میں تشکیل پاتے ہیں۔’نان اسمال سیل لنگ کینسر‘ کی متعدد قسمیں ہیں اور اس کی سب سے بڑی وجہ تمباکو نوشی ہے

اس بیماری سے امریکہ اور یورپ میں پھیپھڑوں کے کینسر کے دس سے پچیس فی صد، جبکہ ایشیا میں تیس سے چالیس فی صد لوگ متاثر ہوتے ہیں

کلینیکل ٹرائلز میں بیس سے زیادہ ملکوں میں تقریباً چھ سو اَسی ایسے شرکا شامل تھے، جو بیماری کے ابتدائی مرحلے میں تھے

سب سے پہلے ٹیومر نکالنے کے لیے ان سب کا آپریشن کیا گیا، پھر آدھے مریضوں کو روزانہ ’ٹیگریسو‘ دی گئی اور دوسروں کو ’پلیسبو‘ نامی دوا دی گئی

نتائج سے پتہ چلا کہ ’پلیسبو‘ کے مقابلے میں دوا سے جن افراد کا علاج کیا گیا، ان مریضوں کے لیے موت کے خطرے میں 51 فی صد کمی واقع ہوئی، یاد رہے کہ پلیسبو میں کوئی دوا نہیں ہوتی

پانچ سال کے بعد ان 78 فی صد مریضوں کے مقابلے میں جنہوں نے پلیسبو لیا تھا، 88 فی صد وہ مریض، جنہوں نے یہ دوا استعمال کی تھی، اب بھی زندہ تھے

ییل یونیورسٹی کے رائے ہربسٹ نے ان اعداد و شمار کو حیران کن قرار دیا، جنہوں نے ان نتائج کی تفصیلات شکاگو میں پیش کی تھیں

انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ دوا کینسر کو دماغ، جگر اور ہڈیوں تک پھیلنے سے روکنے میں مدد کرتی ہے

رائے ہربسٹ نے کہا ”نان اسمال سیل لنگ کینسر‘ کے تقریباً ایک تہائی کیسوں کا پتہ چلنے پر آپریشن کیا جا سکتا ہے“

’ایسٹرا زینیکا ‘ کی جانب سے جاری کی گئی پریس ریلیز کے مطابق یہ گولی مختلف علامات کے علاج کے لیے پہلے ہی درجنوں ممالک میں استعمال ہو رہی ہے اور اب تک سات لاکھ افراد اسے استعمال کر چکے ہیں

آزمائشی ویکسین سے کینسر کے دوبارہ ہونے کے امکانات کم ہونے کا انکشاف

دو امریکی دوا ساز کمپنیوں ’موڈرینا اور مرک انشورنس‘ کی جانب سے تیار کردہ نئی مشترکہ ویکسین کے تیسرے مرحلے کے تجربے کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ ویکسین کینسر کو دوبارہ ہونے سے روکنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتی ہے

دونوں کمپنیز نے اسکن کینسر سے متعلق الگ الگ ویکسینز پہلے ہی تیار کر رکھی تھیں، جنہیں سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر ایک ویکسین بنا کر مریضوں پر اس کی آزمائش کی

موڈرینا کمپنی نے پہلے سے ہی اسکن کینسر سمیت دیگر کینسر کے مرض کو ختم کرنے کے لیے مدد فراہم کرنے والی ویکسین ’ایم آر این اے 4157‘ (mRNA-4157) بنائی تھی، جو کہ انسانی مدافعتی نظام میں شامل ’ٹی سیلز‘ نامی خلیات کو مضبوط بناکر کینسر سے متاثر سیلز کو نشانہ بنانے کے اہل بناتی ہے

اسی طرح ’مرک انشورنس‘ نے بھی ’کیٹرڈا’ (Keytruda) نامی ویکسین بھی تیار کر رکھی ہے، جو کہ انسانی مدافعتی نظام میں اینٹی باڈیز یعنی سفید خون کے ایسے طاقتور اجزا بناتی ہے جو کہ ٹی سیلز کو کینسر کے سیلز پر حملہ کرنے سے روکنے والے سیلز کو بلاک کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ بعد ازاں دونوں کمپنیز نے دونوں مختلف ویکسینز کو ملا کر مشترکہ ویکسین بناکر اس کی آزمائش شروع کی

مذکورہ ویکسین کی پہلے دونوں مراحل کی آزمائش کے نتائج بھی حوصلہ کن آئے تھے اور دوسرے مرحلے میں یہ انکشاف ہوا تھا کہ ویکسین کینسر کو ختم بھی کردیتی ہے

تاہم اب تیسرے مرحلے کی آزمائش سے ثابت ہوا ہے کہ ویکسین دوبارہ کینسر ہونے کے امکانات کو بھی نمایاں طور پر کم کر دیتی ہے

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق دوا ساز کمپنیوں کی جانب سے ایک کانفرنس میں پیش کیے گئے نتائج میں بتایا گیا کہ ویکسین جلد کی کینسر کے دوبارہ پھیلاؤ کے امکانات کو 65 فیصد تک کم کر دیتی ہے

اسی طرح نتائج سے یہ بھی ثابت ہوا کہ ویکسین جلد کی کینسر سے اموات کی شرح کو بھی 44 فیصد تک کم کردیتی ہے۔

مذکورہ ویکسین کے تیسرے مرحلے میں بھی درجنوں کینسر میں مبتلا افراد کو ویکسین کے ڈوز دیے گئے

مذکورہ ویکسین کے ابتدائی ٹرائل کے نتائج دسمبر 2022 میں جاری کیے گئے تھے، جس دوران کمپنیوں نے چونتیس مریضوں پر ویکسین کا استعمال کیا تھا

اسی ویکسین کے دوسرے مرحلے کے نتائج اپریل 2023 میں جاری کیے گئے تھے، جس میں ماہرین نے ایک سو سات مریضوں پر ویکسین کی آزمائش کی، جس میں سے نصف افراد کو مشترکہ جب کہ باقی نصف افراد کو دونوں کمپنیوں کی الگ الگ ویکسین دی گئی

جن افراد پر ویکسین کی آزمائش کی گئی، وہ تمام افراد چوتھے درجے کی جلد کی کینسر میں مبتلا تھے۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جن افراد کو دونوں کمپنیوں کی مشترکہ ویکسین دی گئی، اس میں سے چوبیس مریضوں میں کینسر ختم ہوگیا یا پھر اس کی علامات واپس چلی گئیں۔ مذکورہ مشترکہ ویکسین امیونوتھراپی کا کام کرتی ہے، یعنی وہ انسان کے مدافعتی نظام کو طاقتور بنا کر کینسر کے سیلز یا غدود کو نشانہ بناتی ہے، جس سے مرض آہستہ آہستہ کم ہونے لگتا ہے

اب ویکسین کے تیسرے مرحلے کے نتائج کے بعد ممکنہ طور پر اس کی حتمی آزمائش شروع کی جائے گی، جس کے بعد اسے ہنگامی بنیادوں پر استعمال کرنے کی اجازت لی جائے گی

ممکنہ طور پر ویکسین کی آزمائش کے آخری مرحلے اور اس کے استعمال کی اجازت لینے کے عمل میں مزید ایک سال کا وقت لگ سکتا ہے۔

نوٹ: یہ رپورٹ معلومات عامہ کے لیے شائع کی گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close