ہماری ذہنی غلامی بھی کیا خوب تماشے دکھاتی ہے۔ کیا حکمران، کیا عوام، اکثر ہم اسی رنگ میں رنگے نظر آتے ہیں۔ اس کی جھلک اکثر ہمیں اپنے حکمرانوں کے غیر ملکی دوروں کے دوران ضرور دیکھنے کو ملتی ہے۔ جہاں ہمارے حکمرانوں سے کوئی ہاتھ بھی ملا لے تو ملک میں اس کی پارٹی کے کارکن اسے دنیا کا مقبول ترین لیڈر بنانے پر تل جاتے ہیں
ایسا ہی کچھ اس بار بھی ہوا، جب وزیراعظم شہباز شریف ازبکستان میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شریک ہوئے
مسلم لیگ ن کے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک تصویر شیئر کی گئی، جس میں شہباز شریف کو کانفرنس میں شریک سربراہان مملکت کے درمیان کھڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر میں شہباز شریف کے اردگرد موجود رہنماؤں پر سرمئی رنگ کا فلٹر لگا کر پاکستانی وزیراعظم کو نمایاں کیا گیا ہے۔
تصویر کے ساتھ دیے گئے کیپشن میں لکھا گیا ہے ”چار طویل برس کے بعد پاکستان کو ایسا رہنما ملا ہے، جو عالمی سطح پر احترام رکھتا ہے“
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ دعویٰ ایک ایسے حکمران کے بارے میں کیا گیا ہے، جنہوں نے دو روز قبل ملک میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا ”دنیا کے کسی حکمران سے رابطہ کرتے ہیں تو اسے لگتا ہے ہم کچھ مانگیں گے“
یاد رہے اس سے قبل بھی شہباز شریف کے ایک بیان کا خوب مذاق اڑایا گیا تھا، جو انہوں نے ترکی، سعودی عرب اور یو اے ای کے دورے کے بعد ملک واپسی پر ایک تقریب میں بات کرتے ہوئے دیا تھا
تب انہوں نے کہا تھا ”جب میں وہاں گیا تو میں نے کہا میں آپ کے پاس آیا ہوں، تو آپ سمجھیں گے کہ میں مانگنے آیا ہوں۔ میں نے کہا میں مانگنے نہیں آیا لیکن مجبوری ہے۔ جس طرح آپ نے ماضی میں ہماری مدد کی ہے، اگر اس بار بھی تھوڑی تھوڑی مدد کردیں تو ہم ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر دکھائیں گے“
نون لیگ کے ٹویٹر پر ’عالمی سطح پر احترام رکھنے والے لیڈر‘ کے دعوے پر مبنی حالیہ ٹویٹ کے الفاظ اور تصویر پر لگائے گئے فلٹر سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے اردگرد موجود دیگر سربراہان مملکت ان کی جانب متوجہ ہیں اور ’مرکز نگاہ‘ بنے ہوئے ہیں
شہباز شریف ٹھوڑی پر ہاتھ رکھے مسکرا رہے ہیں اور دیگر سربراہان مملکت ان کی طرف دیکھ رہے ہیں
مسلم لیگ نواز کے ٹوئٹر ہینڈل کی سرگرمی پر تبصرہ کرنے والے صارفین میں شامل نون لیگی کارکنان نے شہبازشریف کو ملنے والی اس ’پذیرائی‘ کو خوب سراہا
اس تصویر پر ن لیگ کے حامی خوب خوش ہوئے اور اس کی خوب تشہیر کی کہ عالمی دنیا میں ہمارے وزیراعظم کو کتنی عزت دی جاتی ہے
اس پر عوام بھی حیران ہوئے کہ آخر ایسی کیا بات ہو گئی تھی کہ جس پر شہباز شریف عالمی برادری کے مرکز نگاہ بن گئے
تاہم بعد ازاں ایک وڈیو سامنے آئی، جس نے اس تصویر کی ’عزت اور پذیرائی‘ سے پردہ اٹھا دیا
ہوا یہ تھا کہ اجلاس میں شریک عالمی سربراہان مملکت جن میں روسی صدر پیوٹن، ترک صدر رجب طیب ایردوان بھی شامل تھے، کھانوں کے اسٹالز کا دورہ کر رہے تھے اور وہاں رکھی گئی مختلف چیزیں چکھ رہے تھے
ایک اسٹال پر دیگر لیڈرز آگے کھڑے کچھ نوش کر رہے تھے جبکہ شہبازشریف آگے آنے کے لیے جگہ نہ ملنے پر پیچھے ہی کھڑے رہ گئے
وہ آگے آنا چاہ رہے تھے لیکن انہیں آگے آکر کھانے کی جگہ نہیں مل رہی تھی، تبھی میزبان نے انہیں آگے بلایا اور دیگر مہمانوں نے ان کے لیے جگہ بنائی تو وہ آگے آئے اور اسٹال پر رکھے لوازمات چکھے۔ یہ تصویر اسی موقع پر لے لی گئی
پاکستان تحریک انصاف کے کارکن یہ موقع کہاں گنوانے والے تھے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے آفیشل ہینڈل سے یہ وڈیو شیئرکرتے ہوئے لکھا گیا ”شہباز شریف کے توجہ کا مرکز ہونے کا جعلی پروپیگنڈہ بےنقاب کرنے میں سوشل میڈیا کو چار گھنٹے لگے۔ کھانا چکھنے کے لیے انہیں سب سے آخر میں بلایا گیا“
پی ٹی آئی کارکنوں نے پارٹی سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان کا ذکر کرتے ہوئے لکھا گیا ”ایک وقت ایسا بھی تھا جب ہمارا وزیراعظم حقیقت میں توجہ کا مرکز ہوا کرتا تھا“
مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈلز کے درمیان اس پر نوک جھونک شروع ہو گئی
دان میر کے ہینڈل سے پی ٹی آئی کی ٹویٹ کے ردعمل میں شہباز شریف کا دفاع کرتے ہوئے لکھا گیا ’یہ دکھانے کا شکریہ کہ عالمی برادری ان کی قیادت کی پیروی کر رہی ہے۔ رہنما ہمیشہ سب سے آخر میں کھاتا ہے۔‘
پی ٹی آئی کا حامی دکھائی دینے والے ٹوئٹر ہینڈل نے جواب میں لکھا ’دو منٹ کی وڈیو میں چند سیکنڈ پر مشتمل سکرین شاٹ نکال کر اگر آپ اپنے حکمران کے متعلق ہونے کا تأثر دینا چاہ رہے ہیں تو دنیا کے سامنے خود کو بےوقوف ثابت کر رہے ہیں۔‘
اس گفتگو کا درجہ حرارت بڑھا تو کچھ صارفین نے توجہ دلائی کہ معاملہ کچھ اور ہے
محمد ابراہیم قاضی نے لکھا ’جب آپ یا ملک کی قیادت بیرون ملک ہو تو وہ جماعتی، نون لیگی، جیالا، انصافی یا سرخا نہیں ہوتے۔ آپ پاکستانی ہوتے ہیں اس لیے ایسے مواقع پر اپنی قوم کے لیے شرمندگی کا باعث نہ بنیں کیونکہ دنیا دیکھ رہی ہوتی ہے۔‘
اور جب شہباز شریف کی حرکت پر پیوٹن اپنی ہنسی نہ روک پائے
وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ سمرقند میں ایک اور دلچسپ واقعہ بھی پیش آیا ، جب ان کی حرکت پر روسی صدر پیوٹن بھی اپنی ہنسی نہ روک پائے
شہباز شریف اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کی بھی ملاقات ہوئی، جس میں روس نے پاکستان کو بذریعہ پائپ لائن گیس فراہم کرنے کی پیشکش بھی کی
ملاقات شروع ہونے سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے ایئرپیس پہننے کی کوشش کی جس میں وہ ناکام رہے۔ بوکھلا کر کبھی وہ اسے بائیں کان میں لگاتے تو کبھی دائیں میں۔ لیکن لاکھ کوشش پر بھی جب ان سے ہیڈ فون نہیں پہنا گیا تو انہوں نے مدد طلب کی جس پر ایک شخص نے آکر ان کے کان میں ایئرپیس لگایا
لیکن بدقسمتی سے چند ہی لمحوں میں شہباز شریف کے سر ہلاتے ہی ایئرپیس دوبارہ گر پڑا۔ جس پر شہباز شریف عجیب انداز میں جھینپ گئے اور پیوٹن ہنس پڑے
اس واقعے کی وڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی اور شہباز شریف کے اس مشکل صورتحال میں پھنسنے سے سوشل میڈیا صارفین خوب لطف اندوز ہوئے
واضح رہے کہ یہ ایئرپیس زبان کے ترجمے کے لیے لگایا جاتا ہے۔ قریب بیٹھا کوئی مترجم اپنے سربراہ مملکت کے ہیڈفون میں مخاطب کی زبان کا ترجمہ کرتا رہتا ہے۔