امریکا کے طبّی ماہرین نے اپنی ایک تحقیق میں دریافت کیا ہے کہ "جادوئی کھمبی” میں پائے جانے والے ایک خصوصی مرکب ’سائیلوسائیبن‘ کی صرف ایک خوراک سے آدھے سر کا درد یا مائیگرین اگلے پندرہ دن تک کم ہو کر آدھا رہ جاتا ہے
اس "جادوئی کھمبی” کا سائنسی نام ’سائیلوسائیبن مشروم‘ (psilocybin mushroom) ہے، جو اسی نشہ آور مرکب کی موجودگی کے باعث اسے دیا گیا ہے
ریسرچ جرنل ’’نیوروتھراپیوٹکس‘‘ کے تازہ آن لائن شمارے میں شائع ہونے والی رپورٹ میں لکھا ہے کہ عام طور پر "جادوئی کھمبی” (میجک مشروم) کا شمار منشیات میں کیا جاتا ہے اور اس کا استعمال بھی اکثر ممالک میں غیر قانونی ہے، لیکن حالیہ چند برسوں میں ہونے والی تحقیق میں سائیلوسائیبن کو یاسیت، ڈپریشن اور مختلف دماغی، نفسیاتی اور اعصابی امراض کے علاج میں مفید پایا گیا ہے
ایسی باتیں کافی عرصے سے سنی جا رہی تھیں کہ مائیگرین یا آدھے سر کے درد میں مبتلا بہت سے مریضوں نے سائیلوسائیبن کا نشہ کرنے کے بعد سر درد نمایاں طور پر کم ہونے کے بارے میں بتایا تھا، تاہم اس حوالے سے باضابطہ سائنسی تحقیق کی ضرورت باقی تھی
اب بالآخر ییل اسکول آف میڈیسن میں اعصابیات و نفسیات کی اسسٹنٹ پروفیسر ایمانوئیل شنڈلر کی قیادت میں یہ تحقیق 10 رضاکاروں پر کی گئی ہے، جو مائیگرین کی بیماری میں مبتلا تھے
مائیگرین کے ان میں سے نصف رضاکاروں کو اصل سائیلوسائیبن کی صرف ایک خوراک بہت ہی معمولی مقدار میں (0.143 ملی گرام فی کلوگرام جسمانی کمیت کے حساب سے) کھلائی گئی جبکہ باقی نصف کو سائیلوسائیبن کے نام پر کوئی اور بے ضرر مرکب دیا گیا۔ یہ طبّی تحقیق کا ایک طریقہ کار ہے جو ’’ڈبل بلائنڈ، پلاسیبو کنٹرولڈ اسٹڈی‘‘ کہلاتا ہے
جن رضاکاروں کو اصل سائیلوسائیبن کی خوراک دی گئی تھی، اُن میں حیرت انگیز طور پر اگلے دو ہفتے تک مائیگرین کا درد 50 فیصد کم رہا، جب کہ اس دوران مائیگرین کے دوروں میں بھی واضح طور پر کمی نوٹ کی گئی
ان حوصلہ افزاء نتائج کے باوجود، ڈاکٹر شنڈلر کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق ابتدائی نوعیت کی ہے لہٰذا جب تک اس حوالے سے کوئی تفصیلی اور فیصلہ کن مطالعہ نہیں کر لیا جاتا، تب تک سائیلوسائیبن کو مائیگرین کے علاج میں استعمال نہیں کرنا چاہیے.