بارشوں سے بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں تباہی، انتظامیہ کیا کر رہی ہے؟

ویب ڈیسک

بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے۔ درجنوں ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں افراد بے گھر اور مویشی سیلاب برد ہو چکے ہیں۔ سوشل میڈیا پر احتجاج اور شدید نکتہ چینی کے بعد آج بالآخر ملکی وزیر اعظم نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے

بلوچستان میں شروع ہونے والی حالیہ مون سون کی بارشوں کے نتیجے میں حکام کے مطابق اب تک تقریباً 120 ہلاکتیں اور ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ تاہم ماہرین کے خدشات ہیں کہ ہلاکتیں اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں

رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں بارشوں کے بعد بنیادی ڈھانچہ اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے، جبکہ امدادی کارروائیاں محدود ہونے کی وجہ سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی کے مطابق صوبے میں بارشوں گزشتہ تیس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا ہے اور اب بھی ہائی الرٹ جاری ہے۔ عوام کو گھروں میں رہنے کی تلقین کی جا رہی ہے

بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث ہونے والے شدید جانی و مالی نقصان کا جائزہ لینے کے لیے وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کو متاثرہ علاقوں کا دورہ گزشتہ ہفتے کرنا تھا، تاہم موسم کی خرابی کے سبب ان کا یہ دورہ ملتوی کر دیا گیا تھا۔ بالآخر وہ آج ایک روزہ دورے پر بلوچستان پہنچے

ان شدید بارشوں کے باعث کئی رابطہ سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔ بارشوں کے بعد آنے والے متعدد سیلابی ریلوں کے باعث کوئٹہ کراچی آر سی ڈی شاہراہ بھی بہہ گئی اور مسافر کئی دنوں تک بے یار و مدد گار سڑکوں پر پھنسے رہے۔ وڈھ، بیلہ، اوتھل اور وندر کے علاقوں میں شدید نقصان پہنچا ہے جب کہ ٹاورز بہہ جانے سے مواصلاتی نظام مفلوج ہو چکا ہے۔ کوئٹہ کراچی شاہراہ پر دوبارہ بارش سے بھی مسافروں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اور حکام کا کہنا ہے کہ یہ شاہراہ اتوار تک ہیوی ٹریفک کے لیے بند رہے گی۔ چھوٹی گاڑیوں کے لیے کچا راستہ کھول دیا گیا ہے

ان شدید بارشوں کے باعث کئی رابطہ سڑکیں تباہ ہو چکی ہیں۔ بارشوں کے بعد آنے والے متعدد سیلابی ریلوں کے باعث کوئٹہ کراچی آر سی ڈی شاہراہ بھی بہہ گئی اور مسافر کئی دنوں تک بے یار و مدد گار سڑکوں پر پھنسے رہے

یاد رہے کہ آر سی ڈی شاہراہ بلوچستان کی سب سے طویل سڑک ہے، جو نہ صرف پورے بلوچستان کے اضلاح کو ایک دوسرے سے منسلک کرتی ہے بلکہ بلوچستان کو پاکستان کے دوسرے صوبوں سے بھی ملاتی ہے۔ اس کی بندش کے سبب صوبے کو پہنچنے والی ضروری اشیاء کا بحران بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ بلوچستان میں ہونے والی حالیہ بارشوں کے بعد کئی علاقے ایسے ہیں، جہاں سیلاب کے بعد اب تک عوام تک امداد نہیں پہنچ سکی ہے

سیلاب کے باعث پاک ایران ریلوے سروس معطل ہو گئی ہے۔ دالبندین کے قریب سیلابی ریلے ریلوے ٹریک کو بہا لے گئے۔ ریلوے حکام کے مطابق احمد وال، دالبندین اور مچھ میں مختلف مقامات پر ٹریک کو نقصان پہنچا ہے۔ دو مال بردار ٹرینوں کو دالبندین اور ایک کو مچ اسٹیشن پر روک لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ ٹریک کی بحالی میں کئی دن لگ سکتے ہیں جبکہ سیلابی ریلے رکنے کے بعد ہی ریلوے ٹریک کی مرمت ممکن ہو سکے گی۔ دالبندین ان کئی علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں اب تک امدادی کارروائیاں نا ہونے کے برابر ہیں

صوبائی مشیر داخلہ ضیا لانگو نے متاثرین کے لیے امداد کا اعلان کیا اور ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ صوبائی حکومت ہر طرح کی آفت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پرونشل ڈی‍‍زاسٹر مینجمنٹ (پی ڈی ایم اے) کی جانب سے مزید بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ ادارے کے حکام کی جانب سے اس بات کا بھی دعوی کیا جا رہا ہے کہ صوبے میں امدادی کارروائیاں جا ری ہیں لیکن مسلسل بارشوں کی وجہ سے ریسکیو آپریشن بھی تعطل کا شکار ہے

صوبے میں بدترین صورتحال کے باعث مسافر بسیں بیچ راستوں میں پھنسی ہیں جبکہ مال بردار گاڑیاں بھی راستے کھلنے کی منتظر ہیں۔ مقامی میڈیا کے مطابق پیٹرولیم مصنوعا ت، ادویات اورکھانے پینے کی اشیاء کی قلت پیدا ہونے لگی ہے۔ شدید بارشوں کے بعد ہونے والی سیلابی صورتحال پر 27 اور 28 جولائی کو ٹویٹر پر ”خاموش انتظامیہ اور ڈوبتا بلوچستان‘‘ سمیت دیگر ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈ کرتے رہے

دوسری جانب سوشل میڈیا پر وائرل وڈیوز میں متاثرین انتظامیہ سی مدد کی اپیلیں کرتے نظر آ رہے ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ تیس برسوں کے مقابلے میں پانچ سو فیصد زائد بارشیں ہوئی ہیں

دوسری جانب خیبر پختونخوا
صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا میں سیلاب اور چھتیں گرنے سے کم از کم 10 افراد ہلاک اور 17 زخمی ہوئے

اس میں کہا گیا کہ گزشتہ 36 گھنٹوں کے دوران سیلاب سے تقریباً 100 مکانات مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں جس کی وجہ سے رہائشی کمر تک اونچے پانی میں پھنسے ہوئے ہیں اور ان کے سر پر چھت میس نہیں ہے، سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں میں خیبر، مانسہرہ، لوئر دیر، بونیر، صوابی اور ڈیرہ اسماعیل خان شامل ہیں

ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کیا کہ دریائے کابل اور جنڈی میں اونچے درجے کا سیلاب ہے اور انتظامیہ کو پڑوسی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے

اس میں مزید کہا گیا کہ عوام کسی ہنگامی صورتحال کی صورت میں 1700 پر رابطہ کر سکتے ہیں

ہفتہ کو اپنی تازہ ترین پیش گوئی میں محکمہ موسمیات نے اگلے 12 گھنٹوں کے دوران ملک بھر میں گرج چمک کے ساتھ مزید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کشمیر، بالائی پنجاب، اسلام آباد، بالائی خیبر پختونخوا اور شمالی بلوچستان میں شدید بارشوں کا امکان ہے

اس میں مزید کہا گیا کہ سری نگر، جموں، لیہہ، پلوامہ، اننت ناگ، شوپیاں اور بارہ مولہ میں ابر آلود موسم کے ساتھ بارش اور گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close