کمیونسٹ سینما (بعد از اسٹالن)

ذوالفقار علی ذلفی

جوزف اسٹالن کی وفات (1953) کے بعد کمیونسٹ پارٹی کی سربراہی نکیتا خروشچیف کے ہاتھ آئی۔ کمیونسٹ پارٹی نے اسٹالن کی متعدد سیاسی پالیسیوں کو منسوخ کر دیا ـ ہمارا موضوع چوں کہ سینما ہے، اس لئے سیاسی اصلاحات کو نظر انداز کرکے ہم اپنی توجہ سینما پر ہی مرکوز رکھیں گے ـ

کمیونسٹ پارٹی نے اسٹالن کی سخت فلمی پالیسی کے برخلاف نرم راستہ اختیار کیا ـ سینسر شپ کی سختیاں ختم کی گئیں ـ سینما کو آزادی دی گئی ـ ہدایت کاروں کو ہر صورت کمیونسٹ پارٹی کی سیاسی لائن پر فلمیں بنانے کا حکم دینے سے گریز کیا گیا ـ فلم ناقدین 1953 سے 1958 تک کے دور کو کمیونسٹ سینما کا زریں عہد قرار دیتے ہیں اور اسے "برف کا پگھلنا” سے یاد کیا جاتا ہے ـ

اسٹالن دور میں کامیڈی اور میوزیکل فلموں کو غیرسنجیدہ اور بورژوا ژانر قرار دیا جاتا تھا، اس قسم کی فلمیں بنانے کی قطعی ممانعت تھی ـ اسی طرح اسٹالن انسان کی داخلی زندگی کو فلم کے مرکز میں رکھنے کے بھی سخت خلاف تھے، ان کی پوری توجہ خارجی زندگی پر تھی ـ خروشچیف کی زیرِقیادت پارٹی نے فن کاروں کو کھلی چھٹی دے دی ـ

نئی پالیسی نے فلموں کی تعداد میں یکایک اضافہ کردیا ـ سینما میں نوجوان فلم سازوں کی آمد ہوئی اور انہوں نے اچھوتے موضوعات کو فلم کے قالب میں ڈھالنا شروع کردیا ـ جیسے 1956 کو بنائی گئی ہدایت کار گریگوری چوخر کی فلم ” The forty first” جس میں بڑی فن کاری کے ساتھ ایک خاتون فوجی سپاہی کو اپنے قیدی سے جنسی تعلقات رکھتے دکھایا گیا ہے ـ اس فلم میں انسانی جذبات اور نظریاتی زندگی کے تضاد کو نہایت ہی خوب صورت پیرائے میں بیان کیا گیا ہے ـ فلم اپنی ساخت میں سوشلسٹ رئیلزم کے دائرے میں بنائی گئی ہے لیکن اسٹالنسٹ سینما کی روایت سے یکسر مختلف ہے ـ

گریگوری کی ایک اور فلم "Ballad of a soldier” بھی ایک ایسی ہی فلم ہے جس میں اسٹالن دور کے برعکس جنگ سے بیزاری کا اعلان کیا گیا ہے ـ اس فلم میں جوانمردی، بہادری اور نظریے کی خاطر مرنے جیسے فلسفے پر تنقید کی گئی ہے ـ فلم کا پروٹاگونسٹ جنگ سے دور رہنا چاہتا ہے کیوں کہ جنگ کی صورت میں وہ مر سکتا ہے اور مرنے کے بعد وہ اپنی ماں کی آغوش کو دوبارہ نہیں پاسکتا جو اس کی نگاہ میں دنیا کی سب سے خوب صورت جگہ ہے ـ فلم کا ایک مختصر جائزہ ملاحظہ کیجئے:

سپاہی مختصر چھٹی لے کر اپنی ماں سے ملنے جاتا ہے راستے میں اسے ایک جنگ متاثر شخص ملتا ہے اور وہ اس شخص کی نجی زندگی میں الجھنے کے باعث گھر دیر سے پہنچتا ہے ـ گھر پہنچنے پر اسے پتہ چلتا ہے کہ چھٹی تو ختم ہوچکی ہے ـ ماں کی محبت تو اسے ملی ہی نہیں ـ جب وہ اپنی ماں سے آخری دفعہ گلے ملتا ہے تو اس سین کی پکچرائزیشن سخت دل آدمی کو بھی موم بنا دے ـ

اس دور میں اسٹالنسٹ سینما کے تمام اجزا کا مکمل خاتمہ البتہ نظر نہیں آتا ـ جیسے فلم "Stories about Lenin” میں لینن کی شخصیت کو پیش کرنے کا انداز اسٹالن نظریے کی یادگار ہے ـ تاہم مجموعی طور پر یہ دور سوویت سینما کا دوسرا ابھار ہے ـ اس دور میں متعدد شہکار فلمیں بنائی گئیں ـ اس تحریر میں ہر فلم کا تزکرہ ناممکن ہے ـ ایک فلم کا تزکرہ البتہ ضروری ہے ـ

وہ ہے 1957 کی "The cranes are flying” ـ اس فلم میں معروضی حالات اور فرد کی داخلی زندگی پر اثرات کا عمیق مارکسی تجزیہ کیا گیا ہے ـ یہ نسبتاً ایک پیچیدہ نفسیاتی فلم ہے جس کو فنی چابک دستی کے ساتھ پیش کیا گیا ہے ـ اس فلم میں فیمیل پروٹاگونسٹ کا منگیتر کمیونسٹ ریاست کے دفاع کے لئے جنگ پر گیا ہے ـ خاتون اپنے منگیتر کے چھوٹے بھائی سے جنسی تعلقات بنا لیتی ہے ـ چھوٹے بھائی کا مارکسزم سے کوئی تعلق نہیں ہوتا بلکہ وہ بلیک مارکیٹ کا کارندہ ہوتا ہے ـ خاتون ایک احساسِ جرم کا شکار ہوجاتی ہے، احساس جرم کی شدت اس قدر بڑھ جاتی ہے وہ خود سے لڑنے لگ جاتی ہے ـ

اس فلم میں کیمرے کی سست حرکت کا تجربہ بھی کیا گیا جو بعد میں دنیا بھر کے سینماؤں کا حصہ بنا ـ "The cranes are flying” کو عالمی سطح پر سراہا گیا ـ بعض لبرل فلم ناقدین اسکرین پلے کے سرسری جائزے کے مطابق اسے کمیونسٹ فلمی روایت کے برعکس تصور کرکے اسے یورپی و امریکی روایت قرار دیتے ہیں ـ فلم کا تجزیہ بتاتا ہے ایسا ہرگز نہیں ہے ـ یہ اسٹالنسٹ فلم یقیناً نہیں ہے لیکن اپنی تھیم، کیمرہ زاویوں اور ایڈیٹنگ کے باعث یہ سوشلسٹ رئیلزم کی ہی نمائندگی کرتی ہے بس فرق صرف اتنا ہے فلم داخلی نفسیات کا تجزیہ کرتی ہے جو اس سے پہلے کمیونسٹ سینما میں نظر نہیں آتا تھا ـ

کمیونسٹ پارٹی نے آئزنسٹائن کی فلموں پر لگی پابندیوں کو بھی ہٹا دیا ـ پابندی ہٹتے ہی ان کی فلمیں دنیا بھر میں مشہور ہوگئیں ـ آئزنسٹائن ایک عظیم کمیونسٹ فلم ساز کے نام سے متعارف ہوئے ـ ان کی فلموں کی تکنیکس اور پیشکش پر کتابیں لکھی گئیں، نظریہِ فلم پر ان کی تحریروں کو مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ـ حتی کہ امریکی فلمی اداروں میں بھی ان کی تحریریں نصاب کا حصہ بن گئیں ـ

اس پانچ سالہ دور نے کمیونسٹ سینما کو ہالی ووڈ کے برابر پہنچا دیا ـ امریکی سینما کی برتری کا نہ صرف خاتمہ ہوگیا بلکہ امریکی فن کاروں نے کمیونسٹ فلم سازوں کے تجربات سے استفادہ کرنا شروع کردیا ـ

اس دور کو صرف خروشچیف سے منسوب کرنا بہرحال درست نہ ہوگا ـ اس میں لینن اور اسٹالن کی فلمی پالیسیوں کا بھی اہم کردار ہے ـ

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close