ماں کے کیا کھانے پر پیٹ میں موجود بچہ مسکراتا یا منہ بنا لیتا ہے؟ ایک نئی تحقیق کے دلچسپ نتائج

ویب ڈیسک

کیا خوراک کی ترجیحات پیدائش سے پہلے ہی شروع ہو جاتی ہیں؟ اس سوال کو لے کر سائنسدانوں نے ایک تحقیق کی ہے، جس میں سامنے آنے والے نتائج بہت دلچسپ ہیں

اس نئی تحقیق میں پتہ چلا ہے کہ ماؤں کی کوکھ میں موجود بچے اپنی ماؤں کے کھانے پینے پر ردعمل دیتے ہیں، ماؤں کی جانب سے سبز سبزیاں چکھنے اور سونگھنے پر وہ منہ بنا لیتے ہیں اور گاجر کھانے پر وہ مسکراتے بھی ہیں

برطانیہ کی ڈرہم یونیورسٹی میں فیٹل اور نیو نیٹل ریسرچ لیبارٹری کا کہنا ہے کہ یہ پہلا براہ راست ثبوت ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ رحم میں بچہ مختلف ذائقوں کا جواب دیتا ہے

یعنی رحم میں موجود بچے اپنے چہرے کے تاثرات دیتے ہوئے مخصوص بو اور ذائقے کے لیے مختلف ردعمل ظاہر کرتے ہیں

ڈرہم یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس تحقیق کے دوران ایک سو حاملہ خواتین کے فور ڈی الٹراساؤنڈ اسکین کیے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ ان کی ماؤں کی جانب سے کھائے جانے والے کھانوں کے ذائقوں پر پیٹ میں موجود بچے کیسا ردعمل دیتے ہیں

ماؤں کی جانب سے گاجر کھانے کے بعد سب سے زیادہ بچوں نے ’مسکرا کر‘ اپنا ردعمل ظاہر کیا، جبکہ سبز گوبھی کھانے پر انہوں نے ’رونے والے چہرے‘ بنا کر اپنا ردعمل ظاہر کیا

جبکہ خواتین کا کنٹرول گروپ، جنہوں نے کچھ نہیں کھایا ان کے بچوں نے کوئی ردِعمل نہیں دیا

جریدے ’سائیکولوجیکل سائنس‘ میں ہونے والا یہ مطالعہ اس بات کو سمجھنے میں مدد دے سکتا ہے کہ انسان ذائقے اور بو کے لیے کیسے رسیپٹرز پیدا کرتے ہیں

ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ حمل کے دوران مائیں جو غذائیں کھاتی ہیں، وہ پیدائش کے بعد بھی بچوں کے ذائقے کی ترجیحات کو متاثر کر سکتی ہیں اور اس کے صحت مند کھانے کی عادات جیسے اثرات ہو سکتے ہیں

ایک سو حاملہ خواتین اور ان کے پیدا ہونے والے بچوں پر تحقیق کے دوران 35 خواتین کو گاجر کے پاؤڈر والے کیپسول اور 34 دیگر حاملہ خواتین کو گوبھی کا پاؤڈر دیا گیا

بقیہ 30 خواتین ایک کنٹرول گروپ کا حصہ تھیں اور انہوں نے پاؤڈر والا کوئی کیپسول استعمال نہیں کیا

تحقیق کے ایک حصے میں ماؤں کی 32 اور 36 ہفتوں کے حمل کے دوران اسکیننگ کی گئی تاکہ پیٹ میں موجود بچوں کے چہروں کے سبز گوبھی اور گاجر کے ذائقوں پر رد عمل کو دیکھا جا سکے

انہیں ہر اسکین سے بیس منٹ پہلے تقریباً 400 ملی گرام گاجر یا 400 گرام سبز گوبھی کے پاؤڈر پر مشتمل ایک کیپسول دیا گیا اور انہوں نے اسکیننگ سے ایک گھنٹہ پہلے تک کچھ بھی کھانے سے گریز کیا

دونوں گروپوں میں بچوں کے چہرے کے رد عمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ گاجر یا سبز گوبھی کے ذائقے کی تھوڑی سی مقدار بھی ان کے ردعمل کو متحرک کرنے کے لیے کافی تھی

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ بچے رحم میں امینیٹک فلوئڈ (رحم میں موجود سیال مادہ) کو نگلنے اور سانس کے ذریعے اندر لے جانے کے عمل کے دوران ذائقے کا احساس کرتے ہیں

گذشتہ تحقیق میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ ہماری خوراک کی ترجیحات پیدائش سے پہلے شروع ہو سکتی ہیں، کیونکہ رحم میں بچے کو گھیرنے والے امینیٹک سیال کا ذائقہ حاملہ عورت کی خوراک کے لحاظ سے مختلف ہو سکتا ہے

لیکن ڈرہم یونیورسٹی کی اس نئے تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رحم میں موجود بچوں کے مختلف ذائقوں کے بارے میں ردعمل کو براہ راست دیکھا گیا ہے

تحقیق کی قیادت کرنے والی پوسٹ گریجویٹ بیزا یوستن نے اس حوالے سے بتایا ”متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ بچے رحم میں ذائقہ اور بو سونگھ سکتے ہیں لیکن یہ تمام مطالعے پیدائش کے بعد کے نتائج پر مبنی ہیں جب کہ ہماری تحقیق پیدائش سے پہلے ان کے ردعمل کو دیکھنے والا پہلا ایسا مطالعہ ہے“

انہوں نے مزید کہا ”اس تحقیق کے نتیجے کے بعد ہمارا خیال ہے کہ پیدائش سے پہلے ذائقوں پر بچوں کا یہ بار بار اظہار پیدائش کے بعد بھی ان کی کھانے کی ترجیحات قائم رکھنے میں مدد کر سکتا ہے اور یہ صحتمند کھانے کے بارے میں اور دودھ چھڑاتے وقت ’کھانے میں تنگ‘ کرنے کی پریشانی سے بچنے کی صلاحیت کے بارے میں اہم ہو سکتا ہے“

ان کے بقول ”اسکین کے دوران سبز گوبھی یا گاجر کے ذائقوں پر پیٹ میں موجود بچوں کا رد عمل دیکھنا اور ان لمحات کو ان کے والدین کے ساتھ شیئر کرنا واقعی حیرت انگیز عمل تھا“

تحقیق کی شریک مصنفہ اور آسٹن یونیورسٹی کی پروفیسر جیکی بلیسیٹ نے کہا ”یہ دلیل دی جا سکتی ہے کہ ماؤں کی جانب سے قبل از پیدائش بار بار کھائے گئے ذائقے پیدائش کے بعد بھی ان بچوں کے ذائقوں کے لیے ترجیحات کا باعث بن سکتے ہیں“

ان کے بقول ”دوسرے لفظوں میں بچوں کو ’کم پسندیدہ‘ ذائقے جیسے سبز گوبھی کو بار بار کھانے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنی ماں کے رحم میں ہی ان ذائقوں کے عادی ہو جائیں“

”اگلا مرحلہ یہ جانچنا ہے کہ آیا رحم میں موجود بچے وقت کے ساتھ ساتھ ان ذائقوں کے بارے میں کم ’منفی‘ ردعمل ظاہر کرتے ہیں جب وہ پہلی بار دنیا میں آنے کے بعد پہلی بار انہیں چکھتے ہیں، جس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ وہ ذائقوں کو زیادہ اور جلدی قبول کر لیں“

رحم میں بچے کو ذائقہ کب محسوس ہونا شروع ہوتا ہے؟

اس تحقیق کی شریک مصنف اور ڈرہم یونیورسٹی میں فیٹل اور نیو نیٹل ریسرچ لیبارٹری کی ڈائریکٹر ناجا ریس کہتی ہیں ’ہم گذشہ تحقیق سے یہ جانتے ہیں کہ رحم میں موجود بچے کو ماں کی خوراک سے حاصل ہونے والی غذائیت بعد میں صحت مند نشوونما کے لیے بہت ضروری ہے۔ لیکن ہم یہ نہیں جانتے کہ آپ ذائقوں کو کب محسوس کرنا شروع کرتے ہیں‘

انہوں نے بتایا ’رحم میں بچے حمل کے چودہویں ہفتے میں میٹھے کے لیے اپنی پسند ظاہر کرتے ہیں۔‘

ناجا کہتی ہیں ’ہماری تحقیق کے لیے، ہم نے 32 سے 36 ہفتوں کی حاملہ ماؤں کو پاؤڈر والے کیپسول دیے (حمل عام طور پر کل 40 ہفتے تک رہتا ہے)، کیونکہ ان کے تاثرات تیزی سے پیچیدہ ہوتے جاتے ہیں۔‘

’ہم اپنی تحقیق کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور پیدائش کے بعد ان بچوں کے ڈیٹا کو ریکارڈ کرتے رہنا چاہتے ہیں، اور یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا وہ گاجر اور کیلے پر اس طرح کا ردعمل ظاہر کرتے ہیں جیسا کہ انھوں نے رحم میں کیا تھا۔‘

’ہمیں امید ہے کہ وہ پیدائش کے بعد ہری سبزیوں کے عادی ہو جائیں گے اور اس صحت مند خوراک کے لیے ہری سبزیاں کھانے پر آمادہ ہوں گے۔‘

ناجا کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بچے میں ذائقے کی حس بہت جلد بن جاتی ہے اور اس کا انحصار ماؤں کے کھانے پر بھی ہوتا ہے۔

’حمل میں ماں جو خوراک کھائے گی، پیدائش کے بعد بچہ اس خوراک کا عادی ہو جائے گا اور وہی خوراک کھاتا رہے گا۔‘

کڑوے ذائقے کو مسترد کرنے کی وجہ کیا ہے؟

ناجا کہتی ہیں کہ ’ہم کڑوے ذائقے کو خطرے سے جوڑتے ہیں اور اسی کے مطابق ردعمل ظاہر کرتے ہیں۔‘

یہ ایک اور وجہ کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے جس کے باعث رحم میں بچے تلخ ذائقے کو مسترد کر سکتے ہیں

وہ کہتی ہیں ’لیکن چونکہ تمام کڑوے ذائقے زہر کی نشاندہی نہیں کرتے، اس لیے ہمیں خود کو اور اپنے بچوں کو اس ردعمل پر قابو پانے کے لیے تعلیم دینا ہوگی۔ کچھ کڑوے کھانے ہمارے لیے صحت مند اور اچھے ہوتے ہیں۔‘

تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ الٹراساؤنڈ کی تصاویر بالغوں کی طرح کڑوی چیز چکھنے جیسا ردعمل ظاہر کرتی ہیں، لیکن ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ رحم میں بچے صرف ذائقے کے لیے ناپسندیدگی ظاہر کرتے ہیں یا دراصل جذبات بھی محسوس کرتے ہیں

ریس لینڈ کا کہنا ہے کہ الٹراساؤنڈ پر نظر آنے والی مسکراہٹیں ’محض پٹھوں کی حرکت بھی ہو سکتی ہیں جو کھٹے ذائقے پر ردعمل ظاہر کرتی ہیں۔‘

دیگر سائنسدانوں کی رائے

ڈاکٹر ڈینیئل رابنسن، نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی فین برگ اسکول آف میڈیسن میں نیونٹولوجی کے ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر، جو اس تحقیق میں شامل نہیں تھے، نے این بی سی کو بتایا کہ الٹرا ساؤنڈ کی تصاویر کی تشریح اس طرح نہیں کی جانی چاہیے کہ رحم میں بچہ خوشی یا نفرت کا اظہار کر رہا ہے

برطانوی اخبار دی گارڈین نے فلاڈیلفیا میں واقع مونیل کیمیکل سینس سینٹر کی اس شعبے کی ایک ماہر ڈاکٹر جولی مینیلا کا حوالہ دیا، جو اس تحقیق میں بھی شامل نہیں تھیں

ان کا کہنا ہے کہ یہ کام پچھلے نتائج کی تائید کرتا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچے امینیٹک سیال میں موجود کھانے کے ذائقے کے ذریعے اپنی ماؤں کی خوراک کے بارے میں جان جاتے ہیں

اخبار نے ورجینیا کے کالج آف ولیم اینڈ میری کی پروفیسر کیتھرین فارسٹل کا بھی حوالہ دیا، جنھوں نے اس حوالے سے مزید تحقیق کا خیرمقدم کیا

وہ لوگ جنہیں، بہت مشکل سے کسی چیز کا ذائقہ پسند آتا ہے
تحقیق کی قیادت کرنے والی بیزا استن کا کہنا ہے کہ ’متعدد تحقیقات سے ہمیں معلوم ہے کہ بچے رحم میں چکھ اور سونگھ سکتے ہیں۔ لیکن یہ تحقیقات پیدائش کے بعد والے ردِعمل پر مبنی ہیں، جب کہ ہماری تحقیق پیدائش سے پہلے ان ردعمل کو دیکھنے والی پہلی تحقیق ہے۔‘

’ہمارا ماننا ہے کہ پیدائش سے پہلے ذائقوں کا یہ بار بار اظہار پیدائش کے بعد کھانے کی ترجیحات قائم کرنے میں مدد کر سکتا ہے، جو صحت مند کھانے اور بعد میں بننے والی مشکل سے کھانا پسند آنے جیسی عادات سے بچنے کے لیے اہم ہو سکتا ہے۔‘

یہ تحقیق ان نئے والدین کے لیے مددگار ثابت ہو سکتی ہے، جو اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ ان کے بچے صحت مند خوراک کو دیکھ کر ناک بھوں نہ چڑھائیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close