کتے اپنے مالک کی سانس سونگھ کر ذہنی تناؤ کی نشاندہی کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں

ویب ڈیسک

جانوروں میں کتے کو ہمیشہ سے انسان کا بہترین دوست اور وفادار پالتو جانور قرار دیا جاتا رہا ہے، اسی تناظر میں ایک نئی تحقیق سے چند دلچسپ نتائج سامنے آئے ہیں، جو مذکورہ بالا تاثر کا اثبات کرتے ہیں

ایک تازہ تحقیق کے دوران کتوں کی سونگھنے کی حس پر سائنسی بنیادوں پر کیے گئے ایک تجربے سے یہ بات ظاہر ہوئی ہے کہ یہ پالتو جانور ہمارے احساسات کو کتنی باریکی سے سمجھ سکتا ہے

اس تحقیق کی تفصیلات پلوس ون جریدے میں شائع ہوئی ہیں

سائنسدانوں نے اس تجربے میں دریافت کیا کہ ”کتے ہماری سانس اور پسینے کی بو میں ذہنی تناؤ کو سونگھ سکتے ہیں“

اس تجربے میں چار پالتو کتوں کو تین خوشبو والے کنستروں کو سونگھ کر، ان میں سے ایک ‘منتخب’ کرنے کی تربیت دی گئی تھی

ان کتوں کے مالکان نے رضاکارانہ طور پر انہیں اس تجربے کے لیے پیش کیا تھا

اور سات سو میں سے ساڑھے چھ سو مرتبہ ان کتوں نے کامیابی سے اس کنستر کا انتخاب کیا تھا، جس میں ایک ذہنی تناؤ کے شکار شخص کے سانس یا پسینہ کا سیمپل رکھا گیا تھا

کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ کے محققین کو امید ہے کہ ان کی تحقیق تھراپی کتوں کی تربیت میں مددگار ثابت ہوگی

واضح رہے کہ کتے بو کے ذریعے اپنی دنیا کا تجربہ کرتے ہیں۔ اور ان کی خوشبو سونگھنے کی انتہائی حساس صلاحیتیں پہلے ہی منشیات، دھماکہ خیز مواد اور بیماریوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال کی جاتی ہیں۔ جن میں بعض کینسر، ذیابیطس اور یہاں تک کہ کووڈ کے مرض کا پتہ بھی لگایا گیا ہے

اس تحقیق کی سرکردہ محقق کلارا ولسن کا کہنا ہے ”ہمارے پاس بہت سے شواہد موجود ہیں کہ کتے انسانوں سے ایسی بُو سونگھ سکتے ہیں، جو کہ بعض طبی حالات یا بیماری سے منسلک ہوتی ہیں۔ لیکن ہمارے پاس اس بات کے زیادہ ثبوت نہیں ہیں کہ وہ ہماری نفسیاتی یا ذہنی حالت میں تبدیلی کو بھی سونگھ سکتے ہیں“

اس حوالے سے مزید تحقیق اور شواہد کے لیے چھتیس رضاکاروں کو ریاضی کا ایک مشکل سوال حل کرنے کے لیے دیا گیا، جس کے بعد انہوں نے اس سوال کو حل کرنے سے پہلے اور بعد میں ذہنی تناؤ کے متعلق آگاہ کیا

ان میں سے ہر ایک نے اپنے ذہنی تناؤ کی کیفیت سے پہلے اور بعد میں یا اس دوران، جب ان کا انتشار خون بڑھا یا دل کی دھڑکن تیز ہوئی تھی، اپنے سانس یا پسینہ کا ایک نمونہ محفوظ کیا

اور جب ٹریو، فنگل، سوٹ اور وینی نامی یہ پالتو کتے اس تجربے کے دوران ‘ذہنی تناؤ’ والے سیمپل کے سامنے کھڑے رہے یا بیٹھ گئے تھے، تو انہیں ان کی من پسند خوراک کھانے کو دی گئی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close