کامران ٹیسوری کے گورنر بننے پر بھی ایم کیو ایم میں اختلافات۔۔ وجہ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

صوبہ سندھ میں گورنر کی تعیناتی کے بعد وفاق میں اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کا ایک مطالبہ تو پورا ہوگیا، تاہم اسے ایم کیو ایم پاکستان کی کامیابی سمجھا جائے یا ناکامی یہ ایک سوال ہے

حال ہی میں ایم کیو ایم کا دوبارہ حصہ بننے والے کامران ٹیسوری گورنر تو بن گئے لیکن تنظیم کے معاملات اور رہنماؤں کے اختلافات بھی زبان زد عام ہیں

تنظیمی فیصلوں میں مشاورتی عمل نہ ہونے کی وجہ سے ایم کیو ایم پاکستان کے اہم رہنما تنظیمی ذمہ داران سے ناراض ہو کر بیرون ملک روانہ ہوگئے ہیں۔ کامران ٹیسوری کے گورنر تعینات ہونے پر ایم کیو ایم پاکستان کے بیشتر مرکزی رہنماؤں نے انہیں مبارکباد اور نیک خواہشات کے پیغامات تک نہیں بھیجے

ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے ایک اہم رہنما نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ کامران ٹیسوری کی ایم کیو ایم میں واپسی پر کئی رہنماؤں کی ناراضگی ابھی برقرار ہی تھی کہ اچانک انہیں گورنر تعینات کرنے کی خبر سامنے آ گئی، جو اراکین رابطہ کمیٹی سمیت دیگر ذمہ داران کے لیے بھی حیران کن تھی

ان کے مطابق: کامران ٹیسوری کی تعیناتی کی خبر بھی زرائع ابلاغ سے ہی ملی ہے

انہوں نے کہا ’پارٹی قیادت کی جانب سے تعیناتی سے قبل اعتماد میں بھی نہیں لیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد تنظیم کے اہم رہنما ناراض ہو کر بیرون ملک روانہ ہوگئے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ رابطہ کمیٹی کے مشاورتی اجلاس میں پہلے مرحلے میں نسرین جلیل اور عامر چشتی سمیت پانچ افراد کے نام پیش کیے گئے تھے، ان ناموں پر غور کرنے کے بعد رابطہ کمیٹی نے نسرین جلیل کو فائنل کیا تھا۔
’نسرین جلیل کی تعیناتی پر کچھ افراد کے اعتراضات ضرور تھے جنہیں دور کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ اس کے علاوہ گزشتہ دنوں ایک اجلاس میں عبدالوسیم کا نام بھی زیر غور آیا تھا اور ضمنی طور پر کامران ٹیسوری، کا ذکر بھی ہوا تھا۔‘

دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی کی جانب سے گورنر کی تعیناتی کا سرکاری اعلامیہ جاری ہونے کے بعد اتوار کی شام ترجمان ایم کیو ایم پاکستان نے ایک اعلامیہ جاری کیا، جس میں کامران ٹیسوری کے گورنر بننے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا اور صوبے کی حالت بہتر ہونے کی امید کا اظہار کیا

کامران ٹیسوری پیشے کے اعتبار سے سُنار ہیں اور انہوں نے پہلی بار ایم کیو ایم میں شمولیت 2017 میں پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) چھوڑنے کے بعد اختیار کی تھی۔
وہ اس وقت کے ایم کیو ایم کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے قریبی ساتھیوں میں سے ایک تھے اور کہا جاتا ہے کہ کامران ٹیسوری ہی کی وجہ سے ڈاکٹر فاروق ستار اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں میں دوریاں بڑھی تھیں

یاد رہے کہ ایم کیوایم پاکستان نے حال ہی میں کامران ٹیسوری کو نہ صرف تنظیم میں واپس لینے کا فیصلہ کیا بلکہ انہیں رابطہ کمیٹی میں ڈپٹی کنوینر کا عہدہ بھی واپس دیا گیا تھا۔ اس فیصلے پر رکن قومی اسمبلی سمیت سات ذمہ داران نے شدید احتجاج کیا تھا اور پارٹی سرگرمیوں سے علحیدگی اختیار کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا

ایم کیو ایم پاکستان کے رکن رابطہ کمیٹی نے مزید بتایا کہ کامران ٹیسوری کی واپسی کا فیصلہ پارٹی قیادت کے اختیار میں بھی نہیں تھا، مرکزی قیادت بھی اس فیصلے سے خوش نہیں تھی البتہ انہوں نے یہ فیصلہ کیا، جس پر انہیں شدید مخالفت اور تنقید کا بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے

واضح رہے کہ کامران ٹیسوری نے سابق گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے ذریعے سال 2017 میں ایم کیو ایم پاکستان میں شمولیت اختیار کی تھی

کامران ٹیسوری ایم کیو ایم پاکستان کے سابق سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے قریبی ساتھی رہے ہیں

ایم کیو ایم پاکستان سے فاروق ستار کی علحیدگی کی بنیادی وجہ کامران ٹیسوری کے سینیٹ الیکشن میں ٹکٹ سے ہی بنی تھی۔ بعد ازاں ایم کیوایم کے تین حصے سامنے آئے جن میں ایک ایم کیو ایم لندن، دوسرا ایم کیو ایم بہادر آباد اور تیسرا ایم کیو ایم پی آئی بی شامل تھے

فاروق ستار نے الگ شناخت اختیار کی اور متحدہ بحالی کمیٹی کے نام سے اب تک اپنی سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، جبکہ کامران ٹیسوری ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر ہیں۔
سینیئر صحافی رفعت سعید نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایم کیو ایم کی تاریخ میں اس سے پہلے بھی اس نوعیت کی شخصیات کی انٹری ہوتی رہی ہے جس کی مثال نبیل گبول کی صورت میں موجود ہے۔
’ان شخصیات کو نہ صرف پارٹی میں شامل کیا گیا بلکہ سربراہ ایم کیو ایم الطاف کی رہائش گاہ اور متحدہ قومی موومنٹ کے سب سے مضبوط علاقے عزیز آباد کی نشست سے رکن قومی اسمبلی بنایا گیا۔ تاہم الطاف حسین کے فیصلوں پر بات کرنے یا ان پر اعتراض کرنے کا رواج کبھی نہیں دیکھا گیا۔‘

ایم کیوایم کے دھڑوں کو ایک جگہ جمع کرنے کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کئی عرصے سے کوششیں کی جا رہی ہیں، لیکن آپس کے معاملات اس حد تک خراب ہیں کہ یہ ایک مشکل معاملہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عام طور پر یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کامران ٹیسوری کی واپسی اور اہم عہدہ ایک بار پھر ایم کیو ایم کے تقسیم دھڑوں کو جوڑنے کی کوشش ہے تاہم گزشتہ دنوں میں ہونے والی ملاقاتوں میں ابھی تک کوئی خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوسکی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close