اوکاڑہ سے تعلق رکھنے والے نوجوان عثمان ارشد کمر پر سامان لادے پیدل مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہو گئے ہیں، وہ اگلے برس حج کی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہیں
عثمان ارشد کا کہنا ہے ”یہ کوئی منت نہیں بلکہ میری دلی خواہش تھی کہ پیدل چل کر مقدس سرزمین تک پہنچا جائے“
عثمان پاکستان سے براستہ بلوچستان ایران داخل ہوں گے، وہاں سے عراق اور پھر کویت سے سعودی عرب کی حدود میں پہنچیں گے
انہوں نے کہا ”یہ کل سفر پانچ ہزار چار سو کلومیٹر بنتا ہے اور چار ملکوں میں داخلے کی اجازت کے لیے وزارت خارجہ تعاون کر رہی ہے“
عثمان نے بتایا کہ اس سلسلے میں انہوں نے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کرکے پیدل حج کی سعادت کے لیے درخواست کی اور راستے میں آنے والے ممالک میں داخلے کے لیے پاسپورٹ کی یقین دہانی پر انہوں نے یکم اکتوبر کو اوکاڑہ سے پیدل سفر کا آغاز کیا
20 اکتوبر کو عثمان پنجاب اور بلوچستان کے بارڈر پر رکنی کے علاقے میں موجود تھے، جہاں رات گزارنے کے بعد وہ دوبارہ سفر شروع پر گامزن ہو گئے
عثمان نے باقاعدہ شیڈول بنا رکھا ہے کہ کتنا سفر طے کر کے آگے آبادی والے شہر پہنچنا ہے تاکہ رات وہاں قیام کر کے وہ اگلی صبح ساڑھے سات سے اپنا سفر شروع کریں اور شام کسی بھی شہر میں قیام کرتے رہیں
عثمان کے مطابق ان کا یہ سفر آٹھ ماہ کا ہے، یعنی اگلے برس جون میں ہونے والے حج کے لیے وہ مکہ پہنچنے کا عزم رکھتے ہیں
سفر کے دوران وہ اپنے اخراجات خود اٹھا رہے ہیں اور گھر والوں سے بھی رابطے میں ہیں
عثمان کے والد ایئر فورس سے ریٹائرڈ ملازم ہیں اور یہ چار بہن بھائی ہیں۔ عثمان اوکاڑہ یونیورسٹی میں بی ایس کے طالب علم ہیں
وہ سوشل میڈیا پر بھی اپنے سفر کی روداد شیئر کرتے ہیں، جہاں کچھ لوگ انہیں سراہتے ہیں تو کچھ تنقید کا نشانہ بھی بناتے ہیں
انہوں نے یکم اکتوبر کو سفر پر روانہ ہوتے وقت فیسبک پر سفر کے متعلق اپنی پہلی پوسٹ میں لکھا ”شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔ الحمداللہ حج کا پیدل سفر اوکاڑہ سے مکہ مکرمہ کے لئے شروع کر دیا ہے۔ ان شاءاللہ اللہ کے کرم، ماں باپ کی دعاؤں اور آپ لوگوں کی سپورٹ سے میں یہ سفر سات سے آٹھ ماہ میں بخیر و عافیت مکمل کروں گا۔ آپ سب لوگ میری دعاؤں میں شامل رہیں گے، آپ لوگ بھی مجھے دعاؤں میں یاد رکھیئے گا
عثمان کہتے ہیں کہ ان کا مقصد شہرت حاصل کرنا یا کسی کو متاثر کرنا نہیں ہے بلکہ وہ پیدل چل کر حج جیسی سعادت حاصل کرنا چاہتے ہیں
عثمان نے بتایا کہ اس سفر پر تقریباً پندرہ لاکھ روپے کے اخراجات آئیں گے، جس کا انتظام انہوں نے خود کیا ہے اور کسی نے انہیں اسپانسر نہیں کیا
اگرچہ اس وقت وہ یہ سفر پیدل کر رہے ہیں تاہم انہوں نے بتایا کہ ان کی وطن واپسی بذریعہ ہوائی جہاز ہوگی
آج اکیس اکتوبر کی پوسٹ میں انہوں بتایا ”الحمداللہ آج کا سفر شروع کیا ہُوا ہے۔ رات میں نے راڑھا شم میں قیام کیا تھا۔ نیٹ ورک نہ ہونے کی وجہ سے آج تاخیر سے پوسٹ کر رہا ہوں اور کل پہنچنے پر بھی اپڈیٹ نہیں کر سکا تھا۔ اب آگے بہت سی جگہوں پر نیٹ کا مسئلہ رہے گا تو کبھی کبھی اپڈیٹس لیٹ ملا کریں گی۔ آج ان شاءاللہ کھجوری میں قیام ہو گا۔