ایران میں ایٹمی جوہری توانائی کا سرور ہیک کرلیا گیا

ویب ڈیسک

ایران کی جوہری توانائی ایجنسی نے اتوار کو کہا کہ پولیس کی حراست میں ایک نوجوان خاتون کی ہلاکت پر جاری احتجاج کے درمیان اس کی ایک ذیلی کمپنی کا ای میل سرور بیرون ملک سے ہیک کر لیا گیا تھا۔

ایک بیان میں، ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم (AEOI) نے بوشہر نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ای میل سرور میں "ایک مخصوص غیر ملک” سے مداخلت کی تصدیق کی ہے، جس میں وہاں کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات آن لائن لیک کی جا رہی ہیں۔

تاہم ایجنسی نے ہیکنگ کے واقعے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام "عوام کی توجہ مبذول کرنے” اور "میڈیا کی جگہ بنانے” کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ’بلیک ریوارڈ‘ نامی ایرانی ہیکنگ گروپ نے سماجی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا ہے کہ انہوں نے ایران میں مظاہروں کی حمایت کے لیے ایرانی جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے ہیک شدہ معلومات جاری کی ہیں۔

ہیکر کی جانب سے 22 اکتوبر کوٹوئٹر کی ایک پوسٹ میں لکھا تھا ’مہسا امینی اور خواتین کی زندگی اور آزادی کے لیے‘، اور اس پیغام کے ساتھ ہی معلومات جاری کردی گئی تھیں

ہیکر گروپ بلیک ریوارڈ نے بتایا کہ جاری کردہ معلومات ہوشر پاور پلانٹ کے انتظام اور آپریشنل شیڈول کے حوالے سے ہے، اس کےعلاوہ وہاں کام کرنے والے ایرانی اور روسی ماہرین کے پاسپورٹ اور ویزہ، ملکی اور غیر ملکی شراکت داروں سے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے بھی تفصیلات شامل ہیں۔

ایٹمی توانائی کی تنظیم جنرل ڈپارٹمنٹ آف پبلک ڈپلومیسی اینڈ انفارمیشن نے جاری کردہ معلومات کو خاص اہمیت نہیں دی اور کہا کہ ’ہیکر کا مقصد صرف عوام کی توجہ احتجاج کی جانب مبذول کروانا تھا‘

2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی کے لیے عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان مذاکرات کئی مہینوں سے تعطل کا شکار ہیں دوسری جانب 12 اکتوبر کو امریکا کی جانب سے کہا گیا تھا کہ ایران جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے خاص دلچسپی نہیں رکھتا۔

اسی دوران مہسا امینی کے حق میں احتجاج کرنے والے مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد ایران کے دارالحکومت تہران میں شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کی کلاسز معطل کرکے آن لائن کلاسز شروع کی گئی تھیں۔

تسنیم نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ جب 22 اکتوبر کو کلاسز دوبارہ شروع کی گئیں تو کئی طالبات ایران کے لازمی حجاب پہنے کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حجاب کے بغیر مردوں کے لیے مختص ہال میں داخل ہوئی تھیں

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close