برطانوی جیل میں قید سابق ٹینس اسٹار بورس بیکر پر کیا گزر رہی ہے؟

ویب ڈیسک

تین مرتبہ ومبلڈن چیمپیئن بننے والے جرمن ٹینس لیجنڈ بورس بیکر برطانیہ کی ایک جیل میں ’وہاں کے حالات کے مطابق ٹھیک ہیں‘۔ ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ آیا سزا کاٹنے کے بعد انہیں ملک بدر کر کے جرمنی بھیج دیا جائے گا یا نہیں

برطانوی دارالحکومت لندن سے پیر چوبیس اکتوبر کو ملنے والی رپورٹوں میں بورس بیکر کے وکیل کے حوالے سے بتایا گیا کہ عالمی شہرت کے حامل ٹینس اسٹار کو اپنے دیوالیہ ہو جانے سے متعلق مالیاتی جرائم کے ارتکاب کی وجہ سے جو سزا قید سنائی گئی تھی، اس کے چھ ماہ اب پورے ہونے والے ہیں

بورس بیکر کے وکیل کرسٹیان اولیور موزر نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کو بتایا کہ ابھی برطانوی حکام نے یہ فیصلہ نہیں کیا کہ آیا جیل میں قید کاٹنے کے بعد بیکر کو ملک بدر کر کے ان کے آبائی ملک جرمنی بھیج دیا جائے گا یا نہیں

یاد رہے کہ ٹینس کے ایک کھلاڑی کے طور پر اپنے پیشہ ورانہ کیریئر کے دوران تین مرتبہ ومبلڈن ٹورنامنٹ جیتنے اور ماضی میں ٹینس کے عالمی نمبر ایک کھلاڑی رہنے والے بورس بیکر کو برطانیہ میں ساؤتھارک کی کراؤن کورٹ نے اس سال 29 اپریل کو ڈھائی سال قید کی سزا سنائی تھی

بیکر کا یہ جرم ثابت ہو گیا تھا کہ انہوں نے اپنے تقریباً ڈھائی ملین پاؤنڈ (3.14 ملین یورو) مالیت کے اثاثے اور قرضے اس لیے چھپائے تھے کہ انہیں 2017ع میں اپنے دیوالیہ پن کے بعد اپنے ذمے واجب الادا قرضے واپس نہ کرنا پڑیں

بورس بیکر کی عمر اس وقت چوَن برس ہے اور وہ برطانیہ کی ہنٹرکومب نامی اس جیل میں اپنی سزائے قید کاٹ رہے ہیں، جہاں غیر ملکی شہریوں کو رکھا جاتا ہے۔ اس جیل میں سکیورٹی انتظامات اتنے زیادہ سخت نہیں، جتنے وینڈزورتھ نامی اس جیل میں تھے، جہاں بیکر نے اپنی سزا کے ابتدائی ہفتے گزارے تھے

بورس بیکر کے جرمنی ہی سے تعلق رکھنے والے وکیل موزر نے ڈی پی اے کو بتایا ”بورس بیکر اپنے موجودہ حالات کے مطابق ٹھیک ہیں۔ وہ جیل میں روزمرہ کی زندگی میں تعمیری انداز میں حصہ لیتے ہیں‘‘

کرسٹیان اولیور موزر نے بتایا کہ وہ جیل میں قیام کے حوالے سے اپنے مؤکل بورس بیکر کی نجی زندگی کی تفصیلات کو نجی ہی رکھنا چاہتے ہیں، تاہم اتنا ضرور کہہ سکتے ہیں کہ بیکر کو جیل سے باہر فون کرنے کی اجازت ہے اور وہ بیرونی دنیا سے کسی بھی وقت رابطہ کر سکتے ہیں

بورس بیکر کو سنائی گئی سزا کے مطابق انہیں ڈھائی سال کے عرصے کی سزا کا نصف حصہ جیل میں کاٹنا ہے۔ باقی ماندہ پندرہ ماہ کا عرصہ وہ ضمانت پر اور حکام کے زیر نگرانی رہ کر جیل سے باہر گزار سکتے ہیں

یہ بات تاحال غیر واضح ہے کہ اگلے برس جب بورس بیکر جیل سے رہا ہوں گے، تو انہیں برطانیہ ہی میں رہنا ہوگا یا وہ ملک بدر کر کے جرمنی بھیج دیے جائیں گے

واضح رہے کہ بیکر گزشتہ دس سال سے لندن میں مقیم ہیں لیکن ان کے پاس برطانوی شہریت نہیں ہے

لندن میں برطانوی ہوم آفس کے مطابق ہر ایسے غیر ملکی شہری کو، جو برطانیہ میں کسی بھی جیل میں اپنی سزا کاٹ لے، رہائی کے بعد ملک بدر کیے جانے کے خطرے کا سامنا تو رہتا ہی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close