بھارت: کرنسی نوٹوں پر ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصویر؟

ویب ڈیسک

دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے بھارتی کرنسی نوٹوں پر ہندو دیوتاوں کی تصویریں شائع کرنے کا مشورہ دے کر نہ صرف ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے، بلکہ ہندو قوم پرست حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو مشکل میں بھی ڈال دیا ہے

تجزیہ کاروں اور بی جے پی کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کیجریوال کی یہ سیاسی چال ہے

عام آدمی پارٹی کے رہنما بھی نجی گفتگو میں اس کا اعتراف کر رہے ہیں کہ یہ بیان وزیر اعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے مدنظر دیا گیا ہے

لیکن بھارت میں انجینئرنگ کے موقر تعلیمی ادارے آئی آئی ٹی سے سند یافتہ دہلی کے وزیر اعلیٰ نے یہ پانسہ پھینک کر ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کو سخت کشمکش سے دوچار کر دیا ہے

دراصل کچھ عرصہ سے یہ افواہ گردش کر رہی تھی کہ بی جے پی ہندووں کو اپنی طرف مزید راغب کرنے کے لیے آر ایس ایس یا بی جے پی کے کسی اہم رہنما کی تصویر کرنسی نوٹ پر شائع کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے

کجریوال کے بیان کے بعد ہندوؤں کے ’وقار اور عظمت رفتہ‘ کی بحالی کا دعویٰ کرنے والی بی جے پی کو اس وقت ’نہ اُگلے بنے، نہ نِگلے بنے‘ کی صورتحال کا سامنا ہے۔ وہ کھل کر اس تجویز کی مخالفت نہیں کر پا رہی ہے، لہٰذا اس حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے اروند کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے مبینہ سابقہ ہندو مخالف بیانات اور بعض اقدامات کا سہارا لے رہی ہے

واضح رہے کہ کیجریوال نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی کو مشورہ دیا کہ بھارت کے کرنسی نوٹوں میں ایک طرف گاندھی جی کی تصویریں تو جوں کا توں رہنے دیں لیکن دوسری طرف گنیش اور لکشمی جی کی تصویریں لگائی جائے، اس کا ملکی معیشت پر بہت اچھا اثر پڑے گا

کیجریوال کا کہنا تھا ”ہمیں اپنی معیشت کو بہتر بنانے اور بھارت کو ترقی کی راہ پر لے جانے کی ضرورت ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی دیوی دیوتاؤں کا آشیرواد بھی درکار ہے۔ اگر بھارتی کرنسی پر ایک طرف لکشمی جی اور گنیش جی کی تصویر لگ جائے تو پورے ملک کو ان کا آشیرواد ملے گا“

انہوں نے کہا ”لکشمی جی کو خوشحالی کی دیوی اور گنیش جی کو رکاوٹوں کو دور کرنے والا دیوتا مانا جاتا ہے۔ اس لیے بھارتی کرنسی پر ان دونوں دیوتاوں کی تصویر لگانی چاہئے“

انہوں نے مزید کہا ”انڈونیشیا مسلم ملک ہے، جہاں ہندو دو فی صد سے بھی کم ہیں، لیکن ان کی کرنسی پر گنیش جی کی تصویر ہے“

کیجریوال کا بیان عام ہوتے ہی میڈیا اور سوشل میڈیا میں اس کے حق اور مخالفت میں بیانات کا سلسلہ شروع ہو گیا، جو اب بھی جاری ہے

کیجریوال کے بیان پر سب سے پہلے بی جے پی نے ہی ردعمل ظاہر کیا۔ بی جے پی کے قومی ترجمان سمبت پاترا نے ایک ہندی فلم کا گیت ’کیا ہوگیا دیکھتے دیکھتے‘ کے ساتھ کیجریوال پر طنز کیا

سمبت پاترا نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ”کشمیری پنڈتوں کو دہلی میں نوکری دینے سے انکار کرنے والے اروند کیجریوال، کشمیری پنڈتوں پر ہنسنے والے اروند کیجریوال، دیوالی کے موقع پر پٹاخے چلانے پر پابندی لگانے والے کیجریوال، رام مندر کی مخالفت کرنے والے اور ہندو مذہبی علامت سواستک کا مذاق اڑانے والے اروند کیجریوال آج اچانک ہندو بننے کی کوشش کررہے ہیں۔ یہ منافقت کی انتہا ہے“

انہوں نے مزید کہا ”کرنسی نوٹوں پر ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصویریں شائع کرنے کی تجویز دے کر کیجریوال دراصل الیکشن سے قبل ’اپنا کریہہ ہندو مخالف چہرہ‘ چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں“

بی جے پی کے متعدد رہنماؤں کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ کیجریوال نے ’ہندو کارڈ‘ کھیل کر بی جے پی کے لیے یقیناً مشکل کھڑی کر دی ہے کیونکہ بی جے پی ایک قومی جماعت ہے، جبکہ عام آدمی پارٹی ایک علاقائی پارٹی۔ اور بی جے پی کا کوئی بھی ردعمل پورے ملک کے ووٹروں کو متاثر کرے گا

دوسری جانب اپوزیشن کانگریس نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کے سینیئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر منیش تیواری کا کہنا تھا کہ ہندو دیوی دیوتاؤں کے بجائے کرنسی نوٹ کے ایک طرف باباصاحب ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کی تصویر کیوں نہ شائع کی جائے۔ ڈاکٹر امبیڈکر بھارتی آئین ساز کمیٹی کے چیئرمین تھے

ایک ٹوئٹ میں منیش تیواری کا کہنا تھا ”ایک طرف عظیم مہاتما اور دوسری طرف ڈاکٹر امبیڈکر۔ عدم تشدد، آئین سازی اور انسانی مساوات کے علمبردار کا منفرد میل جدید بھارت کو سب سے بہتر طور پر ظاہر کرنے کا طریقہ ہوگا“

خیال رہے کہ کانگریس پارٹی، عام آدمی پارٹی کو بی جے پی اور آر ایس ایس کی ’بی ٹیم‘ قرار دیتی ہے

بھارتی تاجروں کی تنظیم کنفیڈریشن آف آل انڈیا ٹریڈرس کے قومی جنرل سکریٹری پروین کھنڈیوال کا کہنا ہے کہ ہندو دیوی دیوتاؤں کی تصویر کرنسی نوٹوں پر شائع کرنا مذہب مخالف اور سراسر غلط ہوگا

ان کا کہنا تھا ”لوگ کرنسی نوٹوں کو مختلف طریقے سے استعمال کرتے ہیں، ایسی صورت میں نہ صرف دیوتاؤں کی توہین ہوگی بلکہ یہ ہندو دھرم کی بھی توہین ہوگی“

واضح رہے کہ بھارت میں کرنسی نوٹ مرکزی بینک ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) شائع کرتی ہے۔ کرنسی نوٹ کے ڈیزائن یا سائز وغیرہ میں تبدیلی کا فیصلہ بھی آر بی آئی ہی کرتی ہے

آر بی آئی کے ضابطوں کے مطابق کرنسی نوٹ پر کسی ہندو دیوی دیوتا یا کسی دوسرے شخص کی تصویر کی اشاعت ممکن نہیں ہے

سن 2010ع میں متعدد سوالوں کے جواب میں اس نے ایک وضاحت جاری کی تھی کہ بھارت میں گزشتہ نصف صدی سے زیادہ عرصے سے کرنسی نوٹوں کا چلن حسب حال برقرار رہے گا

حق اطلاع قانون کے تحت ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بھارت کے محکمہ اقتصادی امور نے سن 2019ع میں کہا تھا کہ آر بی آئی کے ضابطے کرنسی نوٹوں پر مہاتما گاندھی کو چھوڑ کر کسی دوسرے شخص کی تصویر شائع کرنے کی اجازت نہیں دیتے

جواب میں کہا گیا تھا کہ بہت سے لوگوں نے مجاہدین آزادی، نوبل انعام یافتگان اور دیگر معرف شخصیات کو کرنسی نوٹوں میں شامل کرنے کی درخواست کی تھی لیکن ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی نے محسوس کیا کہ مہاتما گاندھی کے علاوہ کوئی دوسری شخصیت بھارت کو مجموعی طور پر اتنے بہتر انداز میں پیش نہیں کر سکتی۔ لہٰذا مہاتما گاندھی کی تصویر کو ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا اور حکومت نے اس سفارش کو تسلیم کرلیا ہے

انڈونیشیا کے کرنسی نوٹوں میں گنیش کی تصویر کی حقیقت

انڈونیشیا نے سن 1998ع میں تعلیم کے مخصوص موضوع پر کرنسی نوٹ شائع کیے تھے، جس میں گنیش جی کی تصویر بھی موجود ہے۔ لیکن یہ نوٹ اب چلن میں نہیں ہے

حالانکہ اس کرنسی نوٹ پر ایک طرف انڈونیشیا کے قومی ہیرو ’کی ہزار دیونترا‘ کی تصویر بھی ہے، جنہوں نے انڈونیشیائی عوام کو تعلیمی حقوق دلانے کے لیے اس وقت جدوجہد کی تھی، جب یہ ملک ڈنمارک کی نوآبادی تھا

ماہرین کا کہنا ہے کہ اب متروک ہو چکے اس نوٹ پر گنیش جی کی تصویر اس لیے شائع کی گئی تھی کیونکہ انڈونیشیا میں گنیش جی کو فن، علم اور عقل کا نمائندہ سمجھا جاتا ہے

مذکورہ کرنسی نوٹ پر دوسری طرف ایک کلاس روم کی تصویر ہے۔ اور انڈونیشیا کے کئی تعلیمی ادارے بھی گنیش جی کی تصویر استعمال کرتے ہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close