کلرک سے صدر بننے والی بھارت کی پہلی قبائلی خاتون

ویب ڈیسک

دروپدی مرمو بھارت کے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد ملک میں صدر بننے والی پہلی قبائلی خاتون بن گئی ہیں

بھارت میں صدر کا انتخاب الیکٹورل کالج کے 10,86,431 ووٹوں کے ذریعے کیا جاتا ہے جس میں دروپدی مرمو کو 5,77,777 ووٹ ملے جبکہ اپوزیشن کے امیدوار یشونت سنہا نے 2,61,062 ووٹ حاصل کیے

وہ اپنے عہدے کا حلف 25 جولائی کو اٹھائیں گی۔ دروپدی مرمو موجودہ صدر رام ناتھ کووند کی جگہ لیں گی، جن کے عہدے کی مدت 24 جولائی کو ختم ہو رہی ہے

انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے قبائلی سیاستدان دروپدی مرمو کو آئندہ صدارتی انتخابات کے لیے اپنا امیدوار نامزد کیا تھا

چونسٹھ سالہ دروپدی مرمو ایک سابق کلرک اور استانی ہیں، جو ریاست اوڈیشہ (اڑیسہ) سے تعلق رکھتی ہیں۔ انہوں نے بی جے پی کے ساتھ کئی دہائیاں گزاری ہیں اور وہ ریاستی گورنر کے طور پر بھی کام کر چکی ہیں

واضح رہے کہ بھارت میں صدر ریاست کا سربراہ ہوتا ہے لیکن انتظامی اختیارات استعمال نہیں کرتا۔ اسے پارلیمان کے دونوں ایوانوں اور ریاستوں اور وفاق کے زیر انتظام یونین علاقوں کی قانون ساز اسمبلیوں کے ارکان منتخب کرتے ہیں

بی جے پی پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے کہا کہ مرمو کو اس عہدے کے لیے تجویز کردہ بیس ناموں پر تفصیلی بحث کے بعد چنا گیا

مرمو کا کہنا تھا کہ انہیں ٹیلی ویژن سے اپنی نامزدگی کے بارے میں معلوم ہوا اور اس خبر نے انہیں ’حیران‘ اور ’خوش‘ کیا

اپنی نامزدگی کے بارے میں علم ہونے کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا ’دور دارز ضلع میور بھنج کی ایک قبائلی عورت کی حیثیت سے، میں نے کبھی اتنے اعلیٰ عہدے کے بارے میں نہیں سوچا تھا‘

انتخابات میں مرمو کا مقابلہ اپوزیشن کے امیدوار ایک تجربہ کار سیاستدان اور بی جے پی کے سابق لیڈر یشونت سنہا سے تھے

1990 اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں اس وقت کے وزیر اعظم اٹل بہار واجپائی کے زیر قیادت بی جے پی کی حکومت میں ایک سینیئر وزیر کی حیثیت سے کام کرنے والے یشونت سنہا اب پارٹی اور نریندر مودی کے سخت ناقد ہیں

ان کی نامزدگی اس وقت ہوئی جب اپوزیشن کے دو تجربہ کار سیاستدانوں شرد پوار اور فاروق عبداللہ اور مہاتما گاندھی کے پوتے گوپال کرشن گاندھی نے اپوزیشن کی جانب سے اس عہدے کے لیے کھڑے ہونے کی پیشکش کو مسترد کر دیا

دروپدی مرمو کون ہیں؟

مرمو پہلی بار سنہ 2017ع میں اُس وقت سرخیوں میں آئیں، جب اُس برس صدارتی انتخاب سے قبل بی جے پی کے زیر غور ناموں میں ان کا نام شامل ہونے کی افواہیں سامنے آئیں۔ تب وہ ریاست جھارکھنڈ کی گورنر کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں

20 جون سنہ 1958 کو میور بھنج ضلع کے بیداپوسی گاؤں میں پیدا ہونے والی دروپدی مرمو کا تعلق سنتھل برادری سے ہے، جو کہ بھارت کے سب سے قدیم اور بڑے قبائلی گروہوں میں سے ایک ہے

وہ اپنے گاؤں کی کونسل کے سربراہ کی بیٹی تھیں۔ انھوں نے ریاست کے دارالحکومت بھونیشور کے رام دیوی ویمن کالج میں تعلیم حاصل کی

اوڈیشہ کے سرکاری دفتر میں کلرک کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز کرتے ہوئے، انہوں نے 1979-1983 تک محکمہ آبپاشی اور توانائی میں جونیئر اسسٹنٹ کے طور پر خدمات انجام دیں

انہوں نے 1994-1997 کے دوران رائرنگ پور میں سری اروبندو انٹیگرل ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر میں بھی پڑھایا

ان کا سیاسی کریئر 1997 میں اس وقت شروع ہوا، جب وہ اپنے آبائی شہر کے قریب واقع شہر رائرنگ پور میں بلدیاتی انتخابات میں بطور کونسلر منتخب ہوئیں

بی جے پی کی رکن کے طور پر وہ سنہ 2000 اور 2009 میں رائرنگ پور کی نشست سے دو بار ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئیں

سنہ 2000-2004 تک وہ ریاست کی مخلوط حکومت میں وزیر رہیں، جس کی قیادت بیجو جنتا دل پارٹی کے نوین پٹنائک کر رہے تھے

ابتدا میں وہ کامرس اور ٹرانسپورٹ کی انچارج رہیں۔ بعد میں انھوں نے ماہی گیری اور جانوروں کی فلاح کے محکمے کے قلمدان سنبھالے

سنہ 2006 سے 2009 تک، دروپتی مرمو بی جے پی کے ریاستی ونگ برائے ’شیڈولڈ ٹرائبس‘ کی صدر تھیں، جن قبائلی برادریوں کو انڈیا کے آئین نے سماجی اور معاشی طور پر پسماندہ تسلیم کیا ہے

پڑوسی ریاست جھارکھنڈ کی پہلی خاتون گورنر کے طور پر تعینات ہونے کے بعد انھوں نے سنہ 2015 میں فعال سیاست چھوڑ دی تھی

وہ اوڈیشہ کی پہلی قبائلی رہنما بھی تھیں، جنھیں کسی ریاست کے گورنر کے طور پر مقرر کیا گیا اور جولائی 2021 تک چھ سال تک اس عہدے پر فائز رہیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close