ٹیراہرٹز ٹیکنالوجی کی مدد سے چھاتی کے کینسر کی ابتدائی تشخیص میں بڑی کامیابی

ویب ڈیسک

چھاتی کا کینسر اس لحاظ سے بھی خطرناک سمجھا جاتا ہے کہ یہ اس وقت سامنے آتا ہے جب وہ اپنی جڑیں پھیلا چکا ہوتا ہے۔ لیکن اب اوساکا یونیورسٹی کے ماہرین نے ٹیراہرٹز ٹیکنالوجی کی مدد سے چھاتی کے کینسر کی ابتدائی تشخیص میں کامیابی حاصل کر لی ہے، جس کی بدولت صرف نصف ملی میٹر کی رسولی کی شناخت بھی اب ممکن ہو گئی ہے۔

فرانس کے کچھ اداروں اور اوساکا یونیورسٹی نے مل کر ٹیراہرٹز ٹیکنالوجی کو استعمال کیا ہے۔ تصویر کشی کے اس عمل کے ذریعے وہ رسولیاں بھی دیکھی جاسکتی ہیں جن کی شناخت اس سے پہلے ممکن نہ تھی۔ اس کینسر کے نمونے کو رنگنے (اسٹیننگ) کا عمل بالکل نہیں ہوتا اور تصویر بالکل شفاف ظاہر ہوتی ہے۔ اس طرح ہزاروں لاکھوں خواتین کو موت کے منہ میں جانے سے بچانا ممکن ہو سکے گا، کیونکہ ابتدائی شناخت کے بعد کینسر کو قابو کرنا آسان ہوتا ہے۔

بریسٹ کینسر دو طرح کے ہوتے ہیں حملہ آور( انویسوو) اور غیرحملہ آور (نان انویسیوو) ۔ لیکن پہلی خطرناک قسم میں کینسر چھاتی کی نلیوں (ڈکٹ) میں چلاجاتا ہے اور تیزی سے چھاتی اور پورے جسم میں پھیل سکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دونوں اقسام کا کینسر جلد شناخت ہونے کے بعد اس کا علاج اور پیچیدگیوں سے بچنا آسان ہوجاتا ہے

ٹیراہرٹز کی سطح پر دیکھنے کے عمل سے چند ملی میٹر کی تبدیلی یا رسولی کو بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اس میں لیزر سے ٹیراہرٹز شعاعیں خارج کرکے براہِ راست چھاتی کے سرطان کے نمونے پر ڈالی جاتی ہیں

اس تکنیک کے بانی کوسوکے اوکاڈے اور ان کے ساتھیوں نے اس عمل سے 0.5 ملی میٹر سے چھوٹی رسولی دیکھنے کی کوشش کی ہے۔ اس میں زبردست کامیابی ملی ہے اور روایتی طریقوں کے مقابلے میں یہ عمل 1000 گنا زیادہ مؤثر اور قابلِ عمل ہے، اگلے مرحلے میں اسے مشین لرننگ  سے گزار کر مزید بہتر بنایا جائے گا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close