برطانوی طلباء کی بنائی ہوئی ریموٹ کنٹرول گاڑیاں چاند پر چلیں گی

نیوز ڈیسک

کئی لوگ کار ریس کے دلدادہ ہوتے ہیں، اگر آپ بھی انہی میں سے ہیں، تو کیسا لگے گا اگر ہم آپ کو یہ بتائیں کہ اگلے سال چاند پر دو ریموٹ کنٹرول کاروں کے درمیان ریسنگ کا مقابلہ ہوگا اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان گاڑیوں کو برطانوی ہائی اسکول کے طلباء اور طالبات نے ڈیزائن کیا ہے

جی ہاں، ایسا ہی ہے. تفصیلات کے مطابق اگلے برس اکتوبر میں یہ گاڑٰیاں اسپیس ایکس کے فالکن نائن کے راکٹ کے ذریعے بھیجی جائیں گی اور انہیں چاند پر اترنے والی پہلی نجی کمپنی کی تیارکردہ سواری کے اندر رکھا جائے گا۔ گاڑیوں کو کچھ اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ وہ چاند پر زمین کے چھٹے حصے کے برابر کم ثقل کے ماحول میں ایک مخصوص راہ پر ریس لگائیں گی

یہ مقابلہ مون مارک اسپیس نامی کمپنی نے منعقد کرایا ہے جو سائنسی اور تفریحی کمپنی ہے۔ کار کا ڈیزائن ابھی تک حتمی ہے اور منتخب ٹیم فرینک اسٹیفنسن کے ساتھ کام کرے گی جو مک لارن پی وی نامی مشہور کار بھی ڈیزائن کر چکے ہیں۔ اس طرح دنیا کی پہلی گاڑی چاند کی سطح پر دوڑے گی

پہلے آٹھ ہفتے تک مختلف کالجوں کے طلباء اور طالبات کے درمیان مقابلے ہوں گے اور پانچ پانچ اراکین کی چھ ٹیموں کے درمیان مقابل ہوگا۔ آخر میں بچ جانے والی دو ٹیموں کی دو کاروں کے درمیان چاند پر ریس لگانے کا مقابلہ ہوگا۔ ان چیلنجوں میں ای گیمنگ، ڈرون ریسنگ اور اسپیس کمرشلائزیشن کے مراحل بھی شامل ہیں

دونوں ریسنگ گاڑیوں کو نووا سی لینڈر (بڑی سواری) کے ذریعے چاند پر اتارا جائے گا جسے ہیوسٹن کی ایک کمپنی انٹیوٹو مشین نے تیار کیا ہے۔ اس سواری کو اسپیس ایکس فالکن نائن راکٹ سے چاند تک بھیجا جائے گا

ہر گاڑی کا وزن صرف ساڑھے پانچ پونڈ رکھا گیا ہے لیکن اسے چاند پر بھیجنا ایک ایسا عمل ہے، جس پر بہت بڑی رقم خرچ ہوگی کیونکہ چاند پر ایک پونڈ وزنی سامان بھیجنے پر 544,000 ڈالر خرچ ہوتے ہیں اور اس طرح دو کاروں کو بھیجنے پر ایک کروڑ ڈالر کا خرچہ آئے گا

نووا سی لینڈر دنیا کی پہلی قمری سواری ہے جو چاند کے ایک ہموار مقام اوشینیئس پروسیلرم پر اترے گی۔ تاہم اس سے قبل دونوں قمری گاڑیوں کا مقابلہ ہیوسٹن میں ہوگا جہاں ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا

منتظمین کے مطابق اس مقابلے کو موبائل آٹونومس پروسپیکٹنگ پلیٹ فارم (ایم اے پی پی) کا نام دیا گیا ہے۔ جس کے تحت چاند کو وسیع مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے اور نوجوان نسل میں خلائی سائنس و ٹیکنالوجی کا شعور پہنچانا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close