مغربی یورپ کا اب تک کا گرم ترین اکتوبر!!

ویب ڈیسک

ماحولیات سے متعلق یورپی یونین کی کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس (سی3 ایس) کے مطابق براعظم یورپ نے موسم سے متعلق ریکارڈز شروع کرنے کے بعد سے اب تک کا اپنے گرم ترین اکتوبر کا تجربہ کیا ہے

کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس کا کہنا ہے کہ سن 1991ع سے 2020ع کی مدت کے دوران جو اوسط درجہ حرارت تھا، اس کے مقابلے میں یہ تقریباً دو ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ تھا

ادارے کی ڈپٹی ڈائریکٹر سمانتھا برگیس نے ماحولیات سے متعلق مصر میں ہونے والی اقوام متحدہ کے موسمیاتی کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ”آج موسمیاتی تبدیلی کے سنگین نتائج بہت واضح نظر آ رہے ہیں اور ہمیں سی او پی 27 کے اجلاس میں آب و ہوا کے حوالے سے اولوالعزم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج میں کمی کو یقینی بنایا جا سکے اور پھر اس کی مدد سے پیرس معاہدے کے ہدف 1.5 ڈگری کے آس پاس درجہ حرارت کو مستحکم کیا جا سکے“

آب و ہوا کو مانیٹر کرنے والے ادارے نے کہا ”ایک گرم لہر مغربی یورپ میں ریکارڈ یومیہ درجہ حرارت لے کر آئی، اور گزشتہ اکتوبر آسٹریا، سوئٹزرلینڈ اور فرانس کے لیے ایک ریکارڈ گرم اکتوبر رہا“

ادارے کے مطابق اٹلی اور اسپین کے بڑے حصوں میں بھی پچھلے مہینے درجہ حرارت کے ماضی کے کئی ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس کے برعکس آسٹریلیا، روس مشرق بعید، اور مغربی انٹارکٹیکا کے کچھ حصوں میں اوسط سے زیادہ سردی کا سامنا کرنا پڑا

یورپ میں درجہ حرارت سے متعلق یہ خبر ایسے وقت آئی ہے، جب عالمی رہنما ماحولیات سے متعلق اقوام متحدہ کی سی او پی 27 کانفرنس کے لیے مصر کے معروف صحت افزا مقام شرم الشیخ میں جمع ہوئے

دنیا کے ممالک پر اس بات کے لیے دباؤ ہے کہ وہ گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کو کم سے کم کریں اور فوسل ایندھن کے بجائے جدید توانائی کو اپنائیں تاکہ گلوبل وارمنگ میں 1.5 سینٹی گریڈ تک کمی کر کے اسے صنعتی دور کے پہلے کے وقت کی سطح کے برار تک محدود کیا جا سکے، جیسا کہ پیرس معاہدے میں اس کا وعدہ کیا گیا تھا

انیسویں صدی کے اواخر سے اب تک زمین پہلے کے مقابلے میں تقریباً 1.1 سینٹی گریڈ سے زیادہ گرم ہو چکی ہے اور اس کا تقریباً ًنصف اضافہ گزشتہ تیس برسوں کے دوران ہوا ہے

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے گرمی کی لہریں، گلیشیئرز کے پگھلنے کا عمل، سطح سمندر میں اضافہ اور موسلادھار بارشیں مزید شدید تر ہوتی جا رہی ہیں

سی او پی 27 کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریش نے خبردار کیا کہ ”دنیا کی اقوام کو گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے اہداف پر قائم رہنا چاہیے، ورنہ پھر عالمی حدت کے خلاف جنگ میں ’اجتماعی خود کشی‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے“

انتونیو گوتریش نے مندوبین سے اپنے خطاب میں کہا ”دنیا موسمیاتی جہنم کی طرف جانے والی شاہراہ پر ہے اور ہمارا پیر ایکسلیریٹر پر ہے“

انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ اخلاقی طور پر لازم ہے کہ زیادہ آلودگی پھیلانے والے ممالک کمزور ممالک کی مدد کریں

گوتریش، جو اس بات کے لیے مشہور ہیں کہ وہ اپنی بات کہنے کے لیے الفاظ کو چباتے نہیں ہیں، نے مندوبین سے خطاب میں کہا ”انسانیت کے پاس ایک ہی راستہ ہے: تعاون کریں یا پھر ہلاک ہو جائیں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close