ٹویٹر بھونچال میں متبادل پلیٹ فارم کے طور پر مقبول ’مسٹوڈون‘ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

اسپیس ایکس اور ٹیسلا جیسی کمپنیوں کے مالک مشہور ٹیکنالوجی تاجر، ایلون مسک کی جانب سے ٹویٹر پلیٹ فارم خریدنے کے بعد نہ صرف اس کا اسٹاف فارغ کیا گیا ہے بلکہ ایلون ہی اس کے واحد بورڈ ممبر بھی ہیں۔ نتیجے میں کئی صارفین ٹویٹر چھوڑ چکے اور اس تناظر میں ایک متبادل پلیٹ فارم ’مسٹوڈون‘ کا نام سامنے آیا ہے

ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک نے چند ہی دنوں میں کئی بڑے فیصلے لیے، جس نے بنیادی ٹوئٹر کی خصوصیات اور خدمات کو مونیٹائز کرنے کے اپنے منصوبوں کی وجہ سے لوگوں کو پریشان کیا۔ ٹوئٹر نے دیگر فیچرز سمیت بلیو ٹک، وڈیوز دیکھنے اور پوسٹ کرنے کے لیے لوگوں سے $8 چارج کرنا شروع کر دیا ہے

بہت سےصارفین نے تصدیقی پیج کے لیے ڈالر چارج کرنے اور ٹوئٹر کے علاوہ ہزاروں ملازمین کو فارغ کرنے کے ان کے فیصلے پر بھی تنقید کی ہے

تاہم ٹویٹر کے بلو ٹِک اکاؤنٹ پر پہلے بیس اور بعد میں آٹھ ڈالر ماہانہ فیس لاگو کیے جانے کے بعد اس کی مقبولیت پر بڑا فرق پڑا۔ اب اسی تناظر میں مسٹوڈون نامی مائیکروبلاگنگ پلیٹ فارم کا تذکرہ سامنے آ رہا ہے اور لوگ بڑی تعداد میں وہاں اکاؤنٹ بنارہے ہیں۔ سوشل می ڈیا پر اسے ٹویٹر کا متبادل قرار دیا جا رہا ہے

اگرچہ مسٹوڈون تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہا ہے، لیکن اب بھی یہ ایک چھوٹا سا پلیٹ فارم ہی ہے۔ اس کے سربراہ یوگین روکو کے مطابق گزشتہ ماہ دس لاکھ سے زائد افراد نے اس پر اپنے اکاؤنٹ بنائے ہیں اور کل باسٹھ لاکھ صارفین اس سے وابستہ ہو چکے ہیں

یہ پلیٹ فارم جرمن پروگرامر نے بنایا ہے، جن کے مطابق صرف ایک ہفتے میں دو لاکھ تیس ہزار بالکل نئے صارفین اس سے جڑے ہیں۔ جبکہ ٹویٹر پر اس وقت کل صارفین کی تعداد 23 کروڑ 80 لاکھ سے زائد ہے

دوسری جانب مسٹوڈون نے مشہور اداکاروں اور شخصیات کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کی ہے تاہم امریکی اور یورپی صحافیوں نے بھی اس پر اکاؤنٹ بنائے ہیں

مسٹوڈون قدیم ہاتھیوں کو کہا جاتا ہے، جو اب ناپید ہو چکے ہیں۔ اس اکاؤنٹ کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ مفت، اوپن سورس جسے کراؤڈ فنڈنگ سے بنایا گیا ہے اور ہرقسم کے اشتہار سے پاک ہے۔ یہاں پر بھیجے جانے والے پیغامات کو ٹویٹ کی طرز پر ٹوٹس کہا جاتا ہے

اس کے سرورز بھی مختلف جگہوں پر رکھے گئے ہیں، جنہیں رضاکار چلاتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اوپن سورس ہونے کی وجہ سے مسٹوڈون کا ایک صارف بھی اپنے سرور ازخود بنا سکتا ہے۔ پھر کمپنی کا مالک بھی اپنا حکم اس پر نہیں جما سکتا اور نہ ہی اکاؤنٹ بند کرسکتا ہے۔ اگر کوئی شر انگیز یا منفی باتیں کرتا ہے تو تمام دیگر سرور اس سے قطع تعلق کر لیں گے اور وہ اپنے چند فالوورز کے ساتھ ہی باقی رہے گا کیونکہ اس کے پیغامات مرکزی پلیٹ فارم سے ہٹ جائیں گے

تاہم مسٹوڈون پر انسان دشمنی، ٹرانس جینڈر دشمنی، نسل پرستی اور تعصب برداشت کرنے کا عنصر صفر رکھا گیا ہے

لوگ مسٹوڈن کی طرف منتقل ہو رہے ہیں، اگرچہ کوئی یہ نہیں بتا سکتا کہ آیا وہ سبھی ٹویٹر کے صارفین ہیں، تاہم پلیٹ فارم پر ٹرینڈ ہونے والے دو ہیش ٹیگز "#ٹویٹرپناہگزین” اور "#تعارف” کافی حد تک وضاحت کرتے ہیں

مسٹوڈن ایک اوپن سورس مائیکرو بلاگنگ سائٹ ہے، اور ٹویٹر سے تھوڑی مختلف ہے۔ ایپ انسٹال کرنے کے بعد، آپ کو صرف "شروع کریں” پر ٹیپ کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد آپ کو ایک سرور منتخب کرنے، پلیٹ فارم کے قواعد کو قبول کرنے، اور پاس ورڈ بنانے کی ضرورت ہوگی۔ پھر آپ سے اپنا ای میل آئی ڈی درج کرنے کو کہا جائے گا، جس کے بعد آپ کو اپنے اکاؤنٹ کی تصدیق کے لیے اپنی ای میل سروس کھولنی ہوگی

دوسری جانب ٹوئٹر نے تصدیق شدہ اکاؤنٹس کا بلیو چیک مارک حاصل کرنے کے لیے آٹھ ڈالر کا سبسکریشن پلان عارضی طور پر روک دیا ہے

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سبسکرپشن پلان متعارف ہونے کے بعد جعلی اکاؤنٹس کی تعداد میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ جمعے کو ٹوئٹر کو کچھ صارفین کے لیے علیحدہ سے ’آفیشل‘ کا بیج بھی جاری کرنا پڑا

اس سے قبل بلیو چیک مارک تصدیق کے بعد جاری کیا جاتا تھا، جو اکثر سیاستدانوں، صحافیوں یا دیگر معروف شخصیات کے تھے

تاہم رواں ہفتے کے آغاز میں سبسکرپشن پلان متعارف ہونے کے بعد ہر اس شخص کو بلیو چیک مارک تک رسائی حاصل ہو گئی ہے، جو آٹھ ڈالر ادا کرنے کو تیار ہے

اس سہولت کے بعد ایسے جعلی اکاؤنٹس بھی سامنے آئے ہیں، جو خود کو ایلون مسک سمیت دیگر معروف شخصیات یا بڑی کمپنیوں کے طور پر ظاہر کرتے رہے اور فیس ادا کرنے کے بعد بلیو چیک بھی حاصل کر لیا۔
ان جعلی اکاؤنٹس میں ایلون مسک کی اپنی کمپنی ٹیسلا اور سپیس ایکس کا اکاؤنٹ بھی شامل ہے، جس پر بالکل وہی پروفائل فوٹو اور دیگر معلومات ظاہر کی گئیں ہیں، جو کمپنی کے سرکاری اکاؤنٹس پر موجود ہیں

گزشتہ روز امریکی دواساز کمپنی ایلی للی کے تصدیق شدہ جعلی اکاؤنٹ سے ٹویٹ شیئر ہوئی کہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے انسولین مفت فراہم کی جائے گی، جس کے بعد کمپنی کو حقیقت واضح کرتے ہوئے صارفین سے معافی مانگنا پڑی

کمپنی نے جاری بیان میں کہا کہ ’ہم ان سب سے معافی مانگتے ہیں کہ انہیں للی کے جعلی اکاؤنٹ سے گمراہ کن ٹویٹس ملیں۔‘

جمعے کو اکثر ٹوئٹر صارفین شکایت کرتے ہوئے نظر آئے کہ بلیو چیک مارک غائب ہو گیا ہے جبکہ ذرائع کے مطابق سبسکرپشن پلان ختم کر دیا گیا ہے۔
ٹوئٹر نے فی الحال اس حوالے سے کوئی بیان نہیں دیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close