آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل میں انگلینڈ نے پاکستان کو پانچ وکٹوں سے پچھاڑ کر دوسری بار ٹی-20 ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیت لیا ہے
انگلش ٹیم نے 138 رنز کا ہدف انیسویں اوور میں پانچ وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا۔ بین سٹوکس نے اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا اور 52 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے دو وکٹیں حاصل کیں
اتوار کو میلبرن میں ٹاس جیت کر انگلینڈ نے پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا تھا جو بالکل درست ثابت ہوا۔ پاکستان ٹیم 20 اوورز میں صرف 137 رنز ہی بنا سکی۔ شان مسعود 38 اور بابر اعظم 32 رنز کے ساتھ نمایاں رہے
انگلینڈ کی جانب سے سیم کرن نے شاندار بولنگ کرتے ہوئے تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ عادل رشید اور کرس جورڈن نے دو دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
سیم کرن کو ان کی عمدہ کارکردگی پر مین آف دی میچ کے ساتھ ساتھ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا بھی ایوارڈ ملا
انگلینڈ کی اننگز
138 رنز کے چھوٹے ہدف کے تعاقب میں انگلینڈ کے جارحانہ مزاج اوپنرز میدان میں اترے تو شاید سب کی نگاہوں میں بھارت کے خلاف سیمی فائنل کے مناظر تھے، لیکن شاہین شاہ آفریدی نے اپنی بولنگ سے ان مناظر کو دھندلا دیا اور پہلے اوور میں ہی ایلکس ہیلز کو بولڈ کر دیا
ابتدائی نقصان کے بعد بھی جوز بٹلر رکے نہیں اور نسیم شاہ کے ایک اوور میں تین چوکے جھڑ دیے۔ ان کا ساتھ فل سالٹ نے بھی دو چوکے لگا کر دیا، پر وہ زیادہ دیر وکٹ پر نہ رک سکے اور حارث رؤف کی گیند پر افتخار احمد کو کیچ تھما بیٹھے
حارث رؤف نے وکٹ لینے کا سلسلہ نہ روکا اور خطرناک بیٹر جوز بٹلر کو 26 رنز پر آؤٹ کر دیا
تین وکٹیں گرنے کے بعد بین سٹوکس اور ہیری بروک نے اپنی ٹیم کو سہارا دیا اور اسکور کو محتاط انداز میں آگے بڑھایا۔ دونوں کے درمیان 39 رنز کی شراکت داری بنی
شاداب خان جو پورے ٹورنامنٹ میں اپنی ٹیم کو وکٹیں دلاتے رہے، انہوں نے آج بھی مایوس نہ کیا اور اپنے آخر اوور میں ہیری بروک کو 20 رنز پر کیچ آؤٹ کر دیا
انگلینڈ کے پانچویں آؤٹ ہونے والے کھلاڑی معین علی تھے۔ انہوں نے بین سٹوکس کے ساتھ مل کر اپنی ٹیم کی جیت کو یقینی بنایا۔ دونوں کے درمیان 48 رنز کی شراکت داری بنی۔ معین 12 گیندوں پر 19 رنز بنا کر محمد وسیم جونیئر کی گیند پر بولڈ ہوئے، لیکن وسم جونیئر اس میچ میں بہت مہنگے ثابت ہوئے
انگلینڈ کے دوسری مرتبہ ورلڈ کپ جیتنے میں بین سٹوکس کی میچ وننگ اننگز کا بنیادی کردار رہا۔ انہوں نے 49 گیندوں پر پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 52 ناٹ آؤٹ بنائے۔ انگلش ٹیم نے 138 رنز کے تعاقب میں 49 ڈاٹ بالز کھیلے لیکن ان کی اننگز میں مجموعی طور پر 14 چوکے اور دو چھکے شامل تھے
پاکستان بولرز میں سوائے محمد وسیم جونیئر اور افتخار احمد کے علاوہ باقی سب نے بہتر بولنگ کی اور چھوٹے ہدف کو انگلینڈ کے لیے مشکل بنا دیا۔ بالنگ میں نمایاں کردار حارث رؤف کا رہا
گرین شرٹس کو شاہین شاہ آفریدی کے ان فٹ ہونے سے بہت بڑا دھچکا لگا۔ ہیری بروک کا کیچ پکڑتے ہوئے شاہین کی ٹانگ میں کھینچ پڑ گئی تھی، جس کے بعد وہ میدان سے چلے گئے تھے۔ وہ بولنگ کے لیے واپس آئے اور ایک بال بھی کی لیکن وہ لنگڑانے لگ گئے، جس کے بعد انہیں پھر میدان سے واپس بھیج دیا گیا
پاکستان کی اننگ
میلبرن کی باؤنسی وکٹ پر پاکستانی اوپنرز نے اننگز کا محتاط آغاز کیا۔ سوئنگ اور باؤنس نے بابر اعظم اور محمد رضوان کو کھل کر نہ کھیلنے دیا۔ پاکستان کی جانب سے پہلی باؤنڈری چوتھے اوور میں سامنے آئی جب رضوان نے کرس ووکس کی ایک اندر آتی گیند پر خوبصورت چھکا لگایا۔ تاہم پانچویں اوور میں سیم کرن کی ایک ان سوئنگ ڈیلیوری پر محمد رضوان 15 رنز بنا کر بولڈ ہوگئے
اپنی جارحانہ بیٹنگ سے مشہور ہونے والے محمد حارث وکٹ پر آئے تو انگلش بولرز نے انہیں وکٹ کے باؤنس کی وجہ سے خوب پریشان کیا۔ اسی پریشانی اور بڑی ہٹ کے لیے بیتاب حارث نے عادل رشید کی بال پر چھکا لگانے کی کوشش میں بین سٹوکس کو کیچ پکڑا دیا۔ وہ صرف آٹھ رنز بنا پائے
کپتان بابر اعظم، جنہیں وکٹ پر کھڑے 11 اوورز ہو چکے تھے، امید تھی کہ اب سیٹ ہونے کے بعد بڑا اسکور بنائیں گے، لیکن ایک بار پھر عادل رشید اپنی ٹیم کی مدد کو آئے۔ انہوں نے ایک گوگلی کی جسے تھوڑا باؤنس ملا اور بابر کی سمجھ میں کچھ نہ آیا اور وہ ایک بہت ہی بچکانہ شاٹ کھیلتے ہوئے عادل رشید کو ہی کیچ پکڑا بیٹھے۔ پاکستانی کپتان نے 28 گیندوں پر دو چوکوں کی مدد سے 32 رنز کی سست اننگ کھیلی
پانچویں نمبر پر آنے والے افتخار احمد کو بین سٹوکس نے صفر یر پویلین روانہ کر دیا۔
شان مسعود نے شاداب خان کے ساتھ مل کر رنز کی رفتار بڑھائی۔ دونوں جب وکٹ پر تھے ایک وقت میں پاکستان کا سکور 170 کے قریب پہنچنے کی امید تھے لیکن انگلش کپتان جوز بٹلر نے اچھی کپتانی کی اور اپنے بولرز کا ٹھیک سے استعمال کیا۔ انہوں نے اس شراکت داری کو توڑنے کے لیے سیم کرن کا استعمال کیا، جنہوں نے شان مسعود کو کیچ آؤٹ کر دیا۔ انہوں نے 28 گیندوں پر دو چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 38 رنز بنائے
شان مسعود کے بعد شاداب خان بھی زیادہ دیر وکٹ پر نہ رکے اور کرس جورڈن کی گیند پر 20 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہوگئے۔ سیم کرن کی عمدہ بولنگ کا سلسلہ جاری رہا اور انہوں نے اپنے آخری اوور میں محمد نواز کو بھی آؤٹ کر دیا
پاکستان کا ٹاپ آرڈر ہو یا لوئر آرڈر سب ہی انگلینڈ کے بولرز سے پریشان رہے اور ہارڈ ہٹنگ میں بالکل ناکام رہے۔ بیسوویں اوور میں کرس جورڈن نے محمد وسیم جونیئر کو بھی آؤٹ کر دیا، جو گیندیں گنوانے کے علاوہ کچھ نہ کر سکے
پاکستانی بیٹرز تمام اوورز میں جدوجہد کرتے نظر آئے۔ انہوں نے 48 ڈاٹ بالز کھیلے۔ یوں لگا جیسے ٹیم بغیر کسی پلان کے کھیل رہی ہے۔ پاکستان کی اننگز میں مجموعی طور پر آٹھ چوکے اور دو چھکے شامل تھے۔
’تاریخ دہرائی جا رہی ہے‘
ٹاس جیت کر انگلش کپتان جوز بٹلر نے کہا ’یہ بڑا مقابلہ ہے، ہمارے اعصاب قابو میں ہیں۔ ٹیم اور اسٹیڈیم میں اچھی انرجی ہے۔ دونوں ٹیمیں اچھی فارم میں ہیں۔ وکٹ اچھی لگ رہی ہے ہم نے موسم کی وجہ سے پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا ہے۔‘
گرین شرٹس کے کپتان بابر اعظم کا کہنا تھا ’وہ بھی پہلے بولنگ ہی کرتے۔ ہم زیادہ رنز بنانے کی کوشش کریں گے تاکہ انہیں دباؤ میں لا سکیں۔ ٹیم نہایت شاندار کھیلی ہے۔ تاریخ دہرائی جا رہی ہے (1992 کا ورلڈ کپ)۔ ہم اپنی بہترین کوشش کریں گے۔‘