تحریک عدم اعتماد: اہم ملاقاتیں، پی ٹی آئی کے کارکن بھی میدان میں

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد سیاسی گہما گہمی میں اضافہ ہوچکا ہے اور پارلیمان میں موجود حکومتی اور اپوزیشن اتحاد اپنے اپنے طور پر تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے تیاریوں میں مصروف ہے

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد آج بھی سیاسی سرگرمیوں کا مرکز ہے جہاں پاکستان تحریک انصاف، پیپلز پارٹی ایم کیو ایم، بلوچستان عوامی پارٹی جمعیت علمائے اسلام ف اور دیگر سیاسی جماعتیں تحریک عدم اعتماد اور سیاسی صورت حال کے بارے میں سرگرمیوں میں مصروف ہیں

وزیر اعظم کے دورہ کراچی کے فالو اپ میں ایم کیو ایم کی قیادت اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں اور وفاقی وزراء سے ملاقاتیں کرے گی جس میں مردم شماری سمیت دیگر امور زیر غور آئیں گے

جمعرات کو ق لیگ کے وفد کی ایم کیو ایم کے رہنماؤں سے وفاقی وزیر امین الحق کی پارلیمنٹ لاجز میں رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی

ملاقات میں تحریک عدم اعتماد سے متعلق مشاورت ہوئی اور اتحادیوں کے تمام معاملات پر ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے پر اتفاق ہوا۔
ق لیگ کے وفد میں مونس الہی اور طارق بشیر چیمہ بھی شامل ہیں

ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت بالخصوص سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات بھی متوقع ہے۔ جس میں تحریک عدم اعتماد کے بارے میں بات چیت کی جائے گی

اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنی جماعت کے تمام ارکان اسمبلی کو سندھ ہاوس اسلام آباد میں ظہرانے پر طلب کر رکھا ہے۔ جہاں وہ انھیں خصوصی ہدایات دینے کے ساتھ ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب بھی کریں گے

جمعیت علمائے اسلام ف نے آج پاکستان تحریک انصاف بڑا دھچکا دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر پرویز خٹک کے بھائی ایم پی اے لیاقت خٹک کی جے یو آئی میں شمولیت کا باضابطہ انعقاد بھی اسلام آباد میں کیا گیا ہے

جب ملک کا سیاسی درجہ حرارت عروج پر ہے تو بلوچستان حکومت اور بلوچستان عوامی پارٹی نے بھی اسلام آباد میں ڈیرے جما لیے ہیں

بلوچستان کے وزیر اعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت پارٹی رہنماؤں کا اجلاس بلوچستان میں ہوگا اور بعد ازاں بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان اسمبلی زبیدہ جلال کی رہائش گاہ پر جمع ہوں گے اور موجودہ صورت حال کے حوالے سے اپنی حکمت عملی مرتب کریں گے

جہاں سیاسی جماعتیں باہمی سیاسی چپقلش میں مصروف ہیں اور اپوزیشن جماعتیں وزیر اعظم عمران خان کو دباؤ میں لانے کے جتن کر رہی ہیں وہیں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان نے بھی میدان عمل مین اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں تحریک انصاف کے کارکنان راولپنڈی میں اپنے قائد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ریلی نکالیں گے

سیاسی صورت حال گرم ہو اور جمعیت علمائے ف کی رضا کار فورس انصار الاسلام کا ذکر نہ آئے یہ کیسے ممکن ہے۔ اپنی جماعت کی جانب سے حال ہی مین دی جانے والی ذمہ داریوں کے بارے میں غور و خوض کے لیے مرکزی سالار انجنئیر عبدالرزاق عابد لاکھو کی زیر صدارت انصارالسلام کے مرکزی و صوبائی زمہ داران کا اجلاس بھی اسلام آباد میں ہو رہا ہے

اس کے علاوہ لندن میں پی ٹی آئی کے منحرف رہنما جہانگیر ترین سے ملاقات کے لیے حکمراں جماعت کے رہنما روانہ ہوئے اور عدم اعتماد کے اقدام کے حوالے سے مختلف نیوز کانفرنس کی گئیں

پاکستان مسلم لیگ (ق) مرکز اور پنجاب میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اہم اتحادی ہے، جس کے صدر چوہدری شجاعت حسین نے ایک وفاقی وزیر کے ہمراہ پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق صدر آصف علی زرداری سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا

اس سے ایک روز قبل ہی چوہدری شجاعت حسین نے اسلام آباد میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی تھی

دوسری جانب وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانے کی کوشش میں پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین کے دھڑے میں شمولیت کے اعلان کے صرف دو روز بعد پی ٹی آئی کے منحرف رہنما علیم خان بھی جہانگیر ترین کے ساتھ حالیہ پیش رفت پر بات چیت کرنے کے لیے بدھ کی صبح لندن روانہ ہوئے

لندن میں ان کی آمد نے جہانگیر ترین سے ملاقات کے بارے میں قیاس آرائیوں کے ساتھ ہی لاہور اور اسلام آباد میں ڈرامائی سیاسی پیش رفت پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ممکنہ ملاقات کے بارے میں سوالات کو جنم دیا

جہانگیر ترین اور نواز شریف کے مابین بات چیت کے امکان کے بارے میں نون لیگ کے پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’تمام قانونی آپشنز زیر غور ہیں‘

ادہر ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین گروپ اور علیم خان گروپ کے مابین اختلافات بڑھنے لگے ہیں اور ان دونوں گروپس کی راہیں جدا ہونے کا امکان ہوگیا ہے

ذرائع کا کہنا ہے کہ ترین گروپ میں شامل چند سخت گیر ارکان کے دباؤ کی وجہ سے جہانگیرترین علیم خان سے ملاقات کرنے سے گریزاں ہیں، اس بات کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ترین گروپ میں شمولیت کے بعد سے اب تک جہانگیر ترین اورعلیم خان کا کوئی براہ راست رابطہ نہیں ہوا، جس کی وجہ یہ ہے کہ ترین گروپ کے سخت گیر ارکان علیم خان کی گروپ میں شمولیت کو ”گروپ ہائی جیک“ تصور کرتے ہیں

جبکہ آج وزیر اعظم کے دورہ لاہور سے قبل ہی جہانگیر ترین گروپ کے کئی ارکانِ اسمبلی نے گروپ سے علیحدگی اختیار کر لی ہے. ان میں آخری نام صمصام بخاری کا ہے

بدھ کو وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے علاقے بہادرآباد میں ایم کیو ایم کے مرکز کا دورہ کیا تھا، اس حوالے سے
ایم کیو ایم سربراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ’وفاقی حکومت اور ایم کیو ایم پاکستان کی بات چیت ہوئی ہے، لیکن ابھی کنفیوژن موجود ہے‘

ان کا کہنا ہے کہ ’ابھی بہت سی چیزوں میں ابہام ہے. کچھ نہیں معلوم کیا ہونے جارہا ہے۔ ہوسکتا ہے تبدیلی لانے والے خود تبدیل ہوجائیں۔‘

اسلام آباد میں ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی سابق صدر اور پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری سے ملاقات کے سوال پر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’ہمارا وفد جمعرات اسلام آباد جارہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اسلام آباد میں مردم شماری کے معاملے پر اہم اجلاس ہے۔ اس کے علاوہ کچھ لوگوں نے ملاقات کی خواہش بھی ظاہر کی ہے۔ اب دیکھتے ہیں کس، کس سے ملاقات ہوگی۔‘

دوسری جانب کہا جا رہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی وزیراعظم عمران خان کے دورہ بہادرآباد کے موقع پر ہونے والی صورت حال پر بھی ناراض ہیں

ذرائع کے مطابق عمران خان کی بہادرآباد آمد پر ایم کیو ایم پاکستان کے اراکین اسمبلی کو ان کے اپنے مرکز بہادرآباد میں داخلے کے لیے تلاشی دینا پڑی، جبکہ ملاقات میں پی ٹی آئی کے اراکین سندھ اسمبلی کو تو شریک کیا گیا، لیکن متحدہ کے اراکین کی مرکزی دروازے پر ہی ملاقات کروائی گئی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close