ترکی نے جنسی فرقے کے رہنما عدنان اوکتار کو دوبارہ مقدمے کی سماعت کے بعد 8,658 سال قید کی سزا سنادی

ویب ڈیسک

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق انہیں مختلف جرائم میں آٹھ ہزار 658 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

اوکتر، جنہیں ناقدین ایک فرقے کے رہنما کے طور پر دیکھتے ہیں، آن لائن اے 9 ٹیلی ویژن چینل پر اپنے پروگراموں کی وجہ سے بدنام ہیں اور ترکی کے مذہبی رہنماؤں کی طرف سے باقاعدہ ان کی مذمت کی گئی تھی۔

عدنان اوکتر ٹیلی ویژن پروگراموں میں تخلیقیت اور قدامت پسند اقدار کی تبلیغ کرتے وقت بھاری میک اپ اور مختصر کپڑوں والی خواتین میں گھرے ہوتے تھے، جنہیں وہ کٹنز یعنی ’بلی کے بچے‘ کہتے ہیں۔

2018 میں ان کے گروپ کے خلاف ایک بڑے کریک ڈاؤن میں استبول پولیس کے مالی جرائم یونٹ نے تحقیقات کے لیے انہیں حراست میں لیا تھا۔

بعدازاں گذشتہ سال 66 سالہ عدنان کو جنسی زیادتی، نابالغوں کے ساتھ جنسی زیادتی، دھوکہ دہی اور سیاسی و فوجی جاسوسی کی کوشش سمیت دیگر جرائم میں 1075 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اوکتر اور ان کے ساتھیوں کے خلاف مقدمے کا پہلا فیصلہ جنوری 2021 میں سنایا گیا تھا۔

ایک اپیل کورٹ نے قانونی خامیوں کا حوالہ دیتے ہوئے اس فیصلے کو کالعدم قرار دے کر مقدمے کی دوبارہ سماعت کا حکم دیا تھا قید کی سزا سنائی۔

اس ایجنسی کے مطابق عدالت نے 10 دیگر مشتبہ افراد کو بھی آٹھ ہزار 658 سال قید کی سزا سنائی ہے۔

ترکی کے اخبار ڈیلی صبا کے مطابق اوکتر پر اپنے فرقے کے ارکان کے ساتھ منظم جنسی استحصال اور سیاست دانوں سے لے کر صحافیوں تک ہائی پروفائل لوگوں کے بارے میں نجی اعداد و شمار جمع کرنے کا بھی الزام ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close