سیہون حادثے کے بعد 13 لوگوں کی زندگیاں بچانے والا پولیس کانسٹیبل

ویب ڈیسک

سیہون سے ڈیڑھ کلومیٹر دور گزشتہ شب آٹھ بجے کے قریب ایک حادثہ پیش آیا، جس میں 20 افراد ہلاک ہوئے۔ حادثے کا شکار ہونیوالی وین خیرپور میرس سے درگاہ سیہون شریف جارہی تھی۔

کانسٹیبل مبین ملاح نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی ڈیوٹی پولیس مددگار 15 پر ہوتی ہے اور اطلاع ملتے ہی وہ پانچ منٹ میں جائے وقوع پر پہنچ گئے

دراصل وہاں ایک ڈائیورژن ہے لیکن موٹر وے پولیس یا نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اس پر کوئی نشان نہیں لگایا۔ ڈرائیور 70 سے 80 کی رفتار سے آرہا تھا کہ گاڑی موڑ کے قریب پہنچی تو سامنے سے آنے والی گاڑیوں سے بچنے کی کوشش میں گاڑی سڑک سے اتر کر پانی میں چلی گئی

انھوں نے بتایا کہ جب وہ پہنچے تو انھوں نے دیکھا کہ ڈرائیور، کلینر اور ایک بچے سمیت چار افراد باہر نکل چکے تھے۔ انھوں نے قمیض اتاری اور پانی میں چلے گئے۔

’ویگن کا دروازہ نیچے دب گیا تھا۔ صرف شیشوں سے ہی کوئی نکل سکتا تھا۔‘

میں چیخ اور چلا رہا تھا کہ اور لوگ بھی پانی میں اتریں تاکہ ہم زیادہ سے زیادہ لوگوں کی زندگیاں بچا سکیں لیکن لوگ کنارے پر موجود تو تھے لیکن وہ موبائل سے ویڈیوز بنانے میں مصروف تھے۔’ان کی مدد کے لیے ملاح کمیونٹی کا ایک شخص اور ایک ڈاٹسن پک اپ کا ڈرائیور اتار کر آیا۔ ان تینوں نے مل کر 13 افراد کو نکالا جن میں زیادہ تر بچے تھے۔

’ہلاک ہونے والوں کو چوٹیں نہیں لگی تھیں بلکہ پانی میں ڈوبنے سے ہلاکتیں ہوئیں۔ جو لوگ ہم نے نکالے وہ بھی بیہوش تھے اور ان کے منہ سے جھاگ نکل رہا تھا، جنہیں سیہون کے ہسپتال کے لیے روانہ کیا گیا

مبین ملاح بتاتے ہیں کہ انھوں نے پولیس کیریئر میں دو مرتبہ قیامت خیز منظر دیکھے ہیں۔ پہلا جب سیہون میں قلندر شہباز کے مزار میں خودکش بم حملہ کیا گیا اور دوسرا یہ حادثہ۔ ’کسی کو کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا۔‘

’جب ہم لوگوں کو نکال رہے تھے تو ایک عورت کی ٹانگ پھانسی ہوئی تھی جس کی وجہ سے شاید وہ نکل نہیں پائی۔‘ ’سیٹ کے نیچے ایک 6 سال کا بچہ تھا جس کی قمیض کو اس نے ہاتھ سے جکڑا ہوا تھا۔ دونوں کی موت کے بعد بھی اس کے ہاتھ سے وہ نہیں نکلا تھا۔‘

مبین ملاح کے مطابق ڈرائیور نے اس کو بتایا کہ سات بیٹیوں کے بعد اس کو بیٹا ہوا تھا جس کی منت دینے وہ قلندر کے مزار پر جا رہے تھے۔ ان کا تعلق پھلپوٹہ کمیونٹی سے ہے اور وہ خیرپور کے رہائشی ہیں

سندھ میں حالیہ بارشوں کے بعد سیلابی صورتحال کی وجہ سے انڈس ہائی وے بھی متاثر ہوا۔ نصیر آباد سے لے کر جامشورو تک کئی مقامات پر سڑک زیر آب آئی جبکہ منچھر سے پانی کی نکاسی کے لیے بھی اس کو کٹ لگائے گئے تھے جو ابھی تک بھرے نہیں گئے ہیں۔

سیہون سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کا حلقہ اور آبائی علاقہ ہے۔

انھوں نے ڈپٹی کمشنر جام شورو کو حادثے کی تحقیقات کا حکم جاری کیا ہے جبکہ ہلاک ہونے والے ہر فرد کے لیے انشورنس پالیسی کے تحت ایک ایک لاکھ روپے معاوضے کا اعلان کیا ہے۔

 

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close