کوپ 27: ماحولیاتی نقصان سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو معاوضہ فراہم کرنے کے لیے تاریخی معاہدہ، پاکستان کا خیر مقدم

ویب ڈیسک

مصر میں ماحولیاتی تبدیلی پر اقوام متحدہ کے اجلاس کوپ 27 میں ایک تاریخی معاہدے کے تحت غریب اور ترقی پذیر ممالک کو ماحولیاتی نقصان کے بدلے معاوضہ دینے کے معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے

مصری شہر شرم الشیخ میں دو ہفتوں سے جاری کانفرنس میں اس وقت توسیع کر دی گئی تھی، جب جمعے تک کوئی معاہدہ طے نہیں ہو پایا تھا

اس طرح سربراہ کانفرنس دو ہفتے جاری رہی۔ بعض موقعوں پر کانفرنس ناکامی سے دوچار ہوتی دکھائی دی تاہم بعد میں ایک بڑی پیش رفت ہوئی، جس کے تحت موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے والے نقصانات کے ازالے کے لیے فنڈ قائم کیا جائے گا

اس معاہدہ پر اتفاق کا اعلان تالیوں کی گونج میں ہوا اور رات گئے اس معاہدے کے سلسلے میں مذاکرات کرنے والوں کو بالآخر وہ خبر ملی، جس کا سب کو بے صبری سے انتظار تھا

اس معاہدے میں سب سے بڑا سوال یہی رہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثرہ ملکوں کو نقصان کا معاوضہ کون دے گا؟

ایسے میں ایک ایسے فنڈ کے قیام کی بات کی جا رہی تھی، جس سے ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ممالک کو نقصان کا ازالہ کرنے میں مدد مل سکے

امیر ممالک گذشتہ تیس برسوں سے اس بحث کو نظر انداز کرتے رہے، کیونکہ انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ ماضی میں ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اپنے منفی کردار کی وجہ سے انہیں صدیوں تک یہ معاوضہ ادا کرنا پڑے گا

خیال رہے کہ میزبان ملک مصر نے کہا تھا کہ وہ چاہتا ہے کہ یہ معاہدہ رات سے قبل طے ہو جائے مگر مذاکرات کاروں نے صحافیوں کو بتایا کہ معاہدہ طے ہونے میں اب بھی کچھ وقت باقی ہے اور وہ ایک مزید لمبی رات کی تیاری کریں

کوپ 27 سب سے زیادہ دیر تک چلنے والے اجلاسوں میں سے ایک بن گیا۔ اس اجلاس میں قریب 200 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی ہے

متاثرہ ملکوں کے نقصان کا ازالہ کون کرے گا؟

سب سے بڑا اختلاف اس سوال پر ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثرہ ملکوں کے لیے قائم فنڈ میں نقصان کے معاوضے کے لیے پیسے کون دے گا

ترقی پذیر ممالک کئی دہائیوں سے اس کا مطالبہ کر رہے ہیں

اگر کوپ 27 میں یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو یہ ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متاثرہ ملکوں کے لیے تاریخی فتح ہوگی۔ جیسے پاکستان اور نائجیریا میں حالیہ سیلاب سے بہت نقصان ہوا ہے اور اس فنڈ سے ان کے نقصان کا ازالہ ہوسکتا ہے

جمعرات کو یورپی یونین نے کہا کہ وہ کچھ شرائط سے اتفاق کر سکتا ہے۔ تاہم یہ متنازع ثابت ہوا۔ یورپی یونین نے کہا کہ وہ تمام ممالک جو اس کی گنجائش رکھتے ہیں، انھیں فنڈ میں پیسے دینے چاہیے، جیسے چین، سعودی عرب اور سنگاپور سمیت دیگر ابھرتی ہوئی معیشتیں

مگر اس سے اقوام متحدہ کے لیے ترقی پذیر ملک کی تعریف پر بنیادی سوالات نے جنم لیا۔ تیس سال قبل کیے گئے ایک عہد کے مطابق امیر ممالک کو کاربن اخراج کم کرنے کی زیادہ کوششیں کرنی چاہیے

مگر تب سے حالات کافی بدل چکے ہیں۔ کچھ ترقی پذیر ممالک امیر ہوگئے ہیں اور کاربن کے اخراج میں ان کی رفتار بہت بڑھ گئی ہے

نقصانات کے ازالے کے لیے قائم کیے جانے والا فنڈ سیلاب کی وجہ سے پُلوں اور گھروں کی تباہی اور موسمیاتی تبدیلی کے دیگر اثرات کا وسیع پیمانے پر احاطہ کرتا ہے

اسی طرح اس میں جزیروں، سمندروں اور ثقافتوں کو درپیش خطرات سے متعلق نکات بھی شامل ہیں

پاکستان کی جانب سے اعلان کا خیر مقدم

پاکستان نے مصر میں موسمیاتی تبدیلی پر ہونے والی کوپ 27 سربراہی کانفرنس کے اس اعلان کا خیر مقدم کیا جس کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں قدرتی آفات کا شکار ہونے والے غریب ملکوں کی مدد کے لیے فنڈ قائم کیا جائے گا

اپنی ٹویٹ میں پاکستان کی ماحولیاتی امور کی وزیر شیری رحمان کا کہنا تھا کہ ’134 ملکوں کے نقصان ازالے کے مطالبے سے فنڈ کے قیام تک 30 سال کا طویل سفر کیا گیا۔‘

’ہم آج کے اعلان اور اس مشترکہ علامیے کا خیر مقدم کرتے ہیں جو کئی راتوں کی محنت سے تیار کیا گیا۔ یہ موسمیاتی انصاف کے اصولوں کی توثیق کی جانب اہم قدم ہے۔‘

شیری رحمان کا مزید کہنا تھا کہ ’اب جب کہ فنڈ قائم ہو چکا ہے تو پاکستان اس کے فعال ہونے کا منتظر ہے تا کہ فنڈ ایک مضبوط ادارہ بن سکے جو کمزور اور موسمیاتی آفات سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں کی ضروریات جلد پورا کرنے کے قابل ہو۔‘

دیگر ممالک نے کیا کہا؟

ممکنہ معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے افریقہ گروپ کے مذاکرات کار الفا کلوگا نے کہا کہ ’تین سال صبر کے بعد وہ دن آگیا۔ یہ دنیا بھر کے شہریوں کے لیے فتح ہے۔‘

پاور شفٹ افریقہ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر محمد عداؤ نے اس موقع پر کہا ’بات چیت کے آغاز پر نقصانات کے ازالے کا نکتہ ایجنڈے تک میں شامل نہیں تھا، آج ہم ایک تاریخ رقم کر رہے ہیں۔‘

ان کا مزید کہنا تھا ’اس سے عیاں ہو گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے زیرانتظام ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ہوتے ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک کو کمزور ممالک کو سیاسی فٹ بال بنانے کے بجائے ان کے دکھ کو سمجھنا چاہیے۔‘

زیمبیا کے وزیر سبز معیشت اور ماحولیات کولنز نزوو نے کہا کہ وہ ’بہت، بہت خوش ہیں۔‘ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ ایک ارب 30 کروڑ افریقیوں کی طرف سے بہت مثبت نتیجہ ہے۔ یہ ہمارے لیے بڑی خوشی کا سبب ہے۔ مصر میں ہونے والی کامیابی کی بنیاد اس فائدے پر ہو گی جو ہمیں خسارے اور نقصان کی وجہ سے حاصل ہوتا ہے۔‘

پیسیفک جزیروں کے نمائندے ڈاکٹر سیوبھان مکڈونل نے کہا کہ ’ترقی پذیر ممالک کے لیے نقصان کے ازالے کے لیے تکنیکی معاونت حاصل کرنا ایک بڑا لمحہ ہے۔ مذاکرات کار مجموعی طور پر اس پر تسلی ظاہر کر رہے ہیں۔‘

مذاکراتی میز پر فاسل فیولز کے استعمال کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔

گذشتہ سال گلاسگو میں کوپ 26 کے دوران ملکوں نے کوئلے کے استعمال کو مرحلہ وار کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اب اس سے متعلق تجویز میں گیس اور تیل کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close