سوشل میڈیا کے بڑے پلیٹ فارم فیسبک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں الزام عائد کیا ہے کہ امریکی فوج نے وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں مہم کے لیے جعلی اکاؤنٹس کا استعمال کیا
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوج سے وابستہ افراد نے وسطی ایشیا اور مشرقِ وسطیٰ میں لوگوں کو نشانہ بنانے والے مربوط غیر مستند اثر و رسوخ آپریشن کے طور پر سات سے زیادہ انٹرنیٹ سروسز پر جعلی اکاؤنٹس بنائے
میٹا کا کہنا ہے ”اگرچہ اس آپریشن کے پیچھے موجود لوگوں نے اپنی شناخت اور روابط چھپانے کی کوشش کی لیکن تحقیقات میں ان کے امریکی فوج سے وابستہ افراد سے رابطے پائے گئے“
اپنی رپورٹ میں میٹا کا کہنا تھا کہ اس نے انتالیس فیسبک اور چھبیس انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ہٹا دیا، جو افغانستان، الجیریا، ایران، عراق، قازقستان، کرغزستان، روس، صومالیہ، شام، تاجکستان، ازبکستان اور یمن جیسے ممالک پر مرکوز مربوط مہم کا حصہ تھے
یہ مہم صرف فیسبک اور انسٹاگرام پر نہیں چلائی گئی، بلکہ یوٹیوب، ٹیلی گرام، روس کی سوشل میڈیا سائٹ وی کین ٹاک ٹی اور اوڈ نیک لاسنکی پر بھی چلائی گئی
میٹا کا کہنا تھا کہ جعلی اکاؤنٹس، جو کھیل یا ثقافت جیسے موضوعات پر پوسٹ کیے گئے تھے، وہ امریکہ کے ساتھ تعاون پر زور دیتے تھے
یہ پوسٹنگز زیادہ تر امریکی مشرقی ساحل کے کاروباری اوقات کے دوران کی گئیں اور یہ بنیادی طور پر عربی، فارسی اور روسی زبان میں تھیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس میں امریکی فوج کی تعریف کی تھی اور کووڈ-19 کا مواد شامل کیا تھا، جسے میٹا نے ’ہماری غلط معلومات کی پالیسی کی خلاف ورزی‘ کی بنیاد پر ہٹا دیا تھا
کمپنی کا کہنا تھا کہ فیسبک کے خودکار نظام نے کچھ پوسٹس کا پتا لگایا اور انہیں غیرفعال کردیا۔ البتہ اس مہم کا مجموعی اثر مقامی کمیونٹیز پر نہیں پڑا
میٹا کے بقول اس آپریشن کی زیادہ تر پوسٹس میں مستند کمیونٹیز کی جانب سے بہت کم یا کوئی انگیجمنٹ نہیں تھی
اس معاملے پر تاحال امریکی محکمۂ دفاع کی جانب سے اپنے تبصرے میں صرف اتنا کہا گیا ہے کہ وہ میٹا کی جانب سے شائع کردہ رپورٹ سے باخبر تھے
محکمے نے کہا کہ اس وقت وہ رپورٹ پر یا رپورٹ کے نتیجے میں محکمے کی جانب سے کسی ممکنہ کارروائی پر مزید تبصرہ نہیں کرنا چاہتے
دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ کے مطابق اس آپریشن کے بارے میں ابتدائی انکشافات کے بعد پینٹاگان نے اپنے خفیہ آپریشنز کا جائزہ لینے کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔