اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ کاروباری منافع کے لیے ماحولیاتی نظام سے کھیلنے کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مونٹریال میں حیاتیاتی تنوع کے موضوع پر مذاکرات سے قبل ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے ان بڑے کاروباری اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا، جو اپنے منافع کے لیے وہ سب کچھ کر رہے ہیں، جس سے دنیا کے ماحولیاتی نظام کا توازن بگڑ رہا ہے
سیکرٹری جنرل نے کہا ”ہماری بے قابو اور غیرمساوی معاشی ترقی کی بھوک نے انسانیت کو معدومی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے“
تقریب سے اپنے خطاب میں انتونیو گوتریس کا کہنا تھا ”ہم نیچر کو ایک ٹائلٹ کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اور ہم ایک پراکسی خودکشی کی طرف بڑھ رہے ہیں“
پرتگال کے سابق وزیراعظم انتونیو گوتریس 2017ع میں اقوام متحدہ میں عہدہ سنبھالنے سے لے کر اب تک موسمیاتی تبدیلیوں سے ماحولیات کے تحفظ پر بہت زور دیتے آ رہے ہیں
عالمی کانفرنس کوپ 15 کے موقع پر بھی انہوں نے ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا اور پودوں و جانوروں کو لاحق خطرات کو سامنے لائے تھے
ان کی تقریر شروع ہونے سے قبل نصف درجن مقامی افراد نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی تقریر میں رکاوٹ ڈالی
جسٹن ٹروڈو نے تقریر دوبارہ شروع کرتے ہوئے کہا ”جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کینیڈا اظہار آزادی رائے کی سرزمین ہے۔ ہم احتجاج کرنے والوں کے شکرگزار ہیں کہ وہ اپنا موقف ہمارے سامنے لائے“
خیال رہے کہ متذکرہ کانفرنس موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے ہونے والی کوپ 27 سے الگ ہے
سات سے 19 دسمبر تک ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے دو سو کے لگ بھگ ملکوں کے نمائندے اکٹھے ہوئے ہیں اور ماحولیات کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
اس وقت جانوروں کی دس لاکھ اقسام معدومیت کے خطرے سے دوچار ہیں۔ ایک تہائی زمین کا معیار خراب ہوا ہے اور زمین تیزی سے زرخیزی کھو رہی ہے
اسی طرح آلودگی سمندروں کو بھی زہر آلود کر رہی ہے۔
کیمیکلز، پلاسٹک اور فضائی آلودگی نے انسانیت کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔