جاپان: بچوں کی پیدائش میں تشویشناک حد تک کمی، پیدائش بڑھانے کے لیے والدین کو زیادہ پیسے دینے پر غور

ویب ڈیسک

جاپان میں شرح پیدائش میں خطرناک حد تک کمی نے جاپانی حکومت کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے اور وہ شہریوں کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب دینے کے لیے والدین کو امدادی رقم میں اضافے پر غور کر رہی ہے

واضح رہے کہ جاپان اس وقت بچہ پیدا ہونے کے بعد نئے والدین کو پیدائش اور بچے کی دیکھ بھال کے لیے مجموعی طور پر چار لاکھ بیس ہزار ین (تقریباً سات لاکھ پاکستانی روپے) کی امداد ادا کرتا ہے

وزارتِ صحت، محنت اور فلاح و بہبود نے گرانٹ کی رقم کو پانچ لاکھ ین (آٹھ لاکھ بتیس ہزار روپے سے زیادہ) تک بڑھانے کی تجویز پیش کی ہے

جاپان ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق وزیرِ صحت کاتسونوبو کاٹو نے گذشتہ ہفتے وزیراعظم فومیوکیشیدا سے ملاقات کی جس کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ تجدید شدہ گرانٹ پارلیمنٹ سے منظور ہو جائے گی اور مالی سال 2023ع سے نافذ العمل ہوگی

دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت والے ملک میں اس سال بچوں کی پیدائش میں ریکارڈ کمی ہوئی، جسے حکومت نے ’نازک صورتحال‘ قرار دیا

اس سال جنوری سے ستمبر تک کل پانچ لاکھ 99 ہزار 636 بچے پیدا ہوئے، جو کہ پچھلے سال کے اعداد و شمار سے 4.9 فیصد کم ہیں۔ اس لیے 2022 میں پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد گذشتہ سال سے کم رہنے کا امکان ہے، جو کہ 2021 میں آٹھ لاکھ گیارہ ہزار تھی۔ 2040ع تک پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد سات لاکھ چالیس ہزار ہونے کی توقع ہے

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق 2060 تک جاپان کی 12 کروڑ 50 لاکھ سے زیادہ آبادی کم ہو کر آٹھ کروڑ 67 لاکھ رہ جائے گی

نقل مکانی کے بغیر آبادی کو مستحکم رکھنے کے لیے درکار شرح تولید 2.1 ہے، جو جاپان میں محض وقت 1.3 ہے

اگرچہ حکومت کی اب تک کی کوششیں زیادہ موثر ثابت نہیں ہوئیں، پھر بھی نومبر کے آخر میں چیف کابینہ سکریٹری ہیروکازو ماتسونو نے مزید شادیوں اور بچے پیدا کرنے کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے جامع اقدامات کا وعدہ کرتے ہوئے کہا ”گذشتہ سال کے مقابلے میں اس کی رفتار اور بھی سست ہے۔ میرے خیال میں یہ ایک نازک صورتحال ہے“

جاپان میں زیادہ عمر والے افراد کو معیشت اور قومی سلامتی کے لیے تشویش کا باعث سمجھا جا رہا ہے

امکان ہے کہ منظوری کی رقم میں کم سے کم اضافے سے جاپانی آبادی کو زیادہ بچے پیدا کرنے کی ترغیب ملے گی، کیونکہ ملک کے عوامی میڈیکل انشورنس سسٹم کے ذریعہ منظور شدہ رقم کی مالی اعانت کے باوجود بچوں کی ڈیلیوری کے اخراجات مکمل طور پر والدین برداشت کرتے ہیں

رپورٹس کے مطابق جاپان میں ڈیلیوری کے اخراجات اوسطاً تقریبا چار لاکھ 73 ہزار ین (تقریباً 8 لاکھ روپے) تک جا سکتے ہیں

اس طرح والدین زچگی کے بعد جب ہسپتال سے باہر نکلتے ہیں تو ان کے پاس صرف تیس ہزار ین (تقریباً پچاس ہزار روپے) سے بھی کم رقم بچتی ہے

بچے کی پیدائش اور چائلڈ کیئر کی مجموعی امداد میں اضافہ 2009 کے بعد سے سب سے بڑا اضافہ ہوگا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close