غلام بنائے رکھنے کی ڈھائی سو سالہ طویل تاریخ، انسانیت کے خلاف جرم: نیدرلینڈز کے وزیراعظم کی معافی

ویب ڈیسک

نیدرلینڈز میں انسانوں کو غلام بنائے رکھنے کی ڈھائی سو سالہ طویل تاریخ ہے، جس پر ملک کے وزیراعظم مارک روٹا نے سرکاری طور پر معافی مانگی ہے

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق غلامی کی روایت کے باقاعدہ خاتمے کے ڈیڑھ سو سال بعد نیدرلینڈز کی جانب سے معافی سامنے آئی ہے

وزیراعظم مارک روٹا نے تقریر کے دوران غلامی کی روایت کو ’انسانیت کے خلاف جرم‘ قرار دیتے ہوئے کہا ”آج ڈچ حکومت کی جانب سے میں ڈچ ریاست کے ماضی کے اقدامات پر معافی مانگتا ہوں“

واضح رہے کہ ڈچ ریاست میں انسانوں کو غلام بنانے اور ان کی تجارت کی طویل تاریخ ہے، جب سولہویں اور سترہویں صدی میں افریقہ سے چھ لاکھ غلاموں کو جہازوں پر جنوبی امریکہ اور کریبین میں قائم نوآبادیوں میں لے جایا گیا تھا

وزیراعظم مارک روٹا نے مزید کہا ”غلام بنائے گئے افراد اور ان کے آباؤ اجداد کو شدید تکالیف سے گزارنے کی ذمہ داری نیدرلینڈز کی ریاست پر عائد ہوتی ہے“

نیدرلینڈز کے وزرا نے سرکاری سطح پر معافی مانگنے کے لیے ان تمام نوآبادیوں کا دورہ کیا، جن پر ڈچ ریاست ڈھائی سو سال تک حکومت کرتی رہی۔
وزرا نے جنوبی امریکہ اور بحیرہ کریبین میں قائم کی جانے والی سات نوآبادیوں کا دورہ کرتے ہوئے غلامی کے اقدامات کی کھلے الفاظ میں مذمت کی

نیدرلینڈز کی حکومت نے آئندہ سال سے یادگاری تقریبات کے انعقاد کا فیصلہ کرتے ہوئے سماجی سرگرمیوں کے لیے 212 ملین ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے

ڈچ نوآبادی سورینام میں غلام سے آزادی کا ڈیڑھ سو سالہ جشن بھی منایا جائے گا جسے مقامی زبان میں ’کیٹی کوٹی‘ کہتے ہیں، جس کے معنی ہیں ’زنجیروں کو توڑنا‘

تاہم ڈچ حکومت پر تنقید بھی کی جا رہی ہے کہ یہ تمام منصوبے متعلقہ ممالک کے ساتھ مشاورت کے بغیر یکطرفہ طور پر بنائے گئے ہیں، جو ان کے نوآبادیاتی رویوں کو ظاہر کرتا ہے

جبکہ ڈچ وزیراعظم نے اپنی تقریر میں بھی کہا تھا کہ ماضی کے اقدامات پر معافی مانگنے کے لیے درست موقعے کا چناؤ ایک ’پیچیدہ معاملہ‘ ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close