‘گوادر حق دو’ تحریک چینی باشندوں سے بندرگاہ خالی کرنے کا مطالبہ کیوں کر رہی ہے؟

ویب ڈیسک

بلوچستان کے عوام کے حقوق کے حصول کے لیے شروع کی گئی ‘گودار کو حق دو’ تحریک کے شرکا نے علاقے میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی باشندوں سے گوادر چھوڑنے کا مطالبہ کر دیا ہے

تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا ہے کہ بلوچ عوام کے مسائل حل نہ ہونے پر چینی باشندوں کو شہر چھوڑنے کا کہا گیا ہے

ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ اگر اُن کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو گوادر پورٹ پر آپریشنز بند کر کے شہر میں وی آئی پی نقل و حرکت کو روک دیا جائے گا

خیال رہے کہ ‘گوادر کو حق دو’ تحریک کے شرکا نے چھپن روز سے لالہ حمید چوک پر دھرنا دے رکھا تھا، تاہم جمعرات کو انہوں نے دھرنے کا مقام تبدیل کر کے پورٹ روڈ پر دھرنا دے دیا ہے

پورٹ روڈ وہ راستہ ہے، جو گوادر بندرگاہ کو گوادر شہر سے ملاتا ہے۔ اس کی بندش سے بندرگاہ جانے والے راستے بھی بند ہو گئے ہیں

شرکا کا مطالبہ ہے کہ گوادر شہر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے علاوہ ٹرالر مافیا اور چیک پوسٹس کا خاتمہ کیا جائے

تحریکِ کے زیرِ اہتمام گزشتہ برس نومبر میں بھی کئی روز تک دھرنا دیا گیا تھا جب کہ خواتین کی بڑی تعداد نے ریلی بھی نکالی تھی

مولانا ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ یہ تحریک اور احتجاج نہ ریاستِ پاکستان کے خلاف ہے اور نہ ہی چین کے خلاف، بلکہ ہم بلوچستان کے محروم عوام کے حقوق کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں

اُن کا کہنا تھا کہ اگر چین، حکومتِ پاکستان کے ساتھ مل کر یہاں کے عوام سے زیادہ یہاں کی زمین کو اہمیت دے رہا ہے، تو پھر ہماری گزارش ہے کہ چینی باشندے اخلاقی طور پر گوادر چھوڑ دیں

ہدایت الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے بنیادی حقوق کے لیے احتجاج کر رہے ہیں، کیوں کہ آئینِ پاکستان ہر شہری کو حق دیتا ہے

اُنہوں نے کہا کہ دھرنے کے لیے پورٹ روڈ کا انتخاب اسی لیے کیا گیا ہے تاکہ ہر قسم کی نقل و حرکت بند ہوگی تو پھر حکومت پر دباؤ بڑھے گا

یاد رہے کہ رواں ماہ ‘گوادر کو حق دو’ تحریک کے تحت خواتین نے گوادر کے مسائل کے حل کے لیے ریلی نکالی تھی، جس میں خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی میں بلوچستان سے جبری طور پر لاپتا ہونے والے افراد کے لواحقین بھی شریک تھے

دوسری جانب 18 دسمبر کو ساحلی شہر اورماڑہ پولیس نے مولانا ہدایت الرحمان سمیت ان کے بارہ کارکنوں کے خلاف اسلحے کی نمائش کرنے پر مقدمہ درج کر لیا تھا

پولیس کا الزام ہے کہ تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان اور ان کے کارکن جدید اسلحے سے لیس ہو کر اورماڑہ شہر میں داخل ہوئے اور حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی

دھرنے میں شامل حفیظ بلوچ کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس بھی وہ دھرنے میں بھی شریک تھے اور اب بھی وہ دھرنے کا حصہ ہیں۔ حکمرانوں کا دعویٰ ہے کہ گوادر کی ترقی بلوچستان کی ترقی ہے، مگر زمینی حقائق مختلف ہیں کیوں کہ ہمارے شہریوں کو تو پینے کا صاف پانی بھی نہیں مل رہا

خیال رہے کہ بلوچستان حکومت ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔ حکومت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ گوادر کی تعمیر و ترقی سے صوبے کے عوام کو بھی فائدہ پہنچے گا

ایک جانب گوادر کے عوام ’حق دو تحریک‘ کی حمایت کررہی ہے تو دوسری جانب گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے مولانا اور ان کی تحریک کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا جارہا ہے

گزشتہ ماہ بلوچستان اسمبلی میں پوائنٹ آف آرڈر پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی احمد نواز بلوچ نے الزام لگایا ”پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کو ناکام بنانے کے لیے مولانا ہدایت الرحمان کو پلانٹ کیا گیا ہے۔ مولانا ہدایت الرحمان عوامی مسائل کے حل کے بجائے اپنی سیاست چمکانا چاہتے ہیں

ایک جانب اقتدار میں بیٹھی سیاسی جماعتیں مولانا ہدایت الرحمٰن پر تنقید کر رہی ہیں تو دوسری طرف بلوچستان کی محرومی اور حقوق کی بات کرنے والے بعض بلوچ قومپرست حلقے بھی ’حق دو تحریک‘ کے حوالے سے شکوک اور تحفظات کرتے رہے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود گوادر کے عوام کی واضح اکثریت اس تحریک سے جڑی نظر آتی ہے

ادہر بلوچستان کے وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو کا کہنا ہے ”گزشتہ سال جب مولانا ہدایت الرحمان نے دھرنا دیا تو ان سے مذاکرات کے لیے میں خود گوادر گیا۔ ہم نے مولانا کے تمام مطالبات تسلیم کر لیے تھے مگر آئندہ سال انتخابات بھی آرہے ہیں، اس لیے مولانا اپنی سیاست کے لیے لوگوں کو حکومت کے خلاف جمع کررہے ہیں جو کہ سراسر غلط ہیں۔“

یار دہے کہ گزشتہ سال بھی حکومت بلوچستان کے ساتھ ’کامیاب‘ مذاکرات کے بعد حق دو تحریک نے اپنا دھرنا ختم کردیا تھا۔ تاہم ’حق دو تحریک‘ کے رہنماؤں کا الزام ہے کہ حکومت بلوچستان نےان سے کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے، جس کی وجہ سے انہیں دوبارہ اپنے حقوق کے لیے دھرنا دینا پڑا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close