جگر کی چربی سے ذہنی و دماغی مسائل پیدا ہونے کا انکشاف

ویب ڈیسک

برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک قلیل مدتی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جگر چربی انسان کی ذہنی و دماغی صحت کو بھی متاثر کر سکتی ہے

واضح رہے کہ جگر پر چربی بڑھنے کی متعدد وجوہات ہیں، جس میں عام سبب شراب و سگریٹ نوشی بھی ہے، تاہم غذائی عادتوں کے علاوہ موٹاپا بھی جگر پر چربی کے بڑے اسباب ہیں

جگر پر موٹاپے اور غذائی عادتوں کے باعث ہونے والی چربی کو ’نان الکوحلک فیٹی لوور ڈیزیز‘ (این اے ایف ایل ڈی) کہا جاتا ہے اور ماہرین کی تازہ تحقیق میں اسے بھی دماغی اور ذہنی صحت کے لیے خطرناک قرار دیا گیا ہے

لندن کے کنگز کالج، یونیورسٹی آف لوسانے اور روجر ولیم انسٹیٹیوٹ آف ہیپاٹولاجی کے ماہرین کی جانب سے اسی حوالے سے ایک تحقیق کی گئی، جس سے معلوم ہوا کہ جگر پر زیادہ چربی سے ذہنی و دماغی صحت پر انتہائی برے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں

’برٹش لور ٹرسٹ‘ میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے اس حوالے سے چوہوں پر تحقیق کی اور انہیں دو مختلف گروپس میں تقسیم کرکے انہیں مختلف طرح کی چکنائی سے بھرپور اور چکنائی کے بغیر غذائیں دیں

ماہرین نے چوہوں کے دونوں گروپس کو سولہ ہفتوں تک غذائیتیں دینے کے بعد ان کے متعدد ٹیٹس کیے اور ان کے جگر کی چربی سمیت ان کی ذہنی و دماغی صحت کا جائزہ لیا

علاوہ ازیں ماہرین نے چوہوں کی دیگر جسمانی صحت کا بھی جائزہ لیا

جائزوں کے نتائج سے معلوم ہوا کہ جن چوہوں کو چکنائی والی غذائیں دی گئی تھیں، ان کے جگر میں نہ صرف چربی پیدا ہوئی بلکہ اس سے ان کے دماغ اور ذہن پر بھی اثرات پڑے

نتائج سے پتہ چلا کہ جگر میں چربی جمع ہونے سے دماغ کو صحتمند آکسیجن کی فراہمی میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں، جس سے دماغ اور ذہن میں تناؤ اور سوزش پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں

ماہرین کے مطابق جگر میں چربی بڑھنے سے انسولین کےخلاف بھی مزاحمت بڑھ سکتی ہے اور وہاں پر جمع ہونے والی چربی دماغ پر اثرات مرتب کرکے اسے غیر فعال بنا سکتی ہے

سائنسدانوں کے مطابق موٹاپے کا شکار زیادہ تر افراد اور غیر صحت مند غذائیں کھانے والے افراد جہاں جگر کی چربی کا شکار بن جاتے ہیں، وہیں ان میں ذہنی مسائل بھی پیدا ہوجاتے ہیں اور تحقیق میں ڈپریشن کا جگر کی چربی سے تعلق پایا گیا

ماہرین نے مذکورہ تحقیق پر مزید وسیع تحقیق پر زور دیا اور کہا کہ جگر کی چربی کے ذہنی و دماغی صحت سمیت دیگر جسمانی صحت پر پڑنے والے اثرات کو بھی جانچا جائے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button
Close
Close