چینی سائنسدانوں نے انتہائی طاقت ور لیزر متعارف کروائی ہے جو ہوا کو جلا کر مختلف اشکال بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے
چینی شہر ووہان میں کام کرنے والی سائنسدانوں کی ٹیم نے ہوا میں چینی حروف بنا کر لیزر مشین کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔ ان اشکال کو کسی بھی زاویے سے دیکھا اور ہاتھ لگایا جا سکتا ہے
چین میں تیار کی گئی یہ لیزر انتہائی مختصر شعاعوں کو استعمال کر کے انہیں روشنی میں تبدیل کرتے ہوئے الیکٹرونز کو ہوا کے مالیکیولز سے الگ کر دیتی ہے
محققین نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ ٹیکنالوجی دماغ کی تصاویر بنانے سے لے کر کوانٹم کمپیوٹنگ تک مختلف شعبوں میں استعمال کی جا سکتی ہے
اخبار ’ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ‘ کے مطابق ووہان اوپٹکس ویلی میں ہونگ ٹو لیبارٹری آف الٹرا فاسٹ لیزر کے ممتاز سائنسدان کاؤ ژیانگ ڈونگ نے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ڈیلی کو بتایا ’جدید ترین آلے کی مدد سے ہم کاغذ اور روشنائی کا استعمال کیے بغیر ہوا میں تصاویر بنا سکتے ہیں۔ یہ مظاہرہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے تک جاری رہنے والی ہماری تحقیق کا نچوڑ ہے۔‘
لیزر کے ذریعے ہوا میں اشکال لیزر شعاعیں چھوڑ کر بنائی جاتی ہیں، جو چند فیمٹو سیکنڈز تک قائم رہتی ہیں
ایک فیمٹو سیکنڈ، ایک سیکنڈ کے ایک ہزار کھربویں یا ایک ارب کے دس لاکھویں حصے کے برابر ہوتا ہے لیکن ان شعاعوں کو ہوا میں چھوڑنے کے لیے دس لاکھ میگاواٹ بجلی کی ضرورت پڑتی ہے
ہوا کو روشنی میں تبدیل کرنے کے لیے توانائی کی کثافت کو فی مربع سینٹی میٹر لگ بھگ ایک کھرب واٹس کی ضرورت ہوتی ہے
لیزر کی نقاب کشائی چینی صدر شی جن پنگ کے ووہان میں لیزر کمپنیوں کا دورہ کرنے کے چند ہفتوں بعد ہوئی
یہ پیش رفت ملک میں جدید ٹیکنالوجی کے شعبوں کو فروغ دینے کے منصوبے کے تحت ہوئی ہے
صدر شی نے اپنے دورے میں سائنسی اور تکنیکی خود انحصاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اس طرح کی ٹیکنالوجیز کی تیاری کو ’بڑی فوری ضرورت‘ قرار دیا۔