برطانوی خلائی مشن خلا میں موجود کوڑا اکٹھا کرنے کا کام شروع کرے گا جس میں کوڑے کو جلنے کے لیے ایک بڑے آہنی پنجے کی مدد سے اٹھا کر کسی دوسرے مدار میں پھینکا جائے گا
انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق کلیئرنامی مشن دو بڑے ٹکڑوں کو زمین کے نچلے مدار سے ہٹائے گا، جو خلا کی آلودہ فضا کو صاف کرنے کی اپنی قسم کی پہلی کوشش ہوگی
کلیئر سپیس کے منیجنگ ڈائریکٹر روری ہومز کا کہنا ہے ’سیٹلائٹس کو ہم ایک مرتبہ استعمال کی چیز کے طور لیتے ہیں۔ انہیں ایک مرتبہ استعمال کر کے ضائع کر دیا جاتا ہے۔ ہم انہیں خلا کو بھرنے اور دوسرے خلائی آپریشنز میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن یہ غیر پائیدار حل ہے ہمیں کچھ مختلف کرنا ہوگا۔‘
یو ایس فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کے مطابق 1957 سے خلا میں بھیجے گئے دس ہزار سیٹلائٹس میں سے آدھے سے زیادہ استعمال نہیں ہو رہے
خلائی ملبہ یا خلائی کباڑ، ضائع شدہ لانچ گاڑیوں یا خلائی جہاز کے پرزوں پر مشتمل ہوتا ہے، جو زمین سے سینکڑوں میل اوپر خلا میں تیرتا رہتا ہے، جس کا سیٹلائٹ یا خلائی سٹیشن سے ٹکرانے کا خطرہ موجود ہوتا ہے
ملبہ خلا میں کسی دھماکے کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے یا جب ممالک میزائل کے ذریعے اپنے سیٹلائٹ کو تباہ کرنے کے لیے میزائل ٹیسٹ کرتے ہیں۔ روس، چین، امریکہ اور بھارت نے مصنوعی سیاروں کو مار گرایا، جس سے خلائی ملبہ پیدا ہو گیا
تقریباً 25 ہزار 265 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کے گرد مدار میں چکر لگانے والا خلائی ملبہ تصادم کی صورت میں کسی سیٹلائٹ یا خلائی جہاز کو بڑا نقصان پہنچا سکتا ہے
روری ہومز کا کہنا تھا ’ہم تصادم ہوتے دیکھتے ہیں۔ ہم ملبے کے بادلوں کو دیکھتے ہیں، یہ صورتحال مزید خراب ہونے والی ہے۔ ہم اس مسئلے کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ہمیں ابھی کام کرنا ہے۔
’جہاں تک ہماری معلومات ہے یہ مدار میں سے کوڑا ہٹانے کی پہلی کوشش ہوگی۔‘
یورپی خلائی ایجنسی نے خلا میں موجود اس کے اپنے کوڑے کو ہٹانے کی خاطر 2019 میں کلیئر سپیس کا انتخاب کیا، جسے 2025۔26 میں خلا میں بھیجا جانا تھا
کلیئر اسپیس ٹیکنالوجی میں ایک بڑے پنجوں کے ساتھ چلنے والا سیٹلائٹ شامل ہے، جو اہداف (کوڑے) کو پکڑتا ہے اور انہیں نیچے کے مدار میں چھوڑتا ہے جہاں انہیں جلتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے
روری ہومز نے کہا ’وہ ان کے قریب پہنچیں گے، اور پھر جوڑیں گے، ان پر گرفت کریں گے، انہیں ہماری روبوٹک صلاحیتوں کے ساتھ گلے لگائیں گے اور پھر انہیں راستے سے نیچے کھینچیں گے اور انہیں محفوظ طریقے سے فضا میں جلنے دیں گے۔‘