ٹریفک کے دھوئیں کے دماغی کارکردگی پر کیا منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

ویب ڈیسک

فضائی آلودگی صحت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس آلودگی کی مختلف وجوہات ہیں جن میں سے ایک ٹریفک کی الودگی ہے۔ یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا اور یونیورسٹی آف وکٹوریہ کے محققین کی ایک نئی تحقیق سے ظاہر ہوا ہے کہ عام درجے کی ٹریفک کی آلودگی صرف چند گھنٹوں میں ہی انسانی دماغ کی کارکردگی کو متاثر کر سکتی ہے

اس تحقیق کے ایک مصنف یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے ریسپائٹری میڈیسن کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر کرس کارلسٹن کہتے ہیں ”کئی دہائیوں سے سائنسدانوں کا خیال تھا کہ فضائی آلودگی کے مضر اثرات دماغ کو نقصان نہیں پہنچاتے، لیکن اس نئی تحقیق سے جو دنیا بھر میں اس موضوع پر اپنی نوعیت کی پہلی ہے، ٹریفک کی آلودگی اور دماغی کارکردگی میں تعلق کے بارے میں تازہ شواہد سامنے آئے ہیں“

حال ہی میں جریدے انوائرنمینٹل ہیلتھ میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ صرف دو گھنٹے تک ڈیزل کے دھوئیں میں رہنے سے دماغ کی کارکردگی پر اثر پڑ سکتا ہے

لیبارٹری کے کنٹرول ماحول میں کیے جانے والے ایک تجربے سے پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے، کہ ٹریفک کا دھواں انسانی دماغ کی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے

اس تحقیق میں محققین نے پچیس صحت مند بالغ افراد کو لیبارٹری میں مختلف اوقات میں مختصر دورانیوں کے لیے ڈیزل کے دھوئیں اور صاف ہوا میں رکھا ۔ ان کے دماغ کی کارکردگی کو سائنسی آلات کے ذریعے ماپا گیا

محققین نے تجربے میں شامل افراد کے دماغ کے اس نیٹ ورک کا تجزیہ کیا جوحافظے ، اور سوچ بچار میں اہم کردار ادا کرتا ہے انہیں معلوم ہوا کہ ڈیزل کے دھوئیں میں رہنے کے بعد ان کی کارکردگی صاف ہوا میں رہنے کی نسبت زیادہ متاثر ہوئی

یونیورسٹی آف وکٹوریہ کے نفسیات کے پروفیسر اور اس ریسرچ کے مرکزی مصنف ڈاکٹر جوڈی گاوریلک کہتے ہیں ”اگرچہ دماغ کی ان تبدیلیو ں کے اثرات کو سمجھنے کے لیے مزید ریسرچ کی ضرورت ہے تاہم یہ امکان موجود ہے کہ ٹریفک کی آلودگی لوگوں کی سوچنے سمجھنے یا کام کرنے کی صلاحیت کو نقصان پہنچا سکتی ہے“

ڈاکٹر کارلسٹن کا کہنا ہے ”اگرچہ دماغ میں ہونے والی یہ تبدیلیاں عارضی تھیں اور شرکاء کی کارکردگی ڈیزل کی آلودگی میں ر ہنے کے بعد دوبارہ معمول پر آگئی تھی لیکن ان کا اندازہ ہے کہ اس آلودہ ماحول میں مسلسل رہنے سے یہ کارکردگی مستقل طور پر متاثر ہو سکتی ہے“

انہوں نے کہا ”لوگوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہئے کہ وہ جس ہوا میں سانس لے رہے ہیں، وہ کیسی ہے اور امکانی طور پر نقصان دہ فضائی آلودگی کو کم سے کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں مثلاً کار چلاتے ہوئے“

ڈاکٹر کارلسٹن کہتے ہیں ”لوگوں کو ٹریفک میں پھنس جانے کے بعد اپنی کاروں کے شیشے بند کر لینے چاہئیں۔ اور یہ یقینی بنانا بہت اہم ہے کہ ان کی کار کے ائیر فلٹرز بالکل صحیح کام کر رہے ہوں ۔ اور اگر آپ کسی مصروف سڑک پر بائیسکل پر جا رہے ہوں تو کوشش کریں کہ اس کی بجائے کم مصروف راستہ اختیار کیا جائے“

انہوں نے مزید کہا ”فضائی آلودگی کو اس وقت انسانی صحت کے لیے سب سے بڑا ماحولیاتی خطرہ سمجھا جاتا ہے اور ہم تمام اہم انسانی اعضا پر اس کے دن بدن بڑھتے ہوئے اثرات کو دیکھ رہے ہیں“

ان کا کہنا تھا ”میرا اندازہ ہے کہ ہم دوسری قسم کی فضائی آلودگیوں کے بھی دماغ پر ایسے ہی اثرات دیکھیں گے مثلاً جنگلات کی آگ کا دھواں“

ڈاکٹر کارلسٹن کہتے ہیں ”اب جب کہ دماغی بیماریوں کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، صحت عامہ کے حکام اور پالیسی سازوں کے لیے یہ ایک اہم زیر غور موضوع ہونا چاہئے“

یہ ریسرچ وینکوور جنرل اسپتال میں واقع یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا میں آلودگی کے تجربات کے لیے بنائی گئی جدید آلات سے لیس لیبارٹری میں کی گئی۔

ریسرچرز کا کہنا ہے انہوں نے اسے بہت احتیاط سےترتیب دیا تھا اور تجربہ کرنے سے پہلےسیفٹی کے لیے اس کی منظوری لی گئی تھی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close