پاکستانی حکومت نے علاج کے لیے برطانیہ گئے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاکستان واپس لانے کے لیے قانونی کارروائی شروع کر دی ہے
تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات شبلی فراز نے نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے برطانیہ کے ساتھ ‘حوالگی معاہدہ‘ کرنے کے لیے قانونی عمل شروع کر دیا ہے اور اس معاہدے سے سابق وزیراعظم نواز شریف کو واپس پاکستان لانے کی راہ ہموار ہو جائے گی
واضح رہے کہ یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب رواں ماہ کے آغاز پر ایک پاکستانی عدالت نے سابق وزیراعظم کو مفرور قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بدعنوانی کے دیگر الزامات کا سامنا کرنے کے لیے پاکستان آنے سے گریزاں ہیں۔ سابق وزیراعظم پاکستان اس وقت لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہے ہیں۔
انٹرویو میں شبلی فراز کا کہنا تھا کہ یہ برطانیہ کی ذمہ داری ہے کہ نواز شریف کی طرح کے مجرموں کو وہاں رہنے کی اجازت نہ دی جائے کیونکہ نواز شریف کو سن دو ہزار اٹھارہ میں بدعنوانی اور منی لانڈرنگ کے ایک کیس میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم انہیں واپس لانے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے پہلے بھی یہ کوشش کی اور آئندہ بھی یہ کوشش جاری رکھیں گے
خیال رہے کہ فی الحال پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ کوئی حوالگی معاہدہ موجود نہیں ہے۔ اس صورتحال پر برطانوی حکام فی الحال خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔اس طرح کا کوئی بھی معاہدہ کرنے میں کئی سال لگ سکتے ہیں اور ایسے کسی معاہدے کو برطانوی پارلیمان میں بھی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ تجزیہ نگار وزیر اطلاعات شبلی فراز کی اس بات کو نو من تیل نکلنے پر رادھا کے ناچنے سے تعبیر کر رہے ہیں.