گلے میں درد یا خراش صحت کے عمومی مسائل میں سے ایک ہے، جس کا سامنا ہمیں اکثر بدلتے موسم کی وجہ سے کرنا پڑتا ہے
مون سون کے موسم میں انسانی جسم کی قوت مدافعت کی کمی کے ساتھ ساتھ دیگر انفیکشنز کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہیں۔
گلے میں درد الرجی، فضائی آلودگی اور ہاضمے کی خرابی جیسی بیماریوں کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے
دیگر وجوہات کے نسبت موسمی انفیکشن آپ کا گلا زیاد متاثر کرسکتا ہے تاہم گلے کے انفیکشن کو کم کرنے کے لیے آیورویدک (یعنی دیسی حکیمی) علاج آزمایا جا سکتا ہے
دیسی طریقہ علاج کی ماہر ڈاکٹر ڈکشا بھوسر نے اپنی حالیہ انسٹاگرام پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’ہلدی اپنی شفا بخش خصوصیات کی وجہ سے ہندستان کے کچن اور حکیمی دواخانوں میں زیادہ استعمال ہونے والے مصالحہ ہے۔ ہم اسے آیورویدک میں ’ہریدرا‘ کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ اپنے ذائقے میں کڑوی اور تلخ ہے، جبکہ اس کی تاثیر گرم ہے۔ گرم ہونے کی وجہ سے یہ خشکی کو کم کرتی ہے جبکہ اس کی تلخی کسی حد تک جسم میں چکناہٹ کو کم کرتی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’ہم ہلدی کو کھانے میں اس لیے استعمال کرتے ہیں کیونکہ یہ نزلہ، کھانسی، گلے کی سوزش، زخم بھرنے، ذیابیطس، جسم کے درد، قوت مدافعت میں اضافے اور دیگر بیماریوں کے علاج میں مؤثر کردار ادا کرتی ہے۔‘
ذیل میں گلے کا درد کے لیے ہلدی کے تین آسان اور مؤثر استعمال بیان کیے جا رہے ہیں
1۔ ایک گلاس پانی میں ایک چمچ ہلدی ڈال کر تین سے پانچ منٹ تک ابالیں اور اس پانی سے دن میں تین بار غرارے کریں
2۔ ایک چمچ ہلدی، ایک چمچ کالی مرچ (اگر تازہ لے لیں تو بہتر ہے) اور ایک چمچ شہد مکس کرکے اس مرکب کو دن میں دو سے تین مرتبہ کھانے سے ایک گھنٹہ قبل یا بعد استعمال کریں
3۔ سونے سے پہلے دودھ میں ہلدی ملا کراستعمال کرنا گلے کو سکون دیتا ہے۔ اس مقصد کے لیے گائے کا دودھ بہترین انتخاب ہے
گھریلو علاج کے ان طریقوں کے علاوہ یہ مشورہ بھی دیا جاتا ہے کہ اپنے گلے کو نرم رکھنے کے لیے پانی اور صحت بخش مشروبات پینے چاہییں۔ اس کے علاوہ فضائی آلودگی یا دیگر ایسی چیزوں سے بچنا چاہیے ، جو گلے میں درد کا سبب بن سکتی ہیں۔ غذائیت سے بھرپور خوراک کا انتخاب بھی اس حوالے سے بہت ضروری ہے۔