غریب ممالک کو ’ڈجیٹل صحرا‘ سے نکالنے کے لیے سیٹلائٹس کا استعمال

ویب ڈیسک

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ آج کے دور میں غریب ممالک کی صرف ایک تہائی آبادی ہی انٹرنیٹ تک رسائی رکھتی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی ٹیلی کمیونیکشن ایجنسی نے کہا ہے کہ نیچی پرواز کرنے والے سیٹلائٹس لاکھوں افراد بالخصوص افریقہ کے دور دراز علاقوں میں رہنے والوں کے لیے امید کی کِرن ثابت ہو سکتے ہیں

مائکروسافٹ سمیت بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں نے آن لائن کنکٹیویٹی کے لیے سیٹلائٹس استعمال کر کے غریب ترین ممالک کی مدد کرنے کا عندیہ ظاہر کیا ہے

انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین(آئی ٹی یو) نے کہا ہے کہ دنیا کے چھیالیس غریب ترین ممالک کی سوا ارب آبادی میں سے صرف چھیالیس فی صد افراد ہی انٹرنیٹ استعمال کر سکتے ہیں۔ جبکہ یورپین یونین میں نعے فی صد شہریوں کے پاس انٹرنیٹ کی سہولت ہے

آئی ٹی یو نے بین الاقوامی سطح پر انٹرنیٹ تک رسائی میں موجود تفریق کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ماضی کی دہائیوں میں یہ اس فرق میں اضافہ ہوا ہے۔
دوحہ میں ہونے والے اقوام متحدہ کے کم ترقی یافتہ ممالک کے اجلاس میں ’ڈجیٹل پسماندگی‘ نمایاں شکایت کے طور پر زیربحث رہی ہے

اس موقعے پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری انٹونیو گوتریس نے غریب ممالک کے رہنماؤں سے گفتگو میں کہا تھا ”آپ ڈجیٹل انقلاب میں بہت پیچھے رہ گئے ہیں“

ڈجیٹل ذرائع تک رسائی نہ ملنے کا مسئلہ سب سے زیادہ افریقی ممالک میں ہے، جن میں کانگو بھی شامل ہے۔
کانگو کی کل آبادی کا محض ایک چوتھائی انٹرنیٹ کی سہولت استعمال کر رہا ہے۔
اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے سطحِ زمین کے قریب اڑنے والے ہزاروں سیٹلائٹس اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور یوں افریقی ممالک بھی ڈجیٹل سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں

دوحہ میں ہونے والے غریب ممالک کے اجلاس میں افریقہ اور دیگر غریب ممالک میں انٹرنیٹ کی سہولت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا، جبکہ مائکروسافٹ بھی 2025ع تک دس کروڑ افریقیوں کو انٹرنیٹ فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے

مائکروسافٹ نے اعلان کیا ہے کہ وہ دسمبر میں اپنے منصوبے کے پہلے مرحلے میں پچاس لاکھ افریقیوں کو انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کرے گا۔ اس کے بعد مزید دو کروڑ افراد کو یہ سہولت دی جائے گی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close