روس اور چین تعلقات کے ‘نئے دور’ کا آغاز: کیا چینی صدر نیا عالمی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں؟

ویب ڈیسک

چینی صدر شی جن پنگ نے ایک ایسے وقت میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ’لامحدود‘ شراکت داری کو مستحکم کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جب چند روز قبل ہی پوٹن کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت نے گرفتاری وارنٹ جاری کیا ہے

چینی صدر شی جن پنگ کا روس کا تین روزہ دورہ اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ اس دوران دونوں ممالک نے اپنی اسٹریٹجک شراکت داری کو بڑھانے کے متعدد معاہدوں پر دستخط کیے ہیں

شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے درمیان کئی گھنٹوں تک ہونے والی بات چیت میں یوکرین کے ساتھ ساتھ توانائی اور تجارت کے معاملات بھی زیر بحث رہے

کریملن میں پوٹن کے ساتھ بات چیت کے بعد شی جن پنگ نے کہا ”ہم نے اسٹریٹیجک شراکت داری اور باہمی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جو ہمیں ’ایک نئے دور‘ میں داخل کرے گا“

روسی صدر پوٹن کا اس موقع پر کہنا تھا ”تمام معاہدے ہوگئے ہیں اور ماسکو اور بیجنگ کے درمیان اقتصادی تعلقات روس کی ترجیحات تھیں“

چینی صدر نے ماسکو کا دورہ ایسے وقت کیا جب چند روز قبل ہی بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اپنے پڑوسی ملک میں پوٹن کے مبینہ جرائم کے لیے گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا۔ کہا جارہا ہے کہ روسی فوج کو اس جنگ میں اپنے مقصد میں بہت کم کامیابی ملی ہے

شی جن پنگ اور پوٹن کے درمیان ملاقات کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں مغرب پر الزامات عائد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ واشنگٹن عالمی استحکام کو نقصان پہنچانے اور نیٹو ایشیا بحرالکاہل میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا ہے

پوٹن کا کہنا تھا کہ تصادم کو ختم کرنے کی چینی تجویز کو امن حل کی بنیاد کے طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے، لیکن مغرب اور کییف اس کے لیے اب بھی تیار نہیں ہیں

پوٹن نے کہا،”چین نے جو امن منصوبہ پیش کیا ہے اس کی بہت سی باتیں روسی موقف سے ہم آہنگ ہیں اور اگرمغرب اور کییف تیار ہوں تو اسے پرامن حل کے لیے بنیاد کے طورپر استعمال کیا جاسکتا ہے۔”

پوٹن نے مزید کہا، "تاہم ہمیں ان کی جانب سے اب تک کسی طرح کی رضامندی کی علامت نہیں نظرآئی ہے۔”

دریں اثنا یوکرین نے چینی رہنما کی روسی رہنما سے ملاقات کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کو یوکرین سے اپنی فوجیں واپس نکالنی ہوں گی اور یوکرین کی علاقائی سالمیت کا احترام کرنا ہوگا

یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے منگل کے روز کہا کہ کییف نے چین کو مشورہ دیا ہے کہ بیجنگ امن فارمولے میں یوکرین میں روس کی جنگ کو ختم کرنے کی بات شامل کرے

دوسری جانب امریکہ نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔ واشنگٹن کا کہنا ہے کہ بیجنگ نے یوکرین میں روسی فوجی حملے کی اب تک مذمت نہیں کی ہے اور کہا کہ جنگ بندی سے روس کو علاقائی فائدہ ہوگا اور پوٹن کی فوج کو ازسرنو منظم ہونے کے لیے زیادہ وقت مل جائے گا

کیا چینی صدر نیا عالمی نظام قائم کرنا چاہتے ہیں؟

مغربی حلقے چین اور روس کی شراکت داری کو ایک نئے عالمی نظام کی تعمیر کی کوششوں کے اشارے سے تعبیر کر رہے ہیں

یورپی پارلیمان کے ایک جرمن رکن رائنہارٹ بوٹیکوفر کا کہنا ہے کہ چین اور روس کی شراکت داری ایک نئے عالمی نظام کی تعمیر یا ایک نیا ورلڈ آرڈر قائم کرنے کی کوششوں کا اشارہ ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ شی جن پنگ اور پوٹن ایک نیا بالادست نظام تشکیل دے رہے ہیں، جس میں وہ عالمی سطح پر غلبہ حاصل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں

گرین پارٹی کے بوٹیکوفر کا مزید کہنا تھا ”مجھے یقین ہے کہ پوٹن اور شی جن پنگ کے درمیان یہ تعلق ایک نئے ورلڈ آرڈر کے اسٹریٹیجک ہدف پر استوار ہے۔ ایک ایسا ہدف، جو کہ موجودہ عالمی نظام میں بطور اسٹیک ہولڈر ہونے سے بھی آگے کا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا ”چینی صدر کا ماسکو کا یہ دورہ یوکرین میں پوٹن کی جنگ میں حمایت کرنے سے کہیں زیادہ کی طرف ایک اشارہ ہے۔ دوسرے معنوں میں یہ دورہ یہ بھی پیغام دیتا ہے کہ کسی کو بھی بین الاقوامی قانون اور فوجداری عدالتوں پر توجہ دینے کی زحمت نہیں کرنی چاہیے، کسی کو واقعی اس بات کی پرواہ نہیں کرنی چاہیے کہ پوٹن ایک ’جنگی مجرم‘ ہیں‘‘

دوسری جانب سوشل میڈیا پر گزشتہ روز سے صدر شی جن پنگ اور ولادیمیر پوٹن کا ایک کلپ بھی وائرل ہے۔ چینی صدر اپنے روسی ہم منصب سے الوداعی ہاتھ ملاتے ہوئے کہتے ہیں، ”تبدیلی آ رہی ہے، جو ایک سو برس میں بھی نہیں آئی تھی اور ہم اس تبدیلی کو مل کر چلا رہے ہیں‘‘

صدر پوٹن اس کا مختصر جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں، ”میں اتفاق کرتا ہوں۔‘‘

اسی تناظر میں رائٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل پر اپنی نگاہیں مرکوز کی ہیں، جب چینی رہنما بدھ کو ماسکو سے روانہ ہوئے، انہوں نے اپنے دو روزہ دورے کے دوران یوکرین میں پوٹن کی جنگ کی براہ راست حمایت نہیں کی

ژی نے مغرب کے خلاف پوٹن کے ساتھ یکجہتی کا ایک مضبوط مظاہرہ کیا، لیکن انہوں نے بمشکل یوکرین کے تنازع کا ذکر کیا اور منگل کو کہا کہ چین کا ’غیر جانبدارانہ موقف‘ ہے

چین کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے ”انہوں نے [رہنماؤں] نے اس خیال کا اشتراک کیا کہ یہ رشتہ دو طرفہ دائرہ کار سے بہت آگے نکل گیا ہے اور عالمی منظر نامے اور انسانیت کے مستقبل کے لیے اہم اہمیت حاصل کر چکا ہے“

پوتن نے کریملن کی ویب سائٹ پر کہا ”ہم ایک زیادہ منصفانہ اور جمہوری کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل کے لیے یکجہتی کے ساتھ کام کر رہے ہیں، جس کی بنیاد اقوام متحدہ کے مرکزی کردار، اس کی سلامتی کونسل، بین الاقوامی قانون، مقاصد اور اصولوں پر ہونی چاہیے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close